ترنم گھول سکتے ہیں

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
میرے تمام اساتذہ کے نام۔۔۔۔۔۔۔۔

ترنم گھول سکتے ہیں

محبت بول سکتے ہیں

تبسم اوڑھ سکتے ہیں

دلوں کو جوڑ سکتے ہیں

تمہارےساتھ چلنے کو

زمانہ چھوڑ سکتے ہیں

ابھی کچھ لوگ باقی ہیں

جو اچھا سوچ سکتے ہیں

تصنع سے مبرا ہیں

متانت سے مرصع ہیں

وضع داری کا پیکر ہیں

رواداری کا مظہر ہیں

نئے رستے بناتے ہیں

نئے رشتے سجاتے ہیں

شہر سے جب نکلتے ہیں

تو صحراؤں میں رکتے ہیں

ابھی کچھ لوگ باقی ہیں

جو اچھا سوچ سکتے ہیں

زمیں زادے ہیں دیوانے

یہ علم و فن کے پروانے

کسی کو مان دیتے ہیں

کسی کی مان لیتے ہیں

کسی کو کم نہیں کہتے

سفر میں دم نہیں لیتے

زمین آباد کرتے ہیں

فلک کو کھوج سکتے ہیں

ابھی کچھ لوگ باقی ہیں

جو اچھا سوچ سکتے ہیں

کوئی جو ڈھونڈنا چاہے

انہیں گر کھوجنا چاہے

تو خود میں جھانک کر دیکھے

وہ خود کو جھانک کر دیکھے

بڑی سچائی سے سوچے

بہت اچھائی سے سوچے

تو ان لوگوں میں آئے گا

جو طوفاں موڑ سکتے ہیں

ابھی کچھ لوگ باقی ہیں

جو اچھا سوچ سکتے ہیں
 

مریم بی بی

وفقہ اللہ
رکن
تمھاری باتوں کی بھینی خوشبو
ہماری سوچوں میں بس گئی ہے
تمھارے نقش قدم سے ہم نے
ہزاروں اُجلے خیال پائے
تمھارا دستِ شفیق تھاما
تمھاری اُنگلی پکڑ کے خود کو
سنبھال پائے
تمھاری آنکھوں کی روشنی سے
ہمارے دِل بھی ہوئے منور
تمھارے لفظوں کے سچے موتی
ہمارے دامن میں بھر گئے ہیں
تمھارے دم سے یہ کھوٹے سکے
چمک گئے ہیں
تمھارے دم سے یہ بگڑے نقشے
سنور گئے ہیں
تمھارے دم سے
یقیں کی دولت ہمیں ملی ہے
تمھارے دم سے
ہمارے خوابوں میں جان آئی
تمھاری معصوم سی دعائیں
ہماری راہ کا ہیں نور اب تک
تمھیں خدا نے کمال بخشا
تمھاری محنت عظیم تر ہے
تمھارا رُتبہ خُدا ہی جانے
تمھی سے سیکھا سوال کرنا
اللہ ہمارے اساتذہ کرام کو سلامت رکھے اور قوم کے ان معماروں کو خیر کثیر سے نوازے
آمین ثم آمین
 
Top