سنت پر عمل کا شوق ۔۔!!

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
امام ابوداودؒ کا نام آپ نے سنا ہوگا ، حدیث کے بہت بڑے عالم گزرے ہیں ، ابوداؤد شریف جو حدیث کی مشہور کتاب ہے ، انھیں کی لکھی ہوئ ہے ، جس کو پڑھ کر لوگ عالم بنتے ہیں ، وہ حضورﷺ کی ایک ایک سنت پر عمل کرتے تھے ۔ کتابوں میں ان کے سنت پر چلنے کا ایک بڑا دلچسپ واقعہ لکھا ہے کہ ایک مرتبہ وہ بڑی کشتی سے دریا کا سفر کر رہے تھے ، جب کشتی بیچ دریا میں پہنچی ، تو کنارے پر ایک شخص تھا ، اسے چھینک آئی ، اس نے "اَلۡحَمۡدُلِلّٰہِ" کہا ، اب سنت طریقہ تو یہی ہے کہ جب کسی کو چھینک آئے ، تو جواب میں "یَرۡحَمُکَ اللہُ" کہنا چاہیے ، امام ابوداؤد نے ان کے چھینکنے کی آواز تو سنی ؛ مگر آپ بیچ دریا میں پہنچ چکے تھے ، وہاں سے اس کی چھینک کا جواب دینا بہت مشکل تھا ؛ کیوں کہ وہاں تک آواز نہیں پہنچ سکتی تھی ؛ اس لیے آپ نے صرف اس کا جواب دینے کے لیے ایک چھوٹی کشتی ایک درہم میں کرایہ پر لی اور دریا کے کنارے آکر اس کی چھینک کا جواب دیا اور کہا : "یَرۡحَمُکَ اللہُ" ۔ (اللہ تعالی تجھ پر رحم فرمائے) کسی نے ان سے پوچھا : یہ کیا بات ہے ؟ صرف چھینک کا جواب دینے کے لیے آپ دریا کے کنارے آئے اور وہ بھی کرایہ کی کشتی لے کر ۔ تو اس پر انھوں نے کہا : ارے بھائی ! بات دراصل یہ ہے کہ میں نے سوچا کہ جب میں اس کو "یَرۡحَمُکَ اللہُ" کہوں گا ، تو اس کے جواب میں وہ مجھے یقینا "یَھۡدِیۡکُمُ اللہُ" کہے گا ، یعنی اللہ تعالی تمھیں ہدایت دے ، ہو سکتا ہے کہ وہ شخص اللہ کا نیک بندہ ہو اور اللہ اس کی دعا کو میرے حق میں قبول کر لے ، پھر تو میرا بیڑا پار ہو جائےگا ؛ اسی وجہ سے میں دریا کے کنارے آیا ہوں ۔ پھر جب سارے لوگ سو گئے ، تو ایک غیبی آواز لگانے والے نے آواز لگائ : اے کشتی والو ! ابوداود نے اللہ تعالی سے صرف ایک درہم میں جنت خرید لی ۔

[ شرح مختصرابن ابی جمرہ بحوالہ نصیحتہ المسلمین ٢٥٠ ]
 
Top