بالوں میں دوسرے بال جوڑنا

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
سنن نسائی کی روایات
٭٭٭

معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے
فریب کاری (یعنی اپنے بالوں میں دوسرے بال جوڑنے) سے منع فرمایا۔

سعید
مقبری کہتے ہیں کہ
میں نے معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کو منبر پر دیکھا
ان کے ساتھ ان کے ہاتھوں میں عورتوں کے بالوں کی ایک چوٹی تھی
انہوں نے کہا: کیا حال ہے مسلمان عورتوں کا جو ایسا کرتی ہیں
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے:
”جس عورت نے اپنے سر میں کوئی ایسا بال شامل کیا جو اس میں کا نہیں ہے تو وہ فریب کرتی ہے“۔

 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
اجکل عورتوں میں جو بال گنگھی برش میں پھنس جاتے ہیں انہیں اکھٹا کرکے بیچنے کا رواج بھی چل پڑا ہے
ہمارے علماء کرام نے اس قسم کے بالوں کی خرید و فروخت کوشرعاً ناجائز کہا ہےاور مزید فرمایا ہے کہ بال انسانی جسم کا حصہ ہونے کی وجہ سے قابلِ احترام ہیں اور اجنبی مرد کے لیے عورت کے ٹوٹے ہوئے بالوں کو دیکھنا بھی جائز نہیں ہے ۔بالوں کو دفنا دے یہ کسی ایسی جگہ چھپا کے رکھیں کہ کسی کی غیر مرد کی نظر اس پر نہ پڑے۔
 
Top