ان کا تعلق خزرج کی شاخ بنی حارث بن خزرج سے تھا۔حافظ ابو نعیمؒ اور حافظ ابنِ عبدالبرؒ نے ان کا نسب نامہ اس طرح بیان کیا ہے:
یزیدؓ بن حارث بن قیس بن مالک بن احمر بن حارثہ بن ثعلبہ بن کعب بن حارث بن خزرج۔
ابن الکلبی اور امیر ابو نصر نے احمر بن حارثہ تک ان کا سلسلۂ نسب اسی طرح بیان کیا ہے مگر حارثہ کے بعد مالک الاغربن ثعلبہ بن کعب بن خزرج بن حارث بن خزرج اکبر لکھا ہے۔
علامہ ابنِ اثیرؒ کی رائے میں یہی اصح ہے۔
حضرت یزید بن حارثؓ کا عرف ابنِ فسحم تھا۔ فسحم ان کی والدہ کا نام تھا جو بلقین کی رہنے والی تھیں۔
وہ ہجرت نبوی سے کچھ عرصہ پہلے یا فوراً بعد شَرَفِ اسلام سے بہرہ ور ہوئے۔ آنحضورﷺ نے مہاجرین اور انصار میں عقدِ مواخاۃ قائم کرایا تو ان کو حضرت ذوالشمالینؓ کا مواخاتی بھائی بنایا۔
رمضان المبارک ۲ ہجری میں دونوں مواخاتی بھائی غزوۂ بدر میں بڑے جوش اور جذبے کے ساتھ شریک ہوئے اور دونوں نے اسی غزوے میں جامِ شہادت نوش کیا۔
حضرت یزیدؓ باختلافِ روایت طعیمہ بن عدی یا نوفل بن معاویہ کے ہاتھوں شہید ہوئے۔
رضی اللہ عنہ… رضی اللہ عنہ… رضی اللہ عنہ