اللہ پاک نے جس زمینی خلافت کے لیے انسانوں کا انتخاب فرمایا وہ دراصل ایک نظریاتی حکومت ہے، جو مخصوص تصورات پر تشکیل پاتی ہے اور معروف اور مثبت اقدار پر فروغ پاتی ہے، حضرت داؤد علیہ السلام ان اولوالعزم پیغمبروں میں ہیں جن کو نبوت کے ساتھ ساتھ خلافت ارضی سے بھی سرفراز کیاگیا تھا، ان کو مخاطب کرکے رب العالمین نے ارشاد فرمایا:
یا داوٴد انا جعلناک خلیفة فی الارض فاحکم بین الناس بالحق ولاتتبع الھویٰ فیضلک عن سبیل اللہ (ص۲۶)
ترجمہ: اے داؤد! ہم نے آپ کو زمین کا خلیفہ بنایا ہے؛ اس لیے لوگوں کے لیے آپ کے فیصلے کی بنیاد خالص حق پر ہونا چاہیے، لوگوں کی خواہشات اور تقاضوں کے پیچھے نہ چلیں ورنہ وہ راہِ حق سے آپ کو دور کردیں گے۔
ایک جگہ قرآن کریم میں ارشاد ہے:
ثم جعلناکم خلائف فی الارض من بعدھم لننظر کیف تعملون (یونس:۱۴)
ترجمہ: پھر ہم نے خلافت ارضی ان کے بعد تم کو عطا کی تاکہ دیکھیں تم کیا کرتے ہو؟
ایک جگہ بعض ان بنیادی مقاصد کا ذکر کیاگیاہے جن کے لیے اسلامی حکومت وجود میں لائی جاتی ہے:
الذین ان مکناھم فی الارض أقامو الصلوٰة وآتوالزکوٰة وأمروا بالمعروف ونھوا عن المنکر (الحج:۴۱)
ترجمہ: یہ وہ لوگ ہیں جن کو اگر ہم زمین میں اقتدار بخشیں تونماز قائم کریں گے، زکوٰة دیں گے، نیکی کا حکم دیں گے اور برائی سے روکیں گے۔
سورة الحدید میں ہے:
لقد أرسلنا رسلنا بالبینات وأنزلنا معھم الکتٰب والمیزان لیقوم الناس بالقسط وأنزلنا الحدید فیہ بأس شدید ومنافع للناس (الحدید:۲۵)
ترجمہ: ہم نے اپنے رسولوں کو کھلی نشانیاں دے کر بھیجا اور ان کے ساتھ کتاب اور میزان نازل کی؛ تاکہ لوگ انصاف پر قائم رہیں اورہم نے لوہا اتارا جس میں سخت قوت اور لوگوں کے لیے سامانِ نفع ہے۔
لوہا سے مراد یہاں سیاسی قوت ہے۔ (التفسیر الکبیر للرازی، ج۱۵، ص۲۴۳ نسخہ الشاملہ)
یا داوٴد انا جعلناک خلیفة فی الارض فاحکم بین الناس بالحق ولاتتبع الھویٰ فیضلک عن سبیل اللہ (ص۲۶)
ترجمہ: اے داؤد! ہم نے آپ کو زمین کا خلیفہ بنایا ہے؛ اس لیے لوگوں کے لیے آپ کے فیصلے کی بنیاد خالص حق پر ہونا چاہیے، لوگوں کی خواہشات اور تقاضوں کے پیچھے نہ چلیں ورنہ وہ راہِ حق سے آپ کو دور کردیں گے۔
ایک جگہ قرآن کریم میں ارشاد ہے:
ثم جعلناکم خلائف فی الارض من بعدھم لننظر کیف تعملون (یونس:۱۴)
ترجمہ: پھر ہم نے خلافت ارضی ان کے بعد تم کو عطا کی تاکہ دیکھیں تم کیا کرتے ہو؟
ایک جگہ بعض ان بنیادی مقاصد کا ذکر کیاگیاہے جن کے لیے اسلامی حکومت وجود میں لائی جاتی ہے:
الذین ان مکناھم فی الارض أقامو الصلوٰة وآتوالزکوٰة وأمروا بالمعروف ونھوا عن المنکر (الحج:۴۱)
ترجمہ: یہ وہ لوگ ہیں جن کو اگر ہم زمین میں اقتدار بخشیں تونماز قائم کریں گے، زکوٰة دیں گے، نیکی کا حکم دیں گے اور برائی سے روکیں گے۔
سورة الحدید میں ہے:
لقد أرسلنا رسلنا بالبینات وأنزلنا معھم الکتٰب والمیزان لیقوم الناس بالقسط وأنزلنا الحدید فیہ بأس شدید ومنافع للناس (الحدید:۲۵)
ترجمہ: ہم نے اپنے رسولوں کو کھلی نشانیاں دے کر بھیجا اور ان کے ساتھ کتاب اور میزان نازل کی؛ تاکہ لوگ انصاف پر قائم رہیں اورہم نے لوہا اتارا جس میں سخت قوت اور لوگوں کے لیے سامانِ نفع ہے۔
لوہا سے مراد یہاں سیاسی قوت ہے۔ (التفسیر الکبیر للرازی، ج۱۵، ص۲۴۳ نسخہ الشاملہ)