خون ہمارے جسم میں کسی سپر ہائی وے کی طرح ہوتا ہے جو غذائی اجزا اور آکسیجن سمیت ہر چیز کو دل، دماغ، مسلز اور جلد تک پہنچاتا ہے۔
اگر خون کی روانی متاثر ہو تو اس کا نتیجہ جسم کے متعدد افعال متاثر ہونے کی شکل میں نکلتا ہے اور مختلف امراض کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔
خون کی روانی میں مسائل کی عام علامات میں ہاتھوں پیروں میں سوئیاں چبھنے کا احساس، سن ہونا، ہاتھوں پیروں میں تکلیف، درد، مسلز اکڑنا قابل ذکر ہیں۔
صحت بخش غذا خون کے بہاؤ یا گردش کو بہترین بنانے کا ایک ذریعہ ہے جبکہ ورزش، مناسب مقدار میں پانی پینا، جسمانی وزن کو کنٹرول میں رکھنا اور تمباکو نوشی سے گریز بھی اہم ہیں۔
کچھ غذائیں خون کے بہاؤ کو بہتر بناتی ہیں جن کے نام درج ذیل ہیں۔
یہ اجزا خون کی شریانوں کے مسلز کو پرسکون رکھنے میں مدد فراہم کرتے ہیں جس سے خون کا بہاؤ ہموار رہتا ہے اور یہ بلڈ پریشر کو مستحکم رکھنے کے لیے اچھا ہوتا ہے۔
یہ جز شریانوں کو کشادہ رکھنے اور ٹشوز اور اعضا کے لیے خون کے بہاؤ کو بہتر بناتا ہے۔ تحقیقی رپورٹس کے مطابق چقندر کے جوس کو پینے سے بلڈ پریشر کو کم رکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔
ان میں موجود مرکبات جوڑوں کی دیواروں کو نقصان پہنچنے سے بچاتے ہیں اور اکڑنے نہیں دیتے، مزید براں یہ مرکبات نائٹرک آکسائیڈ کے اخراج کو متحرک کرتے ہیں جس سے بھی بلڈ پریشر کو کم رکھنے میں مدد ملتی ہے۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق یہ فیٹی ایسڈز خون کے گردشی نظام کے لیے مفید ہوتے ہیں جس سے سے نہصرف بلڈ پریشر کو کم رکھنے میں مدد ملتی ہے بلکہ یہ شریانوں کو صاف رکھنے اور بلاک ہونے سے بھی بچاتے ہیں۔
یہ خون کے بہاؤ کو بہتر کرتے ہیں اور شریانوں کو کشادہ کرتے ہیں جبکہ بلڈ پریشر کی سطح کم ہوتی ہے۔
اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ مسلز اور دیگر حصوں کو زیادہ آکسیجن اور غذائی اجزا پہنچتے ہیں، متحرک افراد کے لیے خون کا اچھا بہاؤ کارکردگی کو بڑھاتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ لہسن سے بھرپور غذا استعمال کرنے والے افراد میں خون کا بہاؤ بہت اچھا ہوتا ہے، جس کے باعث دل کو جسم کے ہر حصے تک خون پہنچانے کے لیے سخت محنت نہیں کرنا پڑتی، جس سے بلڈ پریشر کم رہتا ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اخروٹ کو 8 ہفتوں تک کچھ مقدار میں کھانا خون کی شریانوں کی صحت بہتر کرتا ہے اور ان کی لچک برقرار رہتی ہے اور بلڈ پریشر کم ہوتا ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ انگوروں میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس خون کی شریانوں کو پرسکون رکھنے اور ان کے افعال کو زیادہ مؤثر بنانے کے لیے اہم ہیں۔
اسی طرح انگور کھانے سے جسم میں ورم اور خون میں دیگر نقصان دہ مالیکیولز کی روک تھام ہوتی ہے جو خون کو چپچپچا بناتے ہیں اور روانی کو متاثر کرتے ہیں۔
اس سے خون کے لیے اپنی روانی برقرار رکھنا آسان ہوجاتا ہے۔
ان میں موجود مرکبات خون کی شریانوں کو پھیلاتے ہیں اور خون کو آگے بڑھنے کے لیے زیادہ جگہ ملتی ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ پالک کو کھانے سے شریانوں کی لچک برقرار رکھنے اور بلڈ پریشر کی سطح میں کمی لانے میں مدد ملتی ہے۔
اگر آپ اورنج جوس پسند کرتے ہیں تو اچھی خبر یہ ہے کہ ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ اورنج جوس کو پینا عادت بنانا بلڈ پریشر کی سطح میں کمی لاتا ہے۔
اگر خون کی روانی متاثر ہو تو اس کا نتیجہ جسم کے متعدد افعال متاثر ہونے کی شکل میں نکلتا ہے اور مختلف امراض کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔
خون کی روانی میں مسائل کی عام علامات میں ہاتھوں پیروں میں سوئیاں چبھنے کا احساس، سن ہونا، ہاتھوں پیروں میں تکلیف، درد، مسلز اکڑنا قابل ذکر ہیں۔
صحت بخش غذا خون کے بہاؤ یا گردش کو بہترین بنانے کا ایک ذریعہ ہے جبکہ ورزش، مناسب مقدار میں پانی پینا، جسمانی وزن کو کنٹرول میں رکھنا اور تمباکو نوشی سے گریز بھی اہم ہیں۔
کچھ غذائیں خون کے بہاؤ کو بہتر بناتی ہیں جن کے نام درج ذیل ہیں۔
سرخ مرچیں
سرخ مرچوں کا استعمال کھانوں میں عام ہوتا ہے مگر یہ صرف ذائقہ ہی نہیں بڑھاتیں بلکہ ان میں موجود اجزا خون کی شریانوں کے افعال کے لیے بھی بہترین ہیں۔یہ اجزا خون کی شریانوں کے مسلز کو پرسکون رکھنے میں مدد فراہم کرتے ہیں جس سے خون کا بہاؤ ہموار رہتا ہے اور یہ بلڈ پریشر کو مستحکم رکھنے کے لیے اچھا ہوتا ہے۔
چقندر
سلاد میں عام استعمال ہونے والی یہ سبزی نائٹریٹ سے بھرپور ہوتی ہے جو جسم کے اندر نائٹرک آکسائیڈ میں بدل جاتا ہے۔یہ جز شریانوں کو کشادہ رکھنے اور ٹشوز اور اعضا کے لیے خون کے بہاؤ کو بہتر بناتا ہے۔ تحقیقی رپورٹس کے مطابق چقندر کے جوس کو پینے سے بلڈ پریشر کو کم رکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔
بیریز
یہ اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور ہوتی ہیں جن میں سے ایک خون کی شریانوں کے لیے بہت فائدہ مند ہوتا ہے۔ان میں موجود مرکبات جوڑوں کی دیواروں کو نقصان پہنچنے سے بچاتے ہیں اور اکڑنے نہیں دیتے، مزید براں یہ مرکبات نائٹرک آکسائیڈ کے اخراج کو متحرک کرتے ہیں جس سے بھی بلڈ پریشر کو کم رکھنے میں مدد ملتی ہے۔
مچھلی
مچھلی کو دل کی صحت کے لیے فائدہ مند تصور کیا جاتا ہے اور اس کی ایک یہ بھی ہے کہ اس میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔تحقیقی رپورٹس کے مطابق یہ فیٹی ایسڈز خون کے گردشی نظام کے لیے مفید ہوتے ہیں جس سے سے نہصرف بلڈ پریشر کو کم رکھنے میں مدد ملتی ہے بلکہ یہ شریانوں کو صاف رکھنے اور بلاک ہونے سے بھی بچاتے ہیں۔
انار
انار کے اندر موجود ننھے دانے متعدد اجزا سے بھرپور ہوتے ہیں جن میں اینٹی آکسائیڈنٹس اور نائٹریٹ قابل ذکر اجزا ہیں۔یہ خون کے بہاؤ کو بہتر کرتے ہیں اور شریانوں کو کشادہ کرتے ہیں جبکہ بلڈ پریشر کی سطح کم ہوتی ہے۔
اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ مسلز اور دیگر حصوں کو زیادہ آکسیجن اور غذائی اجزا پہنچتے ہیں، متحرک افراد کے لیے خون کا اچھا بہاؤ کارکردگی کو بڑھاتا ہے۔
لہسن
لہسن میں سلفر مرکب ایلیسن ہوتا ہے جو خون کی شریانوں کو پرسکون رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ لہسن سے بھرپور غذا استعمال کرنے والے افراد میں خون کا بہاؤ بہت اچھا ہوتا ہے، جس کے باعث دل کو جسم کے ہر حصے تک خون پہنچانے کے لیے سخت محنت نہیں کرنا پڑتی، جس سے بلڈ پریشر کم رہتا ہے۔
اخروٹ
گریاں بالخصوص اخروٹ ایلفا لینولینک ایسڈ سے بھرپور گری ہے، یہ اومیگا تھری فیٹی ایسڈ کی ایک قسم ہے جو خون کو روانی کو ہموار بناسکتا ہے۔ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اخروٹ کو 8 ہفتوں تک کچھ مقدار میں کھانا خون کی شریانوں کی صحت بہتر کرتا ہے اور ان کی لچک برقرار رہتی ہے اور بلڈ پریشر کم ہوتا ہے۔
انگور
یہ مزیدار پھل شریانوں کو صحت مند رکھنے اور خون کی روانی کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ انگوروں میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس خون کی شریانوں کو پرسکون رکھنے اور ان کے افعال کو زیادہ مؤثر بنانے کے لیے اہم ہیں۔
اسی طرح انگور کھانے سے جسم میں ورم اور خون میں دیگر نقصان دہ مالیکیولز کی روک تھام ہوتی ہے جو خون کو چپچپچا بناتے ہیں اور روانی کو متاثر کرتے ہیں۔
ہلدی
ہلدی ورم کش خصوصیات سے لیس ہوتی ہے جس کی وجہ اس میں موجود مرکب ہے، تحقیقی رپورٹس سے عندیہ ملا ہے کہ یہ جز curcumin نائٹرک آکسائیڈ بننے کے عمل کو بہتر کتا ہے جس سے شریانوں کو کشادہ رہنے میں مدد ملتی ہے۔اس سے خون کے لیے اپنی روانی برقرار رکھنا آسان ہوجاتا ہے۔
پالک
نائٹریٹ سے بھرپور غذائیں جیسے پالک سے بھی خون کی روانی میں بہتری آسکتی ہے۔ان میں موجود مرکبات خون کی شریانوں کو پھیلاتے ہیں اور خون کو آگے بڑھنے کے لیے زیادہ جگہ ملتی ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ پالک کو کھانے سے شریانوں کی لچک برقرار رکھنے اور بلڈ پریشر کی سطح میں کمی لانے میں مدد ملتی ہے۔
ترش پھل
ترش پھلوں میں وٹامن سی کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جبکہ ان میں ایسے اینٹی آکسائیڈنٹس موجود ہوتے ہیں جو ورم کو کم رکھنے، خون کے کلاٹس کی روک تھام اور خون کی روانی کو بہتر بنانے میں فائدہ مند ہیں۔اگر آپ اورنج جوس پسند کرتے ہیں تو اچھی خبر یہ ہے کہ ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ اورنج جوس کو پینا عادت بنانا بلڈ پریشر کی سطح میں کمی لاتا ہے۔