مولانا روم اور شیخ سعدی کے کلام کا فرق
فرمایا کہ شیخ سعدی اور مولانا روم کے کلام میں بہت فرق معلوم ہوتا ہے مولانا کا کلام بلا تکلف فن کے اصول پر منطبق ہوتا چلاجاتا ہے
اور شیخ سعدی صاحب کےکلام کو منطبق کرنے میں قدرے تکلف ہوتا ہے
ایسا معلوم ہوتا ہے کہ مولانا دیکھی ہوئی کہہ رہے ہیں اور شیخ صاحب سنی ہوئی مولانا اگرچہ صاحب حال ہیں
مگر جو بات لکھتے ہیں اس کی پوری تحقیق فرماتے ہیں ۔
اور سعدی صاحب حالانکہ مغلوب الحال نہیں ہیں مگر ان کے کلام میں اس قدر تحقیق نہیں
حالانکہ غیر صاحب حال کو زیادہ علوم کے متعلق تحقیق کرنی چاہیے
مولانا معاملات ومکاشفات ہر دو قسم کے مضامین لکھتے ہیں اور سعدی صاحب صرف معاملات کے متعلق ہیں ۔
فرمایا کہ شیخ سعدی اور مولانا روم کے کلام میں بہت فرق معلوم ہوتا ہے مولانا کا کلام بلا تکلف فن کے اصول پر منطبق ہوتا چلاجاتا ہے
اور شیخ سعدی صاحب کےکلام کو منطبق کرنے میں قدرے تکلف ہوتا ہے
ایسا معلوم ہوتا ہے کہ مولانا دیکھی ہوئی کہہ رہے ہیں اور شیخ صاحب سنی ہوئی مولانا اگرچہ صاحب حال ہیں
مگر جو بات لکھتے ہیں اس کی پوری تحقیق فرماتے ہیں ۔
اور سعدی صاحب حالانکہ مغلوب الحال نہیں ہیں مگر ان کے کلام میں اس قدر تحقیق نہیں
حالانکہ غیر صاحب حال کو زیادہ علوم کے متعلق تحقیق کرنی چاہیے
مولانا معاملات ومکاشفات ہر دو قسم کے مضامین لکھتے ہیں اور سعدی صاحب صرف معاملات کے متعلق ہیں ۔
ملفوظات حکیم الامت
Last edited: