لڑکیوں کے لئے دین کا علم ضروری

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
دینی تعلیم ہر مرد اور عورت کے لیے یکساں مفید ہے ۔ ۔۔۔۔دین کا علم زندگی کا ایک اہم ترین جز ہے۔
اورجس کی پائیداری موت تک ہے ۔۔۔۔۔۔اس لئے کہ دنیاوی علم اسباب ختم ہونے پر ختم ہوسکتا ہے
لیکن جہاں تک دین کے علم کا تعلق ہے تو وہ باقی رہنے والی چیز ہے۔۔۔۔ جو ہماری زندگی کے ہر معاملے میں ہماری رہنمائی کرتی ہے
اور معاشرہ اس کی خوشبو سے معطر ہوتا رہے گا۔

حضرت عائشہ صدیقہ -رضی اللہ عنہا- بیان کرتی ہیں کہ ایسا انصاریہ خاتون نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے حیض سے پاکی حاصل کرنے کے بارے میں دریافت کیا:

آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو غسل کرنے کا طریقہ سکھایا
اس کے بعد اس سے فرمایا:
’’ایک خوشبودار روئی کا ٹکڑا لو اور اس سے پاکی حاصل کرو۔۔۔۔۔‘‘
اس خاتون نے کہا: ’’میں اس سے کیسے پاکی حاصل کروں۔۔۔۔۔؟‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس سے پاکی حاصل کرو‘‘،
خاتون نے کہا: ’’اے اللہ کے رسول! کیسے میں اس سے پاکی حاصل کروں؟!
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ’’سبحان اللہ! (تعجب ہے) اس سے پاکی حاصل کرو۔۔۔۔۔!!
‘‘ حضرت عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں: اس کے بعد میں نے اس کو ہاتھ سے پکڑ کر کھینچا اور اس سے کہا:
’’اس (ٹکڑے) کو فلاں جگہ پر رکھنا اور خون کے نشانات صاف کرنا، میں نے صراحت کے ساتھ اس کو سمجھادیا‘‘۔

اس طرح کے معاملامات میں اگر ہم اپنی بہن بیٹیوں کو دین کے علم سے دور رکھیں گے تو کس طرح ہم معاشرے میں اپنی اصلاح کر پائیں گے۔

 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
لڑکیوں کے لئے دین کا علم حاصل کرنا ضروری ہے

حضرت ام سلمہؓ سے ایک حدیث مروی ہے فرماتی ہیں:
ام سلیم (حضرت ابوطلحہ کی بیوی) آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! بلاشبہ اللہ تعالیٰ حق بات سے نہیں شرماتا ہے۔۔۔۔۔ کیا عورت پر غسل واجب ہوتا ہے جب اس کو غسل کی حاجت پیش آئے؟
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ہاں (اس پر غسل واجب ہے) جب وہ پانی (یعنی ناپاکی) دیکھے
ام المؤمنین حضرت ام سلمہؓ نے اس عورت سے کہا: تم نے عورتوں کو رسوا کردیا، تیرا برا ہو، کیا عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے؟
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: تو پھر عورت کا بچہ کس طرح اس کے مشابہ اور ہم شکل ہوتا ہے۔۔۔۔۔؟!

مسلمان خواتین آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم سے پیش آمدہ مسائل کے بارے میں شرم وحیا میں مختلف درجات کے اعتبار سے سوالات پوچھا کرتی تھیں
یہاں تک کہ ان میں سے بعض اپنے اپنے شوہر کے بارے میں شکایات لے کر آتی تھیں کہ ان کے شوہر عبادت یا اور دیگر مشغولیات کی وجہ سے ان سے دور رہتے ہیں
اس لئے ان کو شوہروں سے انصاف دلانا اور تعلیم دینا نہایت ضروری تھا۔

اس قسم کے (مخصوص) سوالات سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حرج وپریشانی محسوس کرتے تھے، لہذا امہات المؤمنین ان کی تشریح اور وضاحت کی ذمہ داری اداکرتی تھیں۔
 
Top