قَفَس سے نکلا پرندہ ہوا میں اڑنے لگا۔ ہوا کے زور نے پھر سے قَفَس میں ڈال دیا۔ تھا انتظار مِیں جس کی مَیں سال بھر راقم۔ وہ آسکا نہ مگر سال یوں ہی بیت گیا۔ ایم راقم نقشبندی !!!