الگ کرنا (جدا یا علیحدہ کرنا)
کے لیے فرق ، فتق ، عزل، جنب ، ماز (میز) اور زیّل کے الفاظ آتے ہیں۔1: فرق
کسی چیز کو پھاڑ کر الگ کر دینا۔ (مف) پھر اس الگ شدہ حصہ کو فرق اور اگر انسانوں کا گروہ ہو تو اسے فرقہ کہتے ہیں۔ قرآن میں ہے۔وَاِذۡ فَرَقۡنَا بِكُمُ الۡبَحۡرَ فَاَنۡجَيۡنٰکُمۡ وَاَغۡرَقۡنَآ اٰلَ فِرۡعَوۡنَ وَاَنۡتُمۡ تَنۡظُرُوۡنَ (سورۃ البقرۃ آیت 50)
اور جب ہم نے تمہارے لئے سمندر کو پھاڑ دیا پھر تم کو تو نجات دی اور فرعون کی قوم کو غرق کر دیا اور تم دیکھ رہے تھے۔
اور دوسری جگہ ہے :اور جب ہم نے تمہارے لئے سمندر کو پھاڑ دیا پھر تم کو تو نجات دی اور فرعون کی قوم کو غرق کر دیا اور تم دیکھ رہے تھے۔
فَاَوۡحَيۡنَاۤ اِلٰى مُوۡسٰٓى اَنِ اضۡرِبْ بِّعَصَاكَ الۡبَحۡرَؕ فَانْفَلَقَ فَكَانَ كُلُّ فِرۡقٍ كَالطَّوۡدِ الۡعَظِيۡمِۚ (سورۃ الشعراء آیت 63)
پھر ہم نے موسٰی (علیہ السلام) کی طرف وحی بھیجی کہ اپنا عصا دریا پر مارو، پس دریا (بارہ حصوں میں) پھٹ گیا اور ہر ٹکڑا زبردست پہاڑ کی مانند ہو گیا
پھر فرق کا استعمال معنوی طور پر بھی ہوتا ہے یعنی دو قسم کی چیزیں جو بظاہر ایک ہی نظر آتی ہوں مگر حقیقتاً الگ الگ ہوں تو ان کو الگ کرنے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ قرآن میں ہے:پھر ہم نے موسٰی (علیہ السلام) کی طرف وحی بھیجی کہ اپنا عصا دریا پر مارو، پس دریا (بارہ حصوں میں) پھٹ گیا اور ہر ٹکڑا زبردست پہاڑ کی مانند ہو گیا
قَالَ رَبِّ اِنِّىۡ لَاۤ اَمۡلِكُ اِلَّا نَفۡسِىۡ وَاَخِىۡ فَافۡرُقۡ بَيۡنَـنَا وَبَيۡنَ الۡـقَوۡمِ الۡفٰسِقِيۡنَ (سورۃ المائدۃ آیت 25)
موسٰی نے اللہ سے التجا کی کہ پروردگار میں اپنے اور اپنے بھائی کے سوا اور کسی پر اختیار نہیں رکھتا۔ سو تو ہم میں اور ان نافرمان لوگوں میں جدائی کردے۔
اور فرّق بمعنی کسی جماعت سے الگ ہونا، علیحدہ فرقہ بنا لینا۔ قرآن میں ہے :موسٰی نے اللہ سے التجا کی کہ پروردگار میں اپنے اور اپنے بھائی کے سوا اور کسی پر اختیار نہیں رکھتا۔ سو تو ہم میں اور ان نافرمان لوگوں میں جدائی کردے۔
اِنَّ الَّذِيۡنَ فَرَّقُوۡا دِيۡنَهُمۡ وَكَانُوۡا شِيَـعًا لَّسۡتَ مِنۡهُمۡ فِىۡ شَىۡءٍؕ اِنَّمَاۤ اَمۡرُهُمۡ اِلَى اللّٰهِ ثُمَّ يُنَبِّئُهُمۡ بِمَا كَانُوۡا يَفۡعَلُوۡنَ (سورۃ الانعام آیت 159)
جن لوگوں نے اپنے دین کے حصے بخرے کر لئے اور خود بھی کئ کئ فرقے ہو گئے ان سے تم کو کچھ کام نہیں ان کا کام اللہ کے حوالے پھر جو جو کچھ وہ کرتے رہے ہیں وہ ان کو سب بتائے گا۔
جن لوگوں نے اپنے دین کے حصے بخرے کر لئے اور خود بھی کئ کئ فرقے ہو گئے ان سے تم کو کچھ کام نہیں ان کا کام اللہ کے حوالے پھر جو جو کچھ وہ کرتے رہے ہیں وہ ان کو سب بتائے گا۔
2: فتق
فتق کے معنی کسی چیز میں بڑا سا شگاف ڈال کر اسے کھول دینا۔ جیسے نافہ مشک کو کھولا جاتا ہے (م ل) یا دو متصل چیزوں کو الگ الگ کرنا اور اس کی ضد رتق ہے یعنی کسی چیز کا گڈمڈ شدہ اور جڑی ہوئی ہونا (مف)چنا نچہ قرآن میں ہے:اَوَلَمۡ يَرَ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡۤا اَنَّ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضَ كَانَتَا رَتۡقًا فَفَتَقۡنٰهُمَاؕ وَجَعَلۡنَا مِنَ الۡمَآءِ كُلَّ شَىۡءٍ حَىٍّؕ اَفَلَا يُؤۡمِنُوۡنَ (سورۃ الانبیاء آیت 30)
اور کیا کافر لوگوں نے نہیں دیکھا کہ جملہ آسمانی کائنات اور زمین (سب) ایک اکائی کی شکل میں جڑے ہوئے تھے پس ہم نے ان کو پھاڑ کر جدا کر دیا، اور ہم نے (زمین پر) پیکرِ حیات (کی زندگی) کی نمود پانی سے کی، تو کیا وہ (قرآن کے بیان کردہ اِن حقائق سے آگاہ ہو کر بھی) ایمان نہیں لاتے
اور کیا کافر لوگوں نے نہیں دیکھا کہ جملہ آسمانی کائنات اور زمین (سب) ایک اکائی کی شکل میں جڑے ہوئے تھے پس ہم نے ان کو پھاڑ کر جدا کر دیا، اور ہم نے (زمین پر) پیکرِ حیات (کی زندگی) کی نمود پانی سے کی، تو کیا وہ (قرآن کے بیان کردہ اِن حقائق سے آگاہ ہو کر بھی) ایمان نہیں لاتے
3: عزل
کسی کو اس کے اصل کام یا مقصد سے علیحدہ کر دینا، بیکار کر دینا۔ ایک جانب لگا دینا (م ر – منجد) اسی سے معزول اس شخص کو کہتے ہیں جو کام سے علیحدہ کر دیا گیا ہو۔ اور عزلت گوشہ تنہائی کے معنوں میں آتا ہے۔ قرآن میں ہے:تُرۡجِىۡ مَنۡ تَشَآءُ مِنۡهُنَّ وَتُـــْٔوِىۡۤ اِلَيۡكَ مَنۡ تَشَآءُؕ وَمَنِ ابۡتَغَيۡتَ مِمَّنۡ عَزَلۡتَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيۡكَؕ (سورۃ الاحزاب آیت 51)
اے پیغمبر ﷺ تمکو یہ بھی اختیار ہے کہ جس بیوی کو چاہو پیچھے رکھو اور جسے چاہو اپنے پاس رکھو۔ اور جسکو تم نے پیچھے کر دیا ہو اگر اسکو پھر اپنے پاس طلب کر لو تو تم پر کچھ گناہ نہیں
اے پیغمبر ﷺ تمکو یہ بھی اختیار ہے کہ جس بیوی کو چاہو پیچھے رکھو اور جسے چاہو اپنے پاس رکھو۔ اور جسکو تم نے پیچھے کر دیا ہو اگر اسکو پھر اپنے پاس طلب کر لو تو تم پر کچھ گناہ نہیں
4: جنب
جنب کے بنیادی معنی دو ہیں (۱) پہلو (۲) بعد ہونا اور جنب کے معنی کسی کو کسی آفت یا مصیبت سے دُور رکھ کر بچا لینا (م ل) قرآن میں ہے:وَاِذۡ قَالَ اِبۡرٰهِيۡمُ رَبِّ اجۡعَلۡ هٰذَا الۡبَلَدَ اٰمِنًا وَّاجۡنُبۡنِىۡ وَبَنِىَّ اَنۡ نَّـعۡبُدَ الۡاَصۡنَامَؕ (سورۃ ابراہیم آیت 35)
اور جب ابراہیم نے دعا کی کہ اے میرے پروردگار اس شہر کو لوگوں کے لئے امن کی جگہ بنا دے اور مجھے اور میری اولاد کو اس بات سے کہ بتوں کی پرستش کرنے لگیں بچائے رکھیو۔
اور جب ابراہیم نے دعا کی کہ اے میرے پروردگار اس شہر کو لوگوں کے لئے امن کی جگہ بنا دے اور مجھے اور میری اولاد کو اس بات سے کہ بتوں کی پرستش کرنے لگیں بچائے رکھیو۔
5: ماز (میز)
کسی چیز کو دوسری چیزوں سے کسی فوقیت اور ترجیح کی بنا پر الگ کرنا اور ماز الشیء بمعنی چیز کو دوسری چیزوں پر ترجیح دینا۔ فوقیت دینا (منجد) قرآن کریم میں ہے :مَا كَانَ اللّٰهُ لِيَذَرَ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ عَلٰى مَاۤ اَنۡتُمۡ عَلَيۡهِ حَتّٰى يَمِيۡزَ الۡخَبِيۡثَ مِنَ الطَّيِّبِ (سورۃ آل عمران آیت 179)
لوگو جب تک اللہ ناپاک کو پاک سے الگ نہ کر دے گا مومنوں کو اس حال میں جس میں تم ہو ہرگز نہیں رہنے دے گا۔
لوگو جب تک اللہ ناپاک کو پاک سے الگ نہ کر دے گا مومنوں کو اس حال میں جس میں تم ہو ہرگز نہیں رہنے دے گا۔
6: زیّل
بمعنی کسی چیز کو اس کے اصل مقام سے زائل کرنا (مف)، زال عن مکانہ جگہ سے ہٹانا اور رذیّل بمعنی کسی کو اس کی جگہ سے ہٹا کر دوسروں سے الگ کر دینا یا متفرق کرنا (منجد) ہے ۔ ارشاد باری ہے:وَيَوۡمَ نَحۡشُرُهُمۡ جَمِيۡعًا ثُمَّ نَقُوۡلُ لِلَّذِيۡنَ اَشۡرَكُوۡا مَكَانَكُمۡ اَنۡتُمۡ وَشُرَكَآؤُكُمۡۚ فَزَيَّلۡنَا بَيۡنَهُمۡ وَقَالَ شُرَكَآؤُهُمۡ مَّا كُنۡتُمۡ اِيَّانَا تَعۡبُدُوۡنَ (سورۃ یونس آیت 28)
اور جس دن ہم ان سب کو جمع کریں گے پھر مشرکوں سے کہیں گے کہ تم اور تمہارے شریک اپنی اپنی جگہ ٹھہرے رہو تو ہم ان میں جدائی ڈال دیں گے اور ان کے شریک ان سے کہیں گے کہ تم ہم کو تو نہیں پوجا کرتے تھے۔
اور جس دن ہم ان سب کو جمع کریں گے پھر مشرکوں سے کہیں گے کہ تم اور تمہارے شریک اپنی اپنی جگہ ٹھہرے رہو تو ہم ان میں جدائی ڈال دیں گے اور ان کے شریک ان سے کہیں گے کہ تم ہم کو تو نہیں پوجا کرتے تھے۔
ماحصل:
- فرق کسی چیز کو پھاڑ کر الگ الگ کر دینا۔
- فتق: کسی چیز کو پھاڑ کر کھول دینا۔ یا دو متصل چیزوں کو منفصل کرنا۔
- عزل: کسی کو اس کے کام سے الگ کرنا۔
- جنب: کسی کو الگ کر کے کسی مصیبت سے دور رکھنا۔
- ماز: کسی چیز کو دوسری فوقیت اور ترجیح کی بنا پر الگ کرنا۔
- زیّل: کسی کو ایک جگہ سے سرکا کر یا ہٹا کر دوسروں سے الگ کر دینا۔