موجودہ حالات پہ میری لکھی گئی تازہ نظم۔ " اشک بار ہوں" آپ احباب کی نذر۔۔۔۔۔۔۔ُ۔۔
دامن یہ تار تار ہے، میں اشک بار ہوں۔
اجڑا مرا دیار ہے، میں اشک بار ہوں۔
حق گوئی کرنے والوں کو زنداں میں ڈال دو۔
ہر سو یہی پکار ہے، میں اشک بار ہوں۔
گلشن پہ جو ہے چھائی شبِ ظلم ہر گھڑی۔
حکّام پہ بہار ہے، میں اشک بار ہوں۔
کیسے مناؤں جشن آزادی کا اور کیوں۔
ظلمت پہ انحصار ہے، میں اشک بار ہوں۔
میرے چمن کا حال بہت ناگوار ہے۔
ہر پھول عیب دار ہے، میں اشک بار ہوں۔
میرے وطن کے حال پہ دل چور چور ہیں ۔
ہر کوئی اشک بار ہے، میں اشک بار ہوں۔
کذب و ریا تو عام ہے سچ کا نہیں پتہ
ہر لمحہ ناگوار ہے، میں اشک بار ہوں۔
یارب مرے وطن کی تو خوشیاں بحال کر۔
ہر فرد اشک بار ہے، میں اشک بار ہوں۔
ایم راقم!
دامن یہ تار تار ہے، میں اشک بار ہوں۔
اجڑا مرا دیار ہے، میں اشک بار ہوں۔
حق گوئی کرنے والوں کو زنداں میں ڈال دو۔
ہر سو یہی پکار ہے، میں اشک بار ہوں۔
گلشن پہ جو ہے چھائی شبِ ظلم ہر گھڑی۔
حکّام پہ بہار ہے، میں اشک بار ہوں۔
کیسے مناؤں جشن آزادی کا اور کیوں۔
ظلمت پہ انحصار ہے، میں اشک بار ہوں۔
میرے چمن کا حال بہت ناگوار ہے۔
ہر پھول عیب دار ہے، میں اشک بار ہوں۔
میرے وطن کے حال پہ دل چور چور ہیں ۔
ہر کوئی اشک بار ہے، میں اشک بار ہوں۔
کذب و ریا تو عام ہے سچ کا نہیں پتہ
ہر لمحہ ناگوار ہے، میں اشک بار ہوں۔
یارب مرے وطن کی تو خوشیاں بحال کر۔
ہر فرد اشک بار ہے، میں اشک بار ہوں۔
ایم راقم!