صحیح بخاری کتاب کا تعارف

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
صحیح بخاری کا تعارف:

صحیح بخاری کا اصل نام الجامع المسند الصحیح المختصر من امور رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم وسننہ و ایامہ ہے جو صحیح البخاری کے نام سے مشہور ہے۔ یہ اہل سنت وجماعت کے مسلمانوں کی سب سے مشہور حدیث کی کتاب ہے۔ اس کو امام محمد بن اسماعیل بخاری نے سولہ سال کی مدت میں بڑی جانفشانی اور محنت کے ساتھ لکھا ہے۔ (الحدیث والمحدثون - محمد محمد أبو زهو (طبعہ دار الفكر العربی:ج1 ص378)

اس کتاب میں انھوں نے چھ لاکھ احادیث سے منتخب کر کے جمع کیا ہے۔ اہل سنت کے یہاں اس کتاب کو ایک خاص مرتبہ و حیثیت حاصل ہے اور اس کتاب کو چھ امہات الکتب (صحاح ستہ) میں اول مقام حاصل ہے۔ خالص صحیح احادیث میں لکھی جانے والی پہلی کتاب شمار ہوتی ہے۔

صحیح بخاری میں موجود احادیث کو نو ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے۔ تمام احادیث کو موضوع کے لحاظ سے ان ابواب میں رکھا گیا ہے۔

کتاب کی علمی حیثیت:

امام بخاری پہلے شخص ہیں، جنہوں نے صرف احادیث صحیحہ پر اکتفا فرما کر صحیح بخاری تحریر فرمائی۔ اس سے قبل جو کتابیں تحریر کی گئیں وہ صحیح، حسن اور ضعیف وغیرہ احادیث پر مشمل ہوا کرتی تھیں۔ امام بخاری کے بعد بعض محدثین، مثلاً امام مسلم نے اس سلسلہ کو جاری رکھا۔ مگر جمہور علماء امت نے صحیح بخاری کو دیگر تمام احادیث کی کتابوں پر فوقیت دی ہے۔ صحیح بخاری کے بعد بھی تحریر کردہ زیادہ تر احادیث کی مشہور ومعروف کتابیں (ترمذی، ابن ماجہ، نسائی، ابوداود وغیرہ) حدیث کی تمام ہی اقسام (صحیح، حسن،ضعیف وغیرہ) پر مشتمل ہیں۔

سبب تالیف:

علماءکرام اس کتاب کا تالیف کرنے کا سبب بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ''اس سے پہلے جوامع، مسانید میں ہر قسم کا مواد موجود تھا۔ عام لوگوں کےلیے اس میں صحیح کی پہچان مشکل تھی اور عمل کرنا بھی مشکل تھا۔ امام بخاری نے ارادہ کیا کہ صحیح احادیث کو الگ جمع کردیا جائے تاکہ عمل کرنا آسان ہوجائے''۔

حافظ ابن حجر رحمتہ ﷲ لکھتے ہیں کہ: امام بخاری کو اس کے متعلق خواب بھی آیا تھا۔ بسند صحیح امام بخاری کے شاگرد محمد بن سلیمان کہتے ہیں کہ امام بخاری نے فرمایا:

رَأَيْت النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم وكأنني وَاقِف بَين يَدَيْهِ وَبِيَدِي مروحة اذب بهَا عَنهُ فَسَأَلت بعض المعبرين فَقَالَ لي أَنْت تذب عَنهُ الْكَذِب فَهُوَ الَّذِي حَملَنِي على إِخْرَاج الْجَامِع الصَّحِيح (فتح الباری، ج: ۱، ص: ۷)

اسحاق بن راہویہ
کے ترغیب دلانے کی وجہ سے بھی انھوں نے یہ کام شروع کیا۔ چنانچہ وہ فرماتے ہیں کہ ایک دن اسحاق بن راہویہ کے پاس بیٹھے تھے۔ انہوں نے فرمایا: کوئی آدمی ہے جو صحیح احادیث کو الگ کرے؟ تو یہ بات میرے دل میں بیٹھ گئی ، پس میں نے احادیث لکھنا شروع کردیں۔

عُنوان و موضوعات:

اس کتاب کو کئی بڑے اور بہت سے چھوٹے حِصّوں میں موضوع وار ترتیب دیا گیا۔ بڑے حصوں کو کتاب اور چھوٹے حصوں کو باب کے نام سے موسوم کیا گیا ہے۔ بڑے موضوعات مندرجہ ذیل ہیں۔

کتاب الایمان

کتاب العلم

کتاب الوضو

کتاب الغسل

کتاب الحیض

کتاب التّیمم

کتاب الصّلٰوۃ

کتاب مواقیت الصّلٰوۃ

کتاب الاذان

کتاب الصّفۃ الصّلٰوۃ

کتاب الجُمعۃ

کتاب الصّلوۃ الخوف

کتاب العیدین

کتاب الوتر

کتاب الاستسقاء

کتاب الکسوف

کتاب سجود القران

کتاب ِ تقصیر الصلوٰۃ

کتاب تہجد

کتاب الجنائز

کتاب الزکات

کتاب الحج

کتاب العمرۃ

کتاب الفضائل المدینہ

کتاب الصّیام

کتاب الصّلٰوۃ التراویح

کتاب لیلۃ القدر

کتاب الاعتکاف

کتاب البیوع

کتاب السّلم

کتاب الشُفعہ

کتاب الُاجارہ

کتاب الحوالات

کتاب الکفالہ

کتاب الوکالہ

کتاب الحرث والمزارعہ

کتاب المساقات

کتاب الاستقراض

کتاب الخصومات

کتاب اللقطہ

کتاب المظالم

کتاب الشرکہ

كتاب الرهن

كتاب العتق

كتاب الهبہ وفضلها

كتاب الشهادات

كتاب الصلح

كتاب الشروط

كتاب الوصایا

كتاب الجهاد والسیر

مزید 50 ابواب ہیں۔۔۔

احادیث کی تعداد:

ابن الصلاح کے مطابق صحیح بخاری میں احادیث کی کل تعداد 9086 ہے۔ یہ تعداد ان احادیث کو شامل کر کے ہے جو ایک سے زیادہ مرتبہ وارد ہوئی ہیں۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اگر ایک سے زیادہ تعداد میں وارد احادیث کو اگر ایک ہی تسلیم کیا جائے تو احادیث کی تعداد 2761 رہ جاتی ہے۔

شروح:

اس کتاب پر اب تک بہت سے علماء نے شرحیں اور تبصرے لکھے ہیں۔ جن میں کچھ مندرجہ ذیل ہیں:

  • فتح الباری شرح صحیح البخاری مصنف حافظ ابن حجر
  • الکواکب الدراری فی شرح البخاری مصنف الکرمانی
  • عمدۃ القاری فی شرح صحیح البخاری مصنف بدرالدین العینی
  • ارشاد الساری لشرح صحیح البخاری تصنیف القسطلانی۔ یہ شرح صحیح بخاری کی مشہور ترین شروح میں سے ایک ہے۔
  • التنقیح تصنیف الزرقاشی
  • التوشیح تصنیف جلال الدین سیوطی وفات
  • شرح ابن کثیر تصنیف ابن کثیر
  • شرح آلا الدین
  • شرح ابن الملقین
  • شرح البرماوی
  • شرح التلمسانی المالکی
  • شرح البلقینی
  • فتح الباری تصنیف ابن رجب الحنبلی
  • شرح ابن ابی حمزہ الاندلسی
  • شرح ابی البقاء الاحمدی
  • شرح الباکری
  • شرح ابن الرشید
  • حاشیات البخاری تصنیف مفتی محمد اختر رضا خان قادری الازہری
  • شرح ابن البطال تصنیف ابوالحسن علی بن خلاف بن عبد المالک
  • المطیری الابواب البخاری تصنیف ناصر الدین بن المنیر
  • نعمت الباری فی شرح صحیح بخاری تصنیف غلام رسول سعیدی
دیگر تصانیف:

امام بخاری نے زندگی کا اکثر حصہ احادیث کی تلاش میں سفر میں گزرا۔ اس کے باوجود انہوں نے خاطر خواہ تعداد میں تصانیف چھوڑی ہیں۔ حافظ ابن حجر عسقلانی اور دیگر حضرات نے جو امام بخاری کی تصانیف گنوائی ہیں وہ یہ ہیں:

الجامع الصحیح

التاریخ الکبیر

التاریخ الاوسط

التاریخ الصغیر

کتاب الصنعف

کتاب الکنی

الادب المفرد

جز رفع الیدین

جزالقراۃ خلف الامام

کتاب الاشربۃ

کتاب الہبہ

کتاب العلل

برالوالدین

الجامع الکبیر

التفسیر الکبیر

المسند الکبیر

خلق افعال العباد

قضایہ الصحابہ والتابعین

کتاب الوحدان

کتاب المبسوط

کتاب الفوائد

اسامی الصحابہ
 
Top