رنگ
میرے اندازے کے مطابق رنگ سب کو اچھے لگتے ہیں۔ کچھ لوگوں کو تو بہت ہی اچھے لگتے ہیں۔ مجھے بھی رنگ بہت پسند ہیں۔ یہ ہماری زندگیوں کو ڈیفائن کرتے ہیں۔ کپڑوں کے رنگ، موسم کے رنگ، گھر کی دیواروں کے رنگ۔۔۔۔۔۔ ویسے ہر شخص کے بھی رنگ ہوتے ہیں۔ کچھ لڑکیوں کو بس گلابی رنگ کی چیزیں اچھی لگتی ہیں، کچھ تو گولڈن اور کوئی سیاہ، بھئی اب ہر ایک کی اپنی اپنی پسند ہے مگر پسند کا سینس بھی تو۔۔۔۔۔۔ہونا چاہیے کیا خیال ہے؟
رنگ ایسا موضوع ہے جس پر میں گھنٹوں بول سکتی ہوں مگر آپ نہیں سن سکیں گے۔ اور آخر کار الغزالی انتظامیہ بول اٹھے گی اب بس کر دیں آج کے لیے اتنا ہی بہت ہے۔ اس لیے بولنے کی بجائے کچھ اہم نکات پر بات کرتے ہیں۔
بارش کا موسم ہے گھروں کے نقشے ہی بگڑ جائیں گے۔ آپ کا تو پتا نہیں ہمارے گھر کا تو ایسا ہی حال ہو چکا ہے۔ اب موسم رنگ ریزی کا آنے والا ہے اور ہمیں اپنے اپنے کمروں کے لیے رنگوں کا انتخاب کرنا ہے۔ یہ پینٹ سارے کمرے کو بگاڑ بھی سکتا ہے اور سنوار بھی سکتا ہے۔ جیسے میک اپ ہوتا ہے۔ پینٹ کمرے کا میک اپ، ڈیکور اس کی جیولری اور پردے اس کا لباس۔ آپ نے کبھی یہ نہیں دیکھنا کہ امریکا والی خالہ نے یہ پینٹ کروایا ہے ہم بھی ایسا ہی کروائیں گے۔ اب ہر گھر کا اپنا خدوخال ہے، اپنی ضرورت اور اپنا طریقہ ہے۔ ہم نے انسپائر ہونا ہے اور آئیڈیاز کو اپنے انداز میں لاگو کرنا ہے۔ اگر آپ پاکستانی ٹی وی کے ڈرامے دیکھے ہوں تو یہ بات نوٹ کی ہوگی کہ اتنے بڑے بڑے گھر دکھاتے ہیں اور سجاوٹ انتہائی مایوس کن۔ ویسے اگر چھوٹے گھروں کو سجانے کے طریقے دیکھنے ہیں تو ترکش ڈرامے دیکھ لیں اتنے مزے کے سجے ہوئے ہوتے ہیں۔میں یہ بالکل بھی نہیں کہہ رہی کہ آپ ڈراماز دیکھنے شروع کر دیں بس آئیڈیاز لے لیں۔ امریکی عورتوں کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ گھر نہیں بنا سکتیں مگر سجا وہ ہم سے کہیں زیادہ اچھا سکتی ہیں۔ چلیں اب اتنا تو سمجھ آ گیا کہ ہم نے پینٹ کرنا ہے۔ اب آگے چلتے ہیں۔
سب سے پہلے فرش پر آتے ہیں۔ فرش کو کون رنگ کرتا ہے۔ ہمارے ہاں فرش پر سفید ماربل ہوتا ہے۔ یہ رنگ مجھے بالکل بھی پسند نہیں۔ سفید ماربل بہت عالی شان گھروں میں اچھا لگتا ہے وہ بھی تب جب اسے ہوٹل بنانا ہو۔ فرش کو تو بالکل گہرے رنگ کا ہونا چاہیے جیسے اللہ کی زمین کا رنگ ہے۔ برائے مہربانی فرش پر بیماریوں کا ٹھکانہ قالین نہ ڈالیں۔ صرف رگ وہ بھی کسی گہرے رنگ کا ہو تو ٹھیک ہے۔
دروازوں کے لیے دو رنگ مجھے بہت اچھے لگتے ہیں ایک تو سفید یا بالکل اسپریسو۔ اسپریسو بہترین انتخاب ہوتا ہے یہ براؤن کا سب سے ڈارک شیڈ ہوتا ہے اور دیوراوں کے رنگوں کے لیے ایک وسیع رینج دیتا ہے۔ لکڑی اور درازوں کے لیے فینش میٹ ہونی چاہیے نہ کہ گلوسی۔ ہمارے ہاں گلوس بہت پسند کیا جاتا ہے۔ مگر مجھے گلوس نہ دروازں میں اچھا لگتا ہے نہ زندگی میں۔ ویسے بھی گلوس اب آؤٹ ڈیٹڈ ہو چکا ہے۔ ایلیٹ لک کے لیے میٹ اچھا انتخاب ہے۔
سفید دیواریں مجھے سخت ناپسند ہیں۔ انھیں جتنی مرضی پینٹنگز کھلا لو ان کا جی نہیں بھرتا۔ اگر میں آپ کو اپنا بتاؤں تو جب بھی رنگوں کا انتخاب کیا غلط کیا، ایک بار نہیں بار بار۔ یہ اپنا ریکارڈ ہے اور یقینا مجھ سے زیادہ بیوقوفیاں کم از کم رنگوں کے انتخاب میں کسی نے نہیں ہوں گی۔( ماشاء اللہ)
زندگی میں پہلی بار ایک چئیر کو رنگ کرنے کا موقع ملا تھا، ٹن والا پینٹ کیا مگر نکلا رسٹ کلر اور میں نے اپنے ہوش و حواس میں اس کرسی کو پینٹ کیا تھا۔ خود کو تین چار بار تسلی دی اچھا لگ رہا ہے۔ مگر جلد اپنی بھیانک غلطی کا احساس ہوا تو بریلیئنٹ وائٹ رنگ اس پر جھاڑ دیا۔ کبھی کبھی ہمیں غلطیوں پر اصرار نہیں کرنا چاہیے اگر سب کہہ رہے ہوں یہ اچھا نہیں لگ رہا تو اسے بدل دینا چاہیے۔
پھر ہمیں ایک مرتبہ ایک کمرے میں رنگوں کے انتخاب کا موقع ملا۔ میں نے ڈارک گرے کے ساتھ لائٹ گرے کروایا۔ جب رنگ مکمل ہوا تو منہ کھلے کا کھلا رہ گیا، اتنا عجیب و غریب اور بھیانک منظر آنکھوں کے سامنے آیا کہ مت پوچھیے۔ اسے چینج کروا کر ایش وائٹ منتخب کیا اس میں ذرہ برابر بھی سرمئی پن نہیں تھا۔ پھر تیسری بار ۔۔۔۔۔ آپ کو کیا لگتا ہے میری اماں جان مجھے تیسری بار رنگ بدلنے دیتیں؟ قطعی نہیں۔ کبھی کبھی مجھے لگتا ہے میں اپنی امی کی یا تو سوتیلی اولاد ہوں یا پھر انھیں گیٹ کے سامنے پڑی مل گئی تھی۔ اتنی ذلالت اور مار کسی بہن بھائی کی قسمت نہیں جتنی میری تھی۔ بہر حال اپنے دکھڑے بعد میں۔۔۔۔۔ جیسے تیسے ایک سال اس رنگ کے ساتھ گزارا کیا۔ آپ مت کرنا۔
اگر کمرے میں داخل ہوتے الماریوں اور دروازوں کی بھرمار ہے تو بے شک ایکسنٹ وال نہ بنائیں بس فرنیچر کا رخ جس دیوار کو ایکسنٹ وال بنائیں اس کی جانب موڑ دیں۔ بعض لوگ ایک کمرے میں دو دیواروں کو ایکسنٹ وال بھی بناتے ہیں۔ وہ بھی اچھا لگتا ہے۔ دو متصل گہرے رنگ میں اور باقی دو ہلکے رنگ میں، ایک کمرے میں میں نے ایسا ہی کیا۔ پینٹر صاحب حیران تھے کہ لوگ تو آمنے سامنے کی دیواروں کا رنگ ڈارک رکھواتے ہیں متصل کا نہیں۔ اس نے کہا بھی کہ بیٹا ایسا مت کریں۔ میں نے بھی بڑے آرام سے جواب دیا مجھے ایسے ہی رنگ اچھے لگتے ہیں آپ پینٹ کرو،حضرت ناصح اب آپ ہمیں سمجھائیں گے؟ اور نتیجہ کیسا ہو سکتا ہے؟
ایک محاوہ یاد آیا تعلق چاہے محبت کا ہو یا نفرت کا ہونا برابری پر چاہیں۔ محبت کا تعلق ان رنگوں کے درمیان ہوتا ہے جو ایک ہی رنگے کے ہلکے اور گہرے شیڈز ہوتے ہیں گہرا سبز اور پیرٹ کلر۔ نفرت کا تعلق ان رنگوں کے درمیان ہوتا ہے جو کلر وہیل پر ایک دوسرے کے مخالف ہیں۔ جیسے پیلا اور جامنی ان کا کنٹراسٹ بہت اچھا لگتا ہے۔ اور باقی آپ کلر وہیل پر دیکھ لیجیے گا۔
یہاں تک سمجھ آگیا؟
اب اس سے آگے ہم نے بولا تو قاسمی صاحب تیسری بار کہیں گے کہ تحریر مختصر کیا کریں۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ ہمیں ڈانٹ نہ پٹے تو پھر آگے لکھوں گی۔
جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔
میرے اندازے کے مطابق رنگ سب کو اچھے لگتے ہیں۔ کچھ لوگوں کو تو بہت ہی اچھے لگتے ہیں۔ مجھے بھی رنگ بہت پسند ہیں۔ یہ ہماری زندگیوں کو ڈیفائن کرتے ہیں۔ کپڑوں کے رنگ، موسم کے رنگ، گھر کی دیواروں کے رنگ۔۔۔۔۔۔ ویسے ہر شخص کے بھی رنگ ہوتے ہیں۔ کچھ لڑکیوں کو بس گلابی رنگ کی چیزیں اچھی لگتی ہیں، کچھ تو گولڈن اور کوئی سیاہ، بھئی اب ہر ایک کی اپنی اپنی پسند ہے مگر پسند کا سینس بھی تو۔۔۔۔۔۔ہونا چاہیے کیا خیال ہے؟
رنگ ایسا موضوع ہے جس پر میں گھنٹوں بول سکتی ہوں مگر آپ نہیں سن سکیں گے۔ اور آخر کار الغزالی انتظامیہ بول اٹھے گی اب بس کر دیں آج کے لیے اتنا ہی بہت ہے۔ اس لیے بولنے کی بجائے کچھ اہم نکات پر بات کرتے ہیں۔
بارش کا موسم ہے گھروں کے نقشے ہی بگڑ جائیں گے۔ آپ کا تو پتا نہیں ہمارے گھر کا تو ایسا ہی حال ہو چکا ہے۔ اب موسم رنگ ریزی کا آنے والا ہے اور ہمیں اپنے اپنے کمروں کے لیے رنگوں کا انتخاب کرنا ہے۔ یہ پینٹ سارے کمرے کو بگاڑ بھی سکتا ہے اور سنوار بھی سکتا ہے۔ جیسے میک اپ ہوتا ہے۔ پینٹ کمرے کا میک اپ، ڈیکور اس کی جیولری اور پردے اس کا لباس۔ آپ نے کبھی یہ نہیں دیکھنا کہ امریکا والی خالہ نے یہ پینٹ کروایا ہے ہم بھی ایسا ہی کروائیں گے۔ اب ہر گھر کا اپنا خدوخال ہے، اپنی ضرورت اور اپنا طریقہ ہے۔ ہم نے انسپائر ہونا ہے اور آئیڈیاز کو اپنے انداز میں لاگو کرنا ہے۔ اگر آپ پاکستانی ٹی وی کے ڈرامے دیکھے ہوں تو یہ بات نوٹ کی ہوگی کہ اتنے بڑے بڑے گھر دکھاتے ہیں اور سجاوٹ انتہائی مایوس کن۔ ویسے اگر چھوٹے گھروں کو سجانے کے طریقے دیکھنے ہیں تو ترکش ڈرامے دیکھ لیں اتنے مزے کے سجے ہوئے ہوتے ہیں۔میں یہ بالکل بھی نہیں کہہ رہی کہ آپ ڈراماز دیکھنے شروع کر دیں بس آئیڈیاز لے لیں۔ امریکی عورتوں کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ گھر نہیں بنا سکتیں مگر سجا وہ ہم سے کہیں زیادہ اچھا سکتی ہیں۔ چلیں اب اتنا تو سمجھ آ گیا کہ ہم نے پینٹ کرنا ہے۔ اب آگے چلتے ہیں۔
سب سے پہلے فرش پر آتے ہیں۔ فرش کو کون رنگ کرتا ہے۔ ہمارے ہاں فرش پر سفید ماربل ہوتا ہے۔ یہ رنگ مجھے بالکل بھی پسند نہیں۔ سفید ماربل بہت عالی شان گھروں میں اچھا لگتا ہے وہ بھی تب جب اسے ہوٹل بنانا ہو۔ فرش کو تو بالکل گہرے رنگ کا ہونا چاہیے جیسے اللہ کی زمین کا رنگ ہے۔ برائے مہربانی فرش پر بیماریوں کا ٹھکانہ قالین نہ ڈالیں۔ صرف رگ وہ بھی کسی گہرے رنگ کا ہو تو ٹھیک ہے۔
دروازوں کے لیے دو رنگ مجھے بہت اچھے لگتے ہیں ایک تو سفید یا بالکل اسپریسو۔ اسپریسو بہترین انتخاب ہوتا ہے یہ براؤن کا سب سے ڈارک شیڈ ہوتا ہے اور دیوراوں کے رنگوں کے لیے ایک وسیع رینج دیتا ہے۔ لکڑی اور درازوں کے لیے فینش میٹ ہونی چاہیے نہ کہ گلوسی۔ ہمارے ہاں گلوس بہت پسند کیا جاتا ہے۔ مگر مجھے گلوس نہ دروازں میں اچھا لگتا ہے نہ زندگی میں۔ ویسے بھی گلوس اب آؤٹ ڈیٹڈ ہو چکا ہے۔ ایلیٹ لک کے لیے میٹ اچھا انتخاب ہے۔
سفید دیواریں مجھے سخت ناپسند ہیں۔ انھیں جتنی مرضی پینٹنگز کھلا لو ان کا جی نہیں بھرتا۔ اگر میں آپ کو اپنا بتاؤں تو جب بھی رنگوں کا انتخاب کیا غلط کیا، ایک بار نہیں بار بار۔ یہ اپنا ریکارڈ ہے اور یقینا مجھ سے زیادہ بیوقوفیاں کم از کم رنگوں کے انتخاب میں کسی نے نہیں ہوں گی۔( ماشاء اللہ)
زندگی میں پہلی بار ایک چئیر کو رنگ کرنے کا موقع ملا تھا، ٹن والا پینٹ کیا مگر نکلا رسٹ کلر اور میں نے اپنے ہوش و حواس میں اس کرسی کو پینٹ کیا تھا۔ خود کو تین چار بار تسلی دی اچھا لگ رہا ہے۔ مگر جلد اپنی بھیانک غلطی کا احساس ہوا تو بریلیئنٹ وائٹ رنگ اس پر جھاڑ دیا۔ کبھی کبھی ہمیں غلطیوں پر اصرار نہیں کرنا چاہیے اگر سب کہہ رہے ہوں یہ اچھا نہیں لگ رہا تو اسے بدل دینا چاہیے۔
پھر ہمیں ایک مرتبہ ایک کمرے میں رنگوں کے انتخاب کا موقع ملا۔ میں نے ڈارک گرے کے ساتھ لائٹ گرے کروایا۔ جب رنگ مکمل ہوا تو منہ کھلے کا کھلا رہ گیا، اتنا عجیب و غریب اور بھیانک منظر آنکھوں کے سامنے آیا کہ مت پوچھیے۔ اسے چینج کروا کر ایش وائٹ منتخب کیا اس میں ذرہ برابر بھی سرمئی پن نہیں تھا۔ پھر تیسری بار ۔۔۔۔۔ آپ کو کیا لگتا ہے میری اماں جان مجھے تیسری بار رنگ بدلنے دیتیں؟ قطعی نہیں۔ کبھی کبھی مجھے لگتا ہے میں اپنی امی کی یا تو سوتیلی اولاد ہوں یا پھر انھیں گیٹ کے سامنے پڑی مل گئی تھی۔ اتنی ذلالت اور مار کسی بہن بھائی کی قسمت نہیں جتنی میری تھی۔ بہر حال اپنے دکھڑے بعد میں۔۔۔۔۔ جیسے تیسے ایک سال اس رنگ کے ساتھ گزارا کیا۔ آپ مت کرنا۔
اگر کمرے میں داخل ہوتے الماریوں اور دروازوں کی بھرمار ہے تو بے شک ایکسنٹ وال نہ بنائیں بس فرنیچر کا رخ جس دیوار کو ایکسنٹ وال بنائیں اس کی جانب موڑ دیں۔ بعض لوگ ایک کمرے میں دو دیواروں کو ایکسنٹ وال بھی بناتے ہیں۔ وہ بھی اچھا لگتا ہے۔ دو متصل گہرے رنگ میں اور باقی دو ہلکے رنگ میں، ایک کمرے میں میں نے ایسا ہی کیا۔ پینٹر صاحب حیران تھے کہ لوگ تو آمنے سامنے کی دیواروں کا رنگ ڈارک رکھواتے ہیں متصل کا نہیں۔ اس نے کہا بھی کہ بیٹا ایسا مت کریں۔ میں نے بھی بڑے آرام سے جواب دیا مجھے ایسے ہی رنگ اچھے لگتے ہیں آپ پینٹ کرو،حضرت ناصح اب آپ ہمیں سمجھائیں گے؟ اور نتیجہ کیسا ہو سکتا ہے؟
ایک محاوہ یاد آیا تعلق چاہے محبت کا ہو یا نفرت کا ہونا برابری پر چاہیں۔ محبت کا تعلق ان رنگوں کے درمیان ہوتا ہے جو ایک ہی رنگے کے ہلکے اور گہرے شیڈز ہوتے ہیں گہرا سبز اور پیرٹ کلر۔ نفرت کا تعلق ان رنگوں کے درمیان ہوتا ہے جو کلر وہیل پر ایک دوسرے کے مخالف ہیں۔ جیسے پیلا اور جامنی ان کا کنٹراسٹ بہت اچھا لگتا ہے۔ اور باقی آپ کلر وہیل پر دیکھ لیجیے گا۔
یہاں تک سمجھ آگیا؟
اب اس سے آگے ہم نے بولا تو قاسمی صاحب تیسری بار کہیں گے کہ تحریر مختصر کیا کریں۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ ہمیں ڈانٹ نہ پٹے تو پھر آگے لکھوں گی۔
جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔