نکاح کے وقت کلمہ پڑھوانا
نکاح وقت شادی کرنےوالےمرد وعورت اور لڑکے اور لڑکی سے کلمۂ استغفار ،درود وسلام ،ایمان مجمل،ایمان مفصل پورے چھ کلمہ پڑھوایا جاتا ہے ۔حالانکہ کی نکاح کے وقت ان مقدس کلموں ،درودوں ،ایمان مجمل ومفصل اور کلمہ استغفار وغیرہ پورے چھ کلموں کا پڑھوانا مسنون نہیں ہے ۔اور نہ ہی فرض واجب ہے اور نہ مستحب ہے اور نہ ہی شریعت میں اس کی کوئی دلیل نبی عربی وصحابہ کرام کی شادیوں سے نکاح کے وقت نوشہ اور لڑکی سے ان کے پڑھوائے جانے کا کوئی ثبوت ملتا ہے ۔
مفتی عزیز الرحمنؒ فرماتے ہیں !
" صیغۂ ایمان اور کلموں کا پڑھانا اس وقت انعقاد نکاح کے لئے شرط نہیں ہے بدون پڑھائے بھی نکاح منعقد ہجاتا ہے اور سنت طریقۂ نکاح یہ ہے کہ اول خطبہ مسنون پڑھا جائے او پھر ایجاب وقبول مجلس نکاح میں کراجا جائےاور کم ازکم دو گواہ سننے والے ایجاب وقبول کے وقت موجود ہوں " (فتاویٰ دارالعلوم دیوبند)
ھدایات : ہاں اگراحتیاطاً مصلحتاً پڑھوا لیا جائے کہ یہ نرے جاہل ہیں کلمہ بھی صحیح نہ ہوگا اور ان کی زبان سے ایسے ایسے الفاظ نکلتے رہے ہوں کہ جن سے کفر وارتداد اور ان کی وجہ سے نکاح کے صحیح نہ ہونے کا خوف ہو تو ایسی صورت میں پڑھوانا ضروری ہے ایسی صورت میں عورت سےبھی پڑھوایاجائے کیونکہ حالت ارتداد میں مسلمان کا نکاح درست نہیں ہوتا ۔
وضاحت: لیکن اگر نوشہ پڑھا لکھا ،دیندار اور تعلیمات شرعیہ سے واقف ہو ۔عورت بھی پڑھی لکھی ،دین سے تعلق رکھنے والی پرہیز گار اور عبادت گزا ہو تو ان سےپڑھواناحماقت ہے ۔ جہالت ہے۔اگر فرض ، واجب یا سنت اور مستحب سمجھ کر پڑھوایا جائے تو بدعت ہے ۔( شادی اور شریعت)