احادیث میں یہ واقعہ بیان ہوا ہے
کہ ایک تاجر اللہ کے دربار میں حاضر ہوگا
اس کے اعمال نامے میں نیکیاں بالکل نہیں ہوں گی
مگر اس کے پاس ایک خاص عمل ہوگا کہ وہ کاروبار میں دوسروں کے لیے آسانیاں فراہم کرتا رہا
دوسروں کو قرض دیتا رہا
پھر تنگ دستوں کاقرض معاف کرتا رہا
اور خوش حال لوگوں کے لیے بھی نرمی کا معاملہ کرتا رہا
جب اللہ کے سامنے اس کے اس عمل کا ذکر ہوگا تو اللہ کی رحمت جوش میں آئے گی
اور اللہ اس کی مغفرت فرمادیں گے۔
(بخاری، الاستقراض، حسن التقاضی:۲۳۹۱)
کہ ایک تاجر اللہ کے دربار میں حاضر ہوگا
اس کے اعمال نامے میں نیکیاں بالکل نہیں ہوں گی
مگر اس کے پاس ایک خاص عمل ہوگا کہ وہ کاروبار میں دوسروں کے لیے آسانیاں فراہم کرتا رہا
دوسروں کو قرض دیتا رہا
پھر تنگ دستوں کاقرض معاف کرتا رہا
اور خوش حال لوگوں کے لیے بھی نرمی کا معاملہ کرتا رہا
جب اللہ کے سامنے اس کے اس عمل کا ذکر ہوگا تو اللہ کی رحمت جوش میں آئے گی
اور اللہ اس کی مغفرت فرمادیں گے۔
(بخاری، الاستقراض، حسن التقاضی:۲۳۹۱)