دست شفقت

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
تہذیب لکھنؤ کا ایک واقعہ!
داماد کے سامنے دسترخوان پر انڈوں کا سالن پیش کیا گیا تو حضرت داماد نے عرض کیا کہ: "جناب ان انڈوں کے والدین سے ملنے کا اشتیاق تھا".
ارشاد ہوا کہ برخوردار ، یہ بیچارے یتیم ہیں انہی کے سر پر دست شفقت رکھ دیجیئے ۔!
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
سالن بہت برا بنا ہوا تھا۔ اور حضرت داماد انڈوں کے والدین سے یہ معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں کہ آپ نے اپنے بچوں کے ساتھ یہ ظلم کیونکر ہونے دیاکہ ان کا اتنا برا سالن بنا دیا گیا۔
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
داماد کے سامنے دسترخوان پر انڈوں کا سالن پیش کیا گیا تو حضرت داماد نے عرض کیا کہ: "جناب ان انڈوں کے والدین سے ملنے کا اشتیاق تھا".
ارشاد ہوا کہ برخوردار ، یہ بیچارے یتیم ہیں انہی کے سر پر دست شفقت رکھ دیجیئے ۔!
حضرت داماد اس سالن کو تناول نہیں فرمانا چاہتے تھے۔ اس لیے فرمایا کہ کچھ اور بنا دیا جاتا۔ ارشاد ہوا کہ کچھ اور دستیاب نہ تھا اس لیے یہی تناول فرما لیں۔
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
دیکھئیے۔ یہ حضرت ایسا ہی فرمانا چاہتےہیں۔ کہ ہمیں یہ سالن نہیں کھانا کچھ اور دے دیجئے۔ مگر جواب میں کہا گیا کہ کچھ اور موجود نہیں اس لیے یہ ہی تناول فرما لیں۔
اگر آپ کو لگتا ہے کہ یہ جواب صحیح نہیں ہے تو آپ ان حضرت سے ہی پوچھ لیں۔ یقینا وہ یہی فرمانا چاہتےہیں۔
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
دیکھئیے۔ یہ حضرت ایسا ہی فرمانا چاہتےہیں۔ کہ ہمیں یہ سالن نہیں کھانا کچھ اور دے دیجئے۔ مگر جواب میں کہا گیا کہ کچھ اور موجود نہیں اس لیے یہ ہی تناول فرما لیں۔
اگر آپ کو لگتا ہے کہ یہ جواب صحیح نہیں ہے تو آپ ان حضرت سے ہی پوچھ لیں۔ یقینا وہ یہی فرمانا چاہتےہیں۔
حضرت عالیہ یہ فرما ہی نہیں رہے
جو آپ فرما رہی ہیں وہ ایسا نہیں فرما رہے
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
جب لوگ شہروں سے گاؤں جاتے تھے تو انہیں دیسی مرغی و دیسی غذائیں دی جاتی تھیں ، بلکہ ہر ممکن کوشش ہوتی ہر کام دیسی طریقے سے کیا جائے کیونکہ شہر میں یہ چیزیں انہیں میسر نہیں ہوتیں اس لیے گاؤں والے یہ طریقہ اپناتے تھے
اس دن جب وہ گاؤں والا انداز داماد کو نظر نہ آیا اور میزبان نے مرغی کے بجائے انڈے دستر خوان پر رکھ دیے تو داماد جی نے بالفاظ دیگر یہی کہا کہ جو پہلے ہمیں چیزیں میسر تھیں مرغ مسلم و غیرہ ہم اسی کا اشتیاق لیے آئے تھے اور آپ نے انڈے رکھ دیے
شاید یہ بھی ہو سکتا ہے مزید دیسی لوازمات نہ ہوں تو انہوں نے گھر میں موجود جو چیز اس وقت دستیاب تھی اسی کو دسترخوان کی زینت بنایا ہو
اور حقیقت جاننے کے لیے داماد نے کہا مرغ مسلم کا
اور آگے انہیں کا جواب تھا کہ وہ چیز گھر میں موجود نہیں اس لیے اسی سے گزارہ فرمائیں
 

فاطمہ زہرا

وفقہ اللہ
رکن
بات تو پھر بھی وہی ہوئی کہ انھیں سالن پسند نہیں آیا ۔
فاطمہ میرے خیال میں یہاں بات پسند کی نہیں ہو رہی بلکہ یہ پوچھا جا رہا ہے کہ پہلے آپ اتنی اچھی مہمان نوازی کرتے تھے اب کیوں نہیں کی۔اور پھر جواب یہ ملتاہے:
کہ وہ چیز گھر میں موجود نہیں اس لیے اسی سے گزارہ فرمائیں
 

محمدشعیب

وفقہ اللہ
رکن
تہذیب لکھنؤ کا ایک واقعہ!
داماد کے سامنے دسترخوان پر انڈوں کا سالن پیش کیا گیا تو حضرت داماد نے عرض کیا کہ: "جناب ان انڈوں کے والدین سے ملنے کا اشتیاق تھا".
ارشاد ہوا کہ برخوردار ، یہ بیچارے یتیم ہیں انہی کے سر پر دست شفقت رکھ دیجیئے ۔!
داماد جی کی شفقت سے انہوں نے پناہ مانگی ہوگی نہ
 
Top