ایک کان سے سننا
یعقوب صاحب غصے کے بڑے تیز اور بچوں پر بڑی سختی کرنے والے تھے۔
اب بوڑھے ہوگئے ہیں۔
بہت دنوں بعد ملاقات ہوئی۔
پوچھا کیا حال ہے۔
کہا: اجمل میاں! ذرا اونچا بولیں، اب ایک کان سے سنتا ہوں۔
میں نے کہا: کم سننے کی بات تو سمجھ میں آتی ہے، یہ ایک کان سے سننے کی کیا کہانی ہے؟
کہنے لگے: اجمل میاں! زمانہ بدل گیا ہے۔ بچے اب بڑے ہوگئے ہیں اور خود بچوں والے ہوگئے ہیں۔ اب نہ ہی بچوں پر اور نہ ہی بچوں کے بچوں پر غصہ کیا جا سکتا ہے۔ اس لئے ایک کان سے سننے کا ڈرامہ کیا ہوا ہوں۔ ان کی باتیں ایک کان سے سنتا ہوں اور دوسرے کان سے اڑا دیتا ہوں۔
آپ بھی ایک کان سے سننے کا ڈھونگ رچالو، غصہ کرنے سے بچ جاوگےاور زندگی آسان ہو جائے گی۔
تحریر: انجنئیر محمد اجمل خان
یعقوب صاحب غصے کے بڑے تیز اور بچوں پر بڑی سختی کرنے والے تھے۔
اب بوڑھے ہوگئے ہیں۔
بہت دنوں بعد ملاقات ہوئی۔
پوچھا کیا حال ہے۔
کہا: اجمل میاں! ذرا اونچا بولیں، اب ایک کان سے سنتا ہوں۔
میں نے کہا: کم سننے کی بات تو سمجھ میں آتی ہے، یہ ایک کان سے سننے کی کیا کہانی ہے؟
کہنے لگے: اجمل میاں! زمانہ بدل گیا ہے۔ بچے اب بڑے ہوگئے ہیں اور خود بچوں والے ہوگئے ہیں۔ اب نہ ہی بچوں پر اور نہ ہی بچوں کے بچوں پر غصہ کیا جا سکتا ہے۔ اس لئے ایک کان سے سننے کا ڈرامہ کیا ہوا ہوں۔ ان کی باتیں ایک کان سے سنتا ہوں اور دوسرے کان سے اڑا دیتا ہوں۔
آپ بھی ایک کان سے سننے کا ڈھونگ رچالو، غصہ کرنے سے بچ جاوگےاور زندگی آسان ہو جائے گی۔
تحریر: انجنئیر محمد اجمل خان
Last edited: