سفیر ِ اسلام حضرت جعفر طیار رضی اللہ عنہ

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
حضرت جعفر طیار رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺ کے چچا تھے اور آپ تاریخِ اسلام کے سب سے پہلے سفیر تھے ۔ رسول اللہ ﷺ نے آپ رضی اللہ عنہ کو ملکِ حبشہ کے حاکم نجاشی کے نام ایک مکتوب گرامی بھیجا تھا جس میں مہاجرین کے ساتھ حسنِ سلوک کے بر تاؤ کا حکم تھا۔ آپ اپنے بھائیوں میں سب سے زیادہ حسین و جمیل تھے۔ آپ ہاشمی خاندان کے خوبصورت جوان تھے۔ آپ کو دیکھ کر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا : اے جعفر ! تم میرے ہم شکل بھی ہو اور ہم عبادت بھی۔ (الاصابۃ) آپ رضی اللہ عنہ غربا، فقرا ء ، مساکین اور حاجتمندوں کا بہت خیال رکھتے تھے۔ آپ کے جود و سخا کا عالم یہ تھا کہ آپ ابو المساکین کے نام سے پکارے جاتے تھے۔ (طبقات ابن سعد) آپ نے دو ہجرتوں حبشہ اور مدینہ کی سعادت حاصل کی۔ آپ نے نجاشی کے دربار میں سفارت کے فرائض نہایت خوش اسلوبی سے ادا کیے ۔ آپ کی رقت انگیز اور دلآویز گفتگو نے حبشہ کے حکمران نجاشی کے دل میں انقلاب پیدا کردیا تھا۔ آپ غزوۂ موتہ میں لڑتے ہوئے شہید ہوگئے تھے ۔ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ کے جسم مبارک پر تیر اور تلواروں کے نوے سے زیادہ زخم تھے۔ (بخاری) کئی دنوں تک نبی کریم ﷺکو حضرت جعفر کی شہادت کا شدید غم رہا۔ یہاں تک کہ روح الامین حضرت جبریل علیہ السلام نے یہ بشارت کی کہ اللہ رب العزت نے حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کو دو کٹے ہوئے بازوؤں کے بد لہ میں دو نئے بازو عنایت فرمائے ہیں جن سے وہ جنت کے فرشتوں کے ساتھ محو پرواز رہتے ہیں ۔ اسی وجہ سے حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کا لقب ’’ طیار ‘‘ او ر ’’ ذو الجناحین‘‘ ہوگیا تھا۔ (بخاری)
 
Top