علم فرائض کی تعریف:
از روئے لغت "وراثت" سے مراد ایک شخص کا دوسرے شخص کی موت کی صورت میں زندہ رہنا تا کہ میت کے چھوڑے ہوئے مال کو وصول کر سکے۔
فقہی اصطلاح میں وراثت سے مراد وہ اموال اور حقوق ہیں جو کسی شخص کی موت کی صورت میں اس کا شرعی وارث اس کے نائب کی حیثیت سے وصو ل کرتا ہے۔ علم میراث میں وراثت کا اطلاق ان فقہی اور حسابی قواعد پر ہوتا ہے جس کے ذریعے ترکہ میں سے ہر وارث کے حصے کا تعین کیا جاتا ہے۔
صاحب در مختار علم میراث یا علم فرائض کی تعریف ان الفاظ میں کرتے ہیں:
علم میراث فقہ اور ریاضی کے اصولوں کا علم ہے جس کے ذریعے ترکہ میں سے ہر حقدار کے مخصوص حق کی معرفت حاصل کی جاتی ہے۔
قرآن پاک میں علم المیراث کے لیے فرائض کا لفظ استعمال ہوا ہے قرآن میں ارشاد ہے:
جیساکہ حدیث میں ہے:
از روئے لغت "وراثت" سے مراد ایک شخص کا دوسرے شخص کی موت کی صورت میں زندہ رہنا تا کہ میت کے چھوڑے ہوئے مال کو وصول کر سکے۔
فقہی اصطلاح میں وراثت سے مراد وہ اموال اور حقوق ہیں جو کسی شخص کی موت کی صورت میں اس کا شرعی وارث اس کے نائب کی حیثیت سے وصو ل کرتا ہے۔ علم میراث میں وراثت کا اطلاق ان فقہی اور حسابی قواعد پر ہوتا ہے جس کے ذریعے ترکہ میں سے ہر وارث کے حصے کا تعین کیا جاتا ہے۔
صاحب در مختار علم میراث یا علم فرائض کی تعریف ان الفاظ میں کرتے ہیں:
ھی علم باصول من فقہ و حساب تعرف حق کل من الترکۃ
علم میراث فقہ اور حساب کے اصول کا علم ہے جس کے ذریعے ترکہ اور دیگر حقوق میں ہر وارث کے حق کو پہنچانا جاتا ہے۔
بعض دیگر فقہاء کے مطابق:علم میراث فقہ اور حساب کے اصول کا علم ہے جس کے ذریعے ترکہ اور دیگر حقوق میں ہر وارث کے حق کو پہنچانا جاتا ہے۔
علم میراث فقہ اور ریاضی کے اصولوں کا علم ہے جس کے ذریعے ترکہ میں سے ہر حقدار کے مخصوص حق کی معرفت حاصل کی جاتی ہے۔
قرآن پاک میں علم المیراث کے لیے فرائض کا لفظ استعمال ہوا ہے قرآن میں ارشاد ہے:
فریضۃ من اللہ
قرآن کریم کی طرح احادیث میں بھی علم المیراث کے لیے علم فرائض کی اصطلاح استعمال کی گئی ہےجیساکہ حدیث میں ہے:
ان النبی قال: تعلموا الفرائض و علموہ الناس فانہ نصف العلم
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: فرائض کا علم خود بھی سیکھو اور دوسرے لوگوں کو بھی سکھاؤ، بلا شبہ یہ نصف علم ہے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: فرائض کا علم خود بھی سیکھو اور دوسرے لوگوں کو بھی سکھاؤ، بلا شبہ یہ نصف علم ہے
Last edited: