وطی کے بغیر "محصن" نہ ہونے کا بیان

ابو داؤد

طالب علم
رکن
وطی کے بغیر "محصن" نہ ہونے کا بیان

فتاوى عبر الأثير (( 3 ))

– السؤال:- رجل عقد على إمرأة ولم يدخل بها بعد، فهل يعتبر محصنا ؟

سوال: ایک شخص نے کسی عورت سے عقدِ نکاح کیا لیکن ابھی تک اس سے ہمبستری نہیں کی، کیا ایسا شخص "محصن" شمار ہوگا؟

– الجواب:- لا يعتبر الرجل المسؤل عنه محصنا ،لأن الإحصان كما عند الفقهاء وطء فى نكاح صحيح، وأن يكون الوطء فى القبل، لقوله صلى الله عليه وآله وسلم (والثيب بالثيب) .

جواب: ایسا شخص محصن شمار نہیں ہو گا کیونکہ "احصان" نکاحِ صحیح میں وطی سے متحقق ہوتا ہے، اور یہ بھی اس وقت کہ وطی فرج میں کی گئی ہو ۔ اس پر دلیل نبی ﷺ کا یہ فرمان ہے: (والثيب بالثيب)، اور ثیابت فرج میں وطی کرنے سے متحقق ہوتی ہے۔

– والثيوبة تحصل بالوطء فى القبل، ولا خلاف فى أن عقد النكاح الخالى من الوطء لا يحصل به إحصان ،ولو حصلت فيه خلوة صحيحة ،أو وطء فيما دون الفرج، والوطء المعتبر هو الإيلاج فى القبل، على وجه يوجب الغسل ،سواء أنزل أو لم ينزل، والله أعلم .

اس بارے میں فقہاء کے بیچ کوئی اختلاف نہیں کہ جو نکاح وطی سے خالی ہو اس سے "احصان" متحقق نہیں ہوتا اگرچہ خلوتِ صحیحہ ہی کیوں نا ہو چکی ہو، یا فرج کے علاوہ وطی ہی کیوں نا ہو چکی ہو، معتبر وطی وہی ہے جس سے فرج میں اس طور پر دخول ہو کہ اس سے غسلِ جنابت واجب ہو جائے، چاہے انزال ہوا ہو یا نہیں۔
والله أعلم بالصواب و علمه أتم

مترجم: ندائے حق اردو
 
Top