دینی تعلیم ہر مرد اور عورت کے لیے یکساں مفید ہے ۔ ۔۔۔۔دین کا علم زندگی کا ایک اہم ترین جز ہے۔
اورجس کی پائیداری موت تک ہے ۔۔۔۔۔۔اس لئے کہ دنیاوی علم اسباب ختم ہونے پر ختم ہوسکتا ہے
لیکن جہاں تک دین کے علم کا تعلق ہے تو وہ باقی رہنے والی چیز ہے۔۔۔۔ جو ہماری زندگی کے ہر معاملے میں ہماری رہنمائی کرتی ہے
اور معاشرہ اس کی خوشبو سے معطر ہوتا رہے گا۔
حضرت عائشہ صدیقہ -رضی اللہ عنہا- بیان کرتی ہیں کہ ایسا انصاریہ خاتون نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے حیض سے پاکی حاصل کرنے کے بارے میں دریافت کیا:
آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو غسل کرنے کا طریقہ سکھایا
اس کے بعد اس سے فرمایا:
’’ایک خوشبودار روئی کا ٹکڑا لو اور اس سے پاکی حاصل کرو۔۔۔۔۔‘‘
اس خاتون نے کہا: ’’میں اس سے کیسے پاکی حاصل کروں۔۔۔۔۔؟‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس سے پاکی حاصل کرو‘‘،
خاتون نے کہا: ’’اے اللہ کے رسول! کیسے میں اس سے پاکی حاصل کروں؟!
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ’’سبحان اللہ! (تعجب ہے) اس سے پاکی حاصل کرو۔۔۔۔۔!!
‘‘ حضرت عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں: اس کے بعد میں نے اس کو ہاتھ سے پکڑ کر کھینچا اور اس سے کہا:
’’اس (ٹکڑے) کو فلاں جگہ پر رکھنا اور خون کے نشانات صاف کرنا، میں نے صراحت کے ساتھ اس کو سمجھادیا‘‘۔
اس طرح کے معاملامات میں اگر ہم اپنی بہن بیٹیوں کو دین کے علم سے دور رکھیں گے تو کس طرح ہم معاشرے میں اپنی اصلاح کر پائیں گے۔
اورجس کی پائیداری موت تک ہے ۔۔۔۔۔۔اس لئے کہ دنیاوی علم اسباب ختم ہونے پر ختم ہوسکتا ہے
لیکن جہاں تک دین کے علم کا تعلق ہے تو وہ باقی رہنے والی چیز ہے۔۔۔۔ جو ہماری زندگی کے ہر معاملے میں ہماری رہنمائی کرتی ہے
اور معاشرہ اس کی خوشبو سے معطر ہوتا رہے گا۔
حضرت عائشہ صدیقہ -رضی اللہ عنہا- بیان کرتی ہیں کہ ایسا انصاریہ خاتون نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے حیض سے پاکی حاصل کرنے کے بارے میں دریافت کیا:
آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو غسل کرنے کا طریقہ سکھایا
اس کے بعد اس سے فرمایا:
’’ایک خوشبودار روئی کا ٹکڑا لو اور اس سے پاکی حاصل کرو۔۔۔۔۔‘‘
اس خاتون نے کہا: ’’میں اس سے کیسے پاکی حاصل کروں۔۔۔۔۔؟‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس سے پاکی حاصل کرو‘‘،
خاتون نے کہا: ’’اے اللہ کے رسول! کیسے میں اس سے پاکی حاصل کروں؟!
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ’’سبحان اللہ! (تعجب ہے) اس سے پاکی حاصل کرو۔۔۔۔۔!!
‘‘ حضرت عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں: اس کے بعد میں نے اس کو ہاتھ سے پکڑ کر کھینچا اور اس سے کہا:
’’اس (ٹکڑے) کو فلاں جگہ پر رکھنا اور خون کے نشانات صاف کرنا، میں نے صراحت کے ساتھ اس کو سمجھادیا‘‘۔
اس طرح کے معاملامات میں اگر ہم اپنی بہن بیٹیوں کو دین کے علم سے دور رکھیں گے تو کس طرح ہم معاشرے میں اپنی اصلاح کر پائیں گے۔