نکاح کے وقت کلمہ پڑھوانا

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
نکاح کے وقت کلمہ پڑھوانا

نکاح وقت شادی کرنےوالےمرد وعورت اور لڑکے اور لڑکی سے کلمۂ استغفار ،درود وسلام ،ایمان مجمل،ایمان مفصل پورے چھ کلمہ پڑھوایا جاتا ہے ۔حالانکہ کی نکاح کے وقت ان مقدس کلموں ،درودوں ،ایمان مجمل ومفصل اور کلمہ استغفار وغیرہ پورے چھ کلموں کا پڑھوانا مسنون نہیں ہے ۔اور نہ ہی فرض واجب ہے اور نہ مستحب ہے اور نہ ہی شریعت میں اس کی کوئی دلیل نبی عربی وصحابہ کرام کی شادیوں سے نکاح کے وقت نوشہ اور لڑکی سے ان کے پڑھوائے جانے کا کوئی ثبوت ملتا ہے ۔

مفتی عزیز الرحمنؒ فرماتے ہیں !

" صیغۂ ایمان اور کلموں کا پڑھانا اس وقت انعقاد نکاح کے لئے شرط نہیں ہے بدون پڑھائے بھی نکاح منعقد ہجاتا ہے اور سنت طریقۂ نکاح یہ ہے کہ اول خطبہ مسنون پڑھا جائے او پھر ایجاب وقبول مجلس نکاح میں کراجا جائےاور کم ازکم دو گواہ سننے والے ایجاب وقبول کے وقت موجود ہوں " (فتاویٰ دارالعلوم دیوبند)

ھدایات : ہاں اگراحتیاطاً مصلحتاً پڑھوا لیا جائے کہ یہ نرے جاہل ہیں کلمہ بھی صحیح نہ ہوگا اور ان کی زبان سے ایسے ایسے الفاظ نکلتے رہے ہوں کہ جن سے کفر وارتداد اور ان کی وجہ سے نکاح کے صحیح نہ ہونے کا خوف ہو تو ایسی صورت میں پڑھوانا ضروری ہے ایسی صورت میں عورت سےبھی پڑھوایاجائے کیونکہ حالت ارتداد میں مسلمان کا نکاح درست نہیں ہوتا ۔

وضاحت: لیکن اگر نوشہ پڑھا لکھا ،دیندار اور تعلیمات شرعیہ سے واقف ہو ۔عورت بھی پڑھی لکھی ،دین سے تعلق رکھنے والی پرہیز گار اور عبادت گزا ہو تو ان سےپڑھواناحماقت ہے ۔ جہالت ہے۔اگر فرض ، واجب یا سنت اور مستحب سمجھ کر پڑھوایا جائے تو بدعت ہے ۔( شادی اور شریعت)
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
حضرت یہ رواج کافی رائج ہوتا جارہاہے ۔اگر آج کل ایسے نہ کیا جائے تو لوگ سمجھتے ہیں نکاح ہی نہیں ہوا یاپھر نکاح خواں پر فتویٰ ٹھوک دیا جاتا ہے۔
اللہ پاک ہمیں صحیح معنوں میں دین کی سمجھ عطا فرمائے۔آمین
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
میری اپنی رائے ہے انگریزی تعلیم یافتہ طبقہ کو بوقت نکاح کلمہ پڑھا ہی دینا چاہیے کیونکہ یہ طبقہ جنٹلمین کے بننے کے چکر میں اسلام پر کچھ زیادہ معترض ہوتا ہے۔جیسا کہ مسئلہ بالا میں جاہل مطلق کو کلمہ پڑھانے کی اجازت دی گیی ہے۔
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
نکاح کے وقت کلمہ پڑھانا اگر حدیث سے ثابت ہو تو ٹھیک ہے ورنہ رواج بنانے پر بدعت کی طرف تاثر جاتا ہے
بلکہ ہونا یہ چاہیے کہ دلہن کو نکاح کے لئے شرط رکھے کہ نکاح تب تک نہیں کرونگی جب تک سارے کلمے یاد نہ ہوں

عقدِ نکاح کےوقت کلمے پڑھانا احادیث ،صحابہ اور مجتہدین سے منقول نہیں۔ دولہا ،دولہن کے عقائد کا خلاف شرعیہ ہونا معلوم ہو تو پڑھادینا منع نہیں، تاہم ہر جگہ اس کا التزام کرنا غلط ہے۔
(فتاوی محمودیہ 610/10ط:فاروقیہ)
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
یہ عبارت۔مولانا علی احمد قاسمی کی ہے۔
"ھدایات : ہاں اگراحتیاطاً مصلحتاً پڑھوا لیا جائے کہ یہ نرے جاہل ہیں کلمہ بھی صحیح نہ ہوگا اور ان کی زبان سے ایسے ایسے الفاظ نکلتے رہے ہوں کہ جن سے کفر وارتداد اور ان کی وجہ سے نکاح کے صحیح نہ ہونے کا خوف ہو تو ایسی صورت میں پڑھوانا ضروری ہے ایسی صورت میں عورت سےبھی پڑھوایاجائے کیونکہ حالت ارتداد میں مسلمان کا نکاح درست نہیں ہوتا ۔"لفظ احتیاط،مصلحت ،نرے جاہل اور زبان سے ایسے ایسے الفاظ نکلتے رہے ہوں پر غور کریں۔
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
یہ عبارت۔مولانا علی احمد قاسمی کی ہے۔
"ھدایات : ہاں اگراحتیاطاً مصلحتاً پڑھوا لیا جائے کہ یہ نرے جاہل ہیں کلمہ بھی صحیح نہ ہوگا اور ان کی زبان سے ایسے ایسے الفاظ نکلتے رہے ہوں کہ جن سے کفر وارتداد اور ان کی وجہ سے نکاح کے صحیح نہ ہونے کا خوف ہو تو ایسی صورت میں پڑھوانا ضروری ہے ایسی صورت میں عورت سےبھی پڑھوایاجائے کیونکہ حالت ارتداد میں مسلمان کا نکاح درست نہیں ہوتا ۔"لفظ احتیاط،مصلحت ،نرے جاہل اور زبان سے ایسے ایسے الفاظ نکلتے رہے ہوں پر غور کریں۔
میرے ذہن میں اشکا ل ہیں۔
صرف بوقت نکاح ہی کیوں سارے احتیاط کیے جاتے ہیں کیا وقت مقررہ پر کلمہ پڑھوانے کا حکم ہے؟
اگر ہم اسے رواج بنا لیں کہ خصوصاً نکاح کے وقت سارے کلمے پڑھوانے ہیں تو پھر بدعت نہیں ہوگی؟

کیایہ بہتر نہیں کہ نکاح سے پہلے لڑکا لڑکے کے والدین شرائط رکھ دیں کہ جب تک کلمے نہ پڑھیں اور تجدید ایمان نہ ہو تو نکاح منعقد نہیں کریں گے۔
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
نکاح کے وقت کلمہ پڑھانا

ایک شخص نے دریافت کیا کہ بوقت نکاح زوجین کو کلمہ پڑھانے کا جودستور ہے وہ کیسا ہے?
فرمایا اس کا کوئی ثبوت میری نظر سے نہیں گزرا مگر ایک مولوی صاحب مجھ سے کہتے تھے کہ میں نے"بحر الرایق" میں دیکھا ہے ا.گر ہے تو امر استحبابی ہوگاوجوب کا حکم نہ ہوگا ۔پھر سائل نے عرض کیا بعض لوگ کہتے ہیں شرفاء سے کلمہ نہ پڑھوانا چاہیے رذیل لوگوں سے مثلا کنجڑے ،قصائی سے پڑھانا چاہیے (جو جہالت کی وجہ سے کلمہ کفر یہ بک جاتے ہیں اور احساس بھی نہیں ہوتا) فرمایا (کہ نہیں) بلکہ آج کل توشرفاء روشن خیال لوگوں ہی پڑھوانا چاہیے، کیونکہ یہ لوگ بڑے بے باک ہوتے ہیں جس کا جو جی چاہتا ہے کہہ رہتے ہیں حتیٰ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی نہیں چھوڑتے اس لئے ان کے ایمان کے نقصان زیادہ احتمال ہے ۔( مقالات حکمت) بحوالہ اسلامی شادی.حضرت تھانوی رحمت اللہ صفحہ 124
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
اگر دولہا سے سب کے سامنے یہ کہا جائے کہ 6 کلمے پڑھو اور اسے نہ آتے ہیں تو اسے شرمندگی نہیں ہوگی ؟
تجدید ایمان کے لئے کون کون سے کلمے ضروری ہیں؟
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
اگر دولہا سے سب کے سامنے یہ کہا جائے کہ 6 کلمے پڑھو اور اسے نہ آتے ہیں تو اسے شرمندگی نہیں ہوگی ؟
تجدید ایمان کے لئے کون کون سے کلمے ضروری ہیں؟
قبول اسلام کے لیے جتنے کلموں کیضرورت پڑتی ہےُتفصیل کے لیے مفتی الغزالی کو زحمت دیں۔
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
فقہاء کے نزدیک انسان کلمہ شہادت کے بعدیعنی اللہ تعالیٰ کی توحید و نبی کریمﷺ کی رسالت کا اقرار کرکے اسلام میں داخل ہوجا تا ہے،بعد از کلمہ ایمان باللہ، ایمان بالرسالت، ایمان بالملائکہ، ایمان بالکتب، ایمان بالآخرہ اور ایمان بالقدر کا اقرار کرا جائے۔(جسے ایمان مفصل و ایمان مجمل کہا جاتا ہے۔)
ایمان مفصل و ایمان مجمل در اصل اسلام کے ہی کلمے ہیں۔فتاویٰ دارلعلوم دیوبند
ایک مسلمان ہونے کے لیے ضروری ہے کہ جناب نبی کریمﷺ کے ذریعہ سے تواتر قطعی اور یقینی طور پر ثابت ہوں ان تمام چیزوں کا دل سےتصدیق کرےاور زبان سے اقرار کرے،اور اگر قطعی اور ضروری چیزوں میں سے کسی ایک کا انکار کرے یا تکذیب کرے وہ موجب کفر ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
دولہا کو پہلے سے پیغام دینا چاہیے کہ جب نکاح ہوگا تو آپ کو 6 کلمے بھی ساتھ میں پڑھنے ہیں تاکہ کم از کم وہ یاد کر کے تو آجائے اور شرمندگی سے بچ سکے
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
ایک چھوٹی سی مثال پیش کرتی ہوں
آپ جانتے ہیں کہ نماز اللہ رب کریم کا حکم ہے اور اللہ کے حکم سے انکار کفر ہے
ایک لڑکی جو اپنی جہالت کی وجہ سے نماز سے غافل ہے
اسے دوسری لڑکیوں کے سامنےکہا کہ تم نماز کیوں نہیں پڑھتی آجاؤ نماز کا ٹائم ہے نماز پڑھو
چونکہ اپنی جہالت کی وجہ سے اس کو محسوس ہوا کہ سب کے سامنے بے عزتی ہو گئی
تو اس نے جواب دیا کہ آپ اپنا کام کرو مجھے اپنی قبر میں جانا ہے آپ کی قبر میں نہیں۔ مجھے نہیں پڑھنا جاؤ
اسے کہا گیا کہ ارے ضد مت کرو یہ تو اللہ کا حکم ہے آجاؤ
جواب آیا میں نہیں پڑھوں گی
شاید اگر اسے اکیلے میں دعوت دی جاتی اور طریقے سے دعوت دی جاتی تو وہ قبول کر لیتی۔

اسی لیے اپنے بچوں کو اسکول کے ساتھ ساتھ مدرسہ بھیجنا بھی ضروری ہے کہ کم از کم بنیادی تعلیمات سیکھ لیں اور اس قسم کی معاملات سے بچ سکیں۔
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
حضرت تھانوی کی رائے کے بعد مزید بحث کی ضرورت نہ تھی جبکہ قادری صاحب نے آنکھوں دیکھا ،کانوں سنا حا ل بتا دیا۔ آپ کے خیال میں قاضی صاحب پہلے اطلاع بھیجیں کہ کلمہ یاد کرکے آئیو۔یہ آسان ہے قاضی صاحب کے کلمہ پڑھانے سے۔؟؟؟
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
حضرت تھانوی کی رائے کے بعد مزید بحث کی ضرورت نہ تھی جبکہ قادری صاحب نے آنکھوں دیکھا ،کانوں سنا حا ل بتا دیا۔ آپ کے خیال میں قاضی صاحب پہلے اطلاع بھیجیں کہ کلمہ یاد کرکے آئیو۔یہ آسان ہے قاضی صاحب کے کلمہ پڑھانے سے۔؟؟؟
میں بھی اس رائے سے اتفاق کرتاہوں بہرھا دفعہ میں نے ایسے حالات دیکھے بعض اوقات ایسے نوجوان بھی دیکھے جن کو کلمات پڑھا بھی رہے ہیں پر پڑھ نہیں پارہے۔
اس لیے حضرت والد صاحب مدظلہ کو بھی اکثر دیکھا جب مسجد میں کوئی نکاح کے لیے آتا ہے تو دلہا کو کہتے ہیں کہ کلمہ بمع ترجمہ سناؤ۔(زیادہ زور کلمہ طبیہ اور کلمہ شہادت کے ترجمہ پر دیتے ہیں۔) زیادہ تر دیکھا کہ سب یا تو اس انداز سے پڑھتے ہیں اللہ معافی یا پھر پہلا کلمہ پرھ کر خاموش ہوجاتے ہیں۔
 
Top