سنتا ہے اور کون مرے ہم نفس، پکار
اللہ کے سوا نہ کسی کو عبث پکار
ذات و صفات میں ہے وہ یکتا و لا شریک
اُس کو پکار اور اسی کو ہی بس پکار
دل سے نکال دے سبھی خدشات، سارے غم
شہ رگ سے بھی قریں ہے وہ، بے پیش و پس پکار
جس کو کسی بھی آنکھ نے دیکھا نہیں، اُسے
اٹھی ہے میرے جسم کی ہر ایک نس پکار
دل کا قرار ہے وہی حاجت روا بھی ہے
سنتا ہے اک وہی دلِ مضطر کی بس پکار
اللہ کے سوا نہ کسی کو عبث پکار
ذات و صفات میں ہے وہ یکتا و لا شریک
اُس کو پکار اور اسی کو ہی بس پکار
دل سے نکال دے سبھی خدشات، سارے غم
شہ رگ سے بھی قریں ہے وہ، بے پیش و پس پکار
جس کو کسی بھی آنکھ نے دیکھا نہیں، اُسے
اٹھی ہے میرے جسم کی ہر ایک نس پکار
دل کا قرار ہے وہی حاجت روا بھی ہے
سنتا ہے اک وہی دلِ مضطر کی بس پکار