’’علیکم بالعلم قبل أن یرفع، ورفعہ موت رواتہ، فو الذي نفسي بیدہٖ! لیؤدن رجال قتلوا في سبیل اللّٰہ شھداء أن یبعثھم اللّٰہ علماء لما یرون من کرامتھم، فإن أحدا لم یولد عالما، وإنما العلم بالتعلم۔‘‘
’’علم کو اس کے اُٹھ جانے سے قبل ہی حاصل کر لو، اہلِ علم کا فوت ہو جانا ہی علم کا اُٹھ جانا ہے۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے، قیامت کے دن اللہ کی راہ میں قتال کرتے ہوئے شہید ہوجانے والے لوگ جب اپنی آنکھوں سے علماء کی قدرومنزلت کا مشاہدہ کریں گے تو حسرت کریں گے کہ کاش! اللہ تعالیٰ انہیں بھی علماء کی صف میں اُٹھاتا، کوئی شخص بھی عالم بن کر پیدا نہیں ہوتا اور علم‘ علم حاصل کرنے سے آتا ہے۔ ‘‘
فائدہ:
اسلام کی سربلندی اور دفاعِ اُمت کے لیے جان کا نذرانہ پیش کرنا قابلِ قدر قربانی ہے، لیکن علماء حق کی قربانیاں اپنے پہلو میں ’’افضل الجہاد‘‘ کی حیثیت رکھتی ہیں۔ اس مقدس جماعت کے افراد اُمتِ مسلمہ کی ایمانی دولت کے محافظ بن کر پوری زندگی شیطانی قوتوں سے نبردآزما رہتے ہیں۔ حق گو عالم دین دشمنوں کی بھیڑ میں رہ کر صبح وشام اپنی آرزوؤں کا خون کر کے گلستانِ اسلام کی آبیاری کرتا رہتا ہے۔ نیز جہاد انسانوں کے حق میں سراپا رحمت بننے کے لیے آئینِ شریعت کا محتاج ہے۔ گویا جہاد کی بقاء علمِ شریعت کی بقاء پر موقوف ہے، اس سے فضیلتِ علم کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
’’علم کو اس کے اُٹھ جانے سے قبل ہی حاصل کر لو، اہلِ علم کا فوت ہو جانا ہی علم کا اُٹھ جانا ہے۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے، قیامت کے دن اللہ کی راہ میں قتال کرتے ہوئے شہید ہوجانے والے لوگ جب اپنی آنکھوں سے علماء کی قدرومنزلت کا مشاہدہ کریں گے تو حسرت کریں گے کہ کاش! اللہ تعالیٰ انہیں بھی علماء کی صف میں اُٹھاتا، کوئی شخص بھی عالم بن کر پیدا نہیں ہوتا اور علم‘ علم حاصل کرنے سے آتا ہے۔ ‘‘
فائدہ:
اسلام کی سربلندی اور دفاعِ اُمت کے لیے جان کا نذرانہ پیش کرنا قابلِ قدر قربانی ہے، لیکن علماء حق کی قربانیاں اپنے پہلو میں ’’افضل الجہاد‘‘ کی حیثیت رکھتی ہیں۔ اس مقدس جماعت کے افراد اُمتِ مسلمہ کی ایمانی دولت کے محافظ بن کر پوری زندگی شیطانی قوتوں سے نبردآزما رہتے ہیں۔ حق گو عالم دین دشمنوں کی بھیڑ میں رہ کر صبح وشام اپنی آرزوؤں کا خون کر کے گلستانِ اسلام کی آبیاری کرتا رہتا ہے۔ نیز جہاد انسانوں کے حق میں سراپا رحمت بننے کے لیے آئینِ شریعت کا محتاج ہے۔ گویا جہاد کی بقاء علمِ شریعت کی بقاء پر موقوف ہے، اس سے فضیلتِ علم کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔