ہندی سے اردو۔
عربی مسلم کاروباریوں کی روایت تھی کہ وہ دکان۔ کھولنے کے ساتھ ایک چھوٹی سی کر سی دوکان کے باہر رکھتے تھے۔جونہی پہلا گاہک آتادکاندار کرسی اس جگہ سے اٹھاتااور دوکان کے اندر رکھ دیتا تھا۔
لیکن جب دوسرا گاہک آتا دوکان دار اپنی دوکان سے باہر نکل کر بازار پر ایک نظر ڈالتا۔جس دوکان کےباہرکرسی پڑی ہوتی تو وہ گراہک سے کہتا کہ تمھاری ضرورت کی چیز اس دوکان سے ملے گی"میں صبح کا آغاز (بہنی) کر چکا ہوں۔
کرسی کا دوکان کے باہر رکھنا اس بات کی نشانی ہوتی تھی کہ ابھی تک اس دوکاندار نے آغاز نہیں کیا ہے۔
یہ مسلم تاجروں کا اخلاق اور محبت تھی۔
نتیجتا ان پر برکتوں کا نزول ہوتا تھا۔
عربی مسلم کاروباریوں کی روایت تھی کہ وہ دکان۔ کھولنے کے ساتھ ایک چھوٹی سی کر سی دوکان کے باہر رکھتے تھے۔جونہی پہلا گاہک آتادکاندار کرسی اس جگہ سے اٹھاتااور دوکان کے اندر رکھ دیتا تھا۔
لیکن جب دوسرا گاہک آتا دوکان دار اپنی دوکان سے باہر نکل کر بازار پر ایک نظر ڈالتا۔جس دوکان کےباہرکرسی پڑی ہوتی تو وہ گراہک سے کہتا کہ تمھاری ضرورت کی چیز اس دوکان سے ملے گی"میں صبح کا آغاز (بہنی) کر چکا ہوں۔
کرسی کا دوکان کے باہر رکھنا اس بات کی نشانی ہوتی تھی کہ ابھی تک اس دوکاندار نے آغاز نہیں کیا ہے۔
یہ مسلم تاجروں کا اخلاق اور محبت تھی۔
نتیجتا ان پر برکتوں کا نزول ہوتا تھا۔