وجوب زکوۃ کے دلائل:
قرآن حکیم نے متعدد مقامات پر ان عوامل کی نشاندہی فرمائی ہے جو فرضیت زکوٰۃ کا سبب بنے۔ باری تعالیٰ اہل ایمان سے براہ راست مخاطب ہو کر یوں ارشاد فرماتے ہیں :
دوسرے مقام پر دولت رشد و ہدایت اور تقویٰ سے بہرہ یاب ایمانداروں کی علامات بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا گیا :
اسی طرح ایک اور مقام پر روئے خطاب پھر ایمان والوں کی طرف کرتے ہوئے اللہ جل مجدہ نے ارشاد فرمایا:
اے ایمان والو! جو پاکیزہ (مال) تم کماؤ اس میں سے (اللہ کی راہ میں) خرچ کرو۔ (البقرہ، 2 : 267)
قرآن حکیم نے متعدد مقامات پر ان عوامل کی نشاندہی فرمائی ہے جو فرضیت زکوٰۃ کا سبب بنے۔ باری تعالیٰ اہل ایمان سے براہ راست مخاطب ہو کر یوں ارشاد فرماتے ہیں :
يا اَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا اَنْفِقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰـکُمْ
اے ایمان والو! ہم نے جو تمہیں رزق دیا اس میں سے خرچ کرو۔‘ (البقرہ، 2: 254)
اے ایمان والو! ہم نے جو تمہیں رزق دیا اس میں سے خرچ کرو۔‘ (البقرہ، 2: 254)
دوسرے مقام پر دولت رشد و ہدایت اور تقویٰ سے بہرہ یاب ایمانداروں کی علامات بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا گیا :
هُدًی لِلْمُتَّقِيْنَ۔ الَّذِيْنَ يُؤْمِنُوْنَ بِالْغَيْبِ وَ يُقِيْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ يُنْفِقُوْنَ
(قرآن) متقین کیلئے ہدایت ہے جو غیب پر ایمان رکھتے، نماز قائم کرتے اور ہم نے انہیں جو رزق دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔ (البقرہ، 2 : 3)
(قرآن) متقین کیلئے ہدایت ہے جو غیب پر ایمان رکھتے، نماز قائم کرتے اور ہم نے انہیں جو رزق دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔ (البقرہ، 2 : 3)
اسی طرح ایک اور مقام پر روئے خطاب پھر ایمان والوں کی طرف کرتے ہوئے اللہ جل مجدہ نے ارشاد فرمایا:
يَا اَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا اَنْفِقُوْا مِنْ طَيِّبٰتٍ مَا کَسَبْتُمْ
اے ایمان والو! جو پاکیزہ (مال) تم کماؤ اس میں سے (اللہ کی راہ میں) خرچ کرو۔ (البقرہ، 2 : 267)