حضرت سمیہ? کی شہادت تاریخ اسلام کی پہلی درد ناک شہادت تھی۔ حضرت سمیہ رضی اللہ عنہا خواتین اسلام میں پہلی خاتون تھیں جنہوں نے اسلام کی خاطر جان کا نذرانہ پیش کیا اور اسلام کی پہلی شہید خاتون ہونے کا شرف حاصل کیا۔ جب پیغمبر اسلام نے اہل مکہ کو دعوت حق دی توسمیہ بنت جناط نے اپنے شوہر اور دونوں بیٹوں سمیت فوراً اسلام قبول کر لیا۔ حضرت سمیہ رضی اللہ عنہا کے قبول اسلام سے قبل ابو حذیفہ مخزومی کا انتقال ہوچکا تھا۔ جس وقت آپ نے اسلام قبول کیا وہ مسلمانوں کے لیے انتہائی صبر آزما امتحان کا دور تھا،جو شخص بھی مسلمان ہوتا، مشرکین مکہ کے ایسے ایسے مظالم کا نشانہ بنتا ،جس کے تصور سے ہی انسان کانپ اٹھے۔اسلام دشمنی میں اصل مکہ کے تعلق اور رشتے کا بھی لحاظ نہ کرتے۔ حضرت سمیہ? کا اسلام قبول کرنا اہل مکہ کو بہت ہی ناگوار گزرا۔کفار مکہ نے آپ کو اسلام چھوڑ دینے کے لیے مجبو رکیا۔ اس سلسلے میں لالچ بھی دیا اور ڈرایا، دھمکایا بھی، لیکن آپ کو حق کے راستے سے ہٹانے میں ناکام رہے۔ بنی مخزوم کے ظالم لوگ آپ کی ضعیف العمری کا بھی خیال نہ کرتے ، ٹھوکروں، گھونسوں اور لکڑیوں سے اتنا مارتے کہ آپ تکلیف کی شدت سے بیہوش ہو جاتیں، جب ہوش آتا تو آپ سے اسلام چھوڑ دینے کا کہا جاتا، آپ جواب میں یہی کہتیں:نبی پر ہماری ہزار جانیں قربان آپ کے یہ الفاظ کفار مکہ کا غصہ اور بڑھا دیتے، کفار مکہ آپ کو لوہے کی زر ہیں پہنا کر جلتی ہوئی ریت پر لٹاتے، پشت کو دہکتے ہوئے انگاروں سے جلاتے اور کبھی پانی میں غوطے دیتے، لیکن توحید ورسالت سے آپ کے عشق کا یہ عالم تھا کہ زبان سے کلمہ حق کے سوا کچھ نہیں کہتیں۔ وہ راہ حق سے ذرہ برابر بھی ہٹنے کو تیار نہ تھیں۔