باغی کی فوجداری اور دیوانی مسؤلیت

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
باغی کی فوجداری اور دیوانی مسؤلیت

1) غلبہ سے قبل اور بعد میں باغی کی مسؤلیت:

باغی سے جو جرائم بھی غلبہ سے قبل سرزد ہوں ان پر وہ باعتبار جرائم کے دیوانی اور فوجداری طور پر مسؤل ہو گا اور اسی طرح ان جرائم پر بھی جو اس سے غلبہ کے بعد سرزد ہوں۔ چنانچہ اگر کسی نے کسی کو قتل کیا تو شرائط قصاص پوری ہونے کی صورت میں اس سے قصاص لیا جائے گا اور اگر اس نے پوشیدہ طور پر کوئی مال لے لیا اور اسے تلف کر دیا تو اسے غصب اور اتلاف کی مقررہ سزا دی جائے گی اور جس ذمہ داری کی ادائیگی سے وہ باز رہا تو اس باز رہنے کی متعین سزا دی جائے گی۔

2) غلبہ کے دورن باغی کی مسؤلیت:

غلبہ اور جنگ کے دوران باغیوں سے جو جرائم سرزد ہوں یا تو وہ جرائم ایسے ہوں گے جن کی حالت جنگ متقاضی ہو اور بعض ایسے ہوں گے جن کی حالت جنگ متقاضی نہ ہو۔

اگر ایسے جرائم ہوں جن کی حالت جنگ متقاضی ہو تو ان پر عام جرائم کی سزا نہیں دی جائے گی بلکہ وہ سب جرم بغاوت میں داخل ہوں گے جیسے سرکاری اہل کاروں کا مقابلہ اور ان کا قتل، علاقوں پر قبضہ اور وہاں باغیوں کی حکمرانی اور عام املاک پر قبضہ اور ان کو نقصان پہنچانا وغیرہ۔

3) باغی کی دیوانی مسؤلیت:

حالت جنگ میں باغیوں نے جن جان و مال کا اتلاف کیا ہو اور حالت جنگ اس کی متقاضی ہو تو اس پر تاوان نہیں ہے اور جس اتلاف کی حالت جنگ متقاضی نہ ہو اور جو غیر حالت جنگ میں تلف ہوا ہو اس پر بلا اختلاف تاوان ہے۔ اور جو مال باغیوں نے تلف نہ کیا ہو یا جزوی طور پر تلف ہوا ہو تو وہ اس کو مالکوں کو واپس کریں گے اور جزوی نقصان کا تاوان دیں گے۔ یہ امام ابو حنیفہ اور امام احمد کی رائے یہ اور مسلک شافعی کی بھی یہی رائے ہے۔ (اسلامی قانون قصاص و دیت اور تعزیرات, 2017)
 
Top