حضرت عثمان بن عفا ن رضی اللہ عنہ اسلام کے تیسرے خلیفہ ہیں۔ آپ کو رسول اللہ ﷺ نے ابو سفیان اور رؤسائے مکہ کی طرف سفیر بناکر بھیجا تھا۔ آپ رضی اللہ عنہ شرم و حیا کے پیکرتھے۔ آپ نہایت سخی تھے۔ آپ نے اپنے مال سے مسلمانوں کی کئی مواقع پر مدد کی۔ جس وقت مسلمانوں کو پانی کی پریشانی کا سامنا تھا تو آپ رضی اللہ عنہ نے بیس ہزار درہم میں ’’ بئرِ رومہ‘‘ نامی کنواں خرید کر مسلمانوں کے لیے وقف کردیا تھا۔ آپ کا شمار صحابہ کرام کے طبقۂ اولیٰ میں ہوتا ہے۔ آپ کو یہ فضیلت حاصل ہے کہ حضور ﷺ نے یکے بعد دیگرے اپنی دو صاحبزادیاں حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا اور حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا آپ رضی اللہ عنہ کے نکاح میں دی تھیں۔اسی وجہ سے آپ ذوالنورین (یعنی دو نور والے ) کے لقب سے مشہور ہوگئے تھے۔ آپ رضی اللہ عنہ نے سوائے غزوۂ بدر کے تمام غزوات میں شرکت کی۔ غزوۂ بدر میں آپ کی عدم شرکت کے باوجود آقا کریم ﷺ نے آپ کو بدری صحابہ میں شمار کیا ہے۔ آپ تقریباً چھ سال تک مسلمانوں کے خلیفہ کی حیثیت سے رہے۔ آپ نے اپنے دورِ خلافت میں اسلامی حکومت کی حدود کو کافی وسعت دی تھی۔ آپ کی شہادت ۳۵ ھ میں ہوئی ۔ آپ رضی اللہ عنہ کو اس وقت شہید کیا گیا جب آپ تلاوتِ قرآن میں مصروف تھے۔ آپ کی تدفین جنت البقیع میں کی گئی۔