پرائم ورک یا اہم کام

محمد اجمل خان

وفقہ اللہ
رکن
پرائم ورک یا اہم کام

آپ کے گھر سے فون آتا ہے کہ چھوٹے منے کو بخار ہوگیا ہے۔ تو آپ کیا کریں گے؟ ظاہر ہے آپ کہیں گے پیناڈول سیرپ پلا دو، بخار ٹھیک ہوجائے گا اور اگر ٹھیک نہیں ہوا تو شام کو ڈاکٹر کے پاس لے جائیں گے۔

اور اگر آپ کو بتایا جائے کہ منا گِر کیا ہے، سر میں چوٹ آئی ہے، سر پھٹ گیا ہے اور بہت خون بہہ رہا ہے تو آپ کا ایکشن کیا ہوگا؟ آپ اپنا سب کام چھوڑ کر گھر دوڑیں گے تاکہ بچے کو جلد از جلد ایمرجینسی طبی مرکز لے جائیں۔ کیونکہ اس حالت میں بچہ اہم ہے اور بچے کو ایمرجنسی طبی مرکز لے جانا آپ کا پرائم ورک بن گیا ہے

آپ اپنے دفتر میں کسی خاص کام میں مگن ہیں۔ ایسے میں آپ کا کوئی کولیگ آپ کو اپنے اپنے پاس بلاتا ہے، تو فوری طور پر آپ اس کی بلاوے پر کوئی توجہ نہیں دیتے کیونکہ وہ آپ کے لیے بہت زیادہ اہم نہیں ہے اور اس کے پاس جانا آپ کا پرائم ورک نہیں بنتا۔

دوسری طرف اگر آپ کا باس آپ کو اپنے پاس بلاتا ہے تو آپ اپنے تمام کام چھوڑ کر فوراً اس کے پاس جائیں گے۔ کیونکہ باس کی اہمیت کو آپ سمجھتے ہیں اور اس اہمیت کے پیشِ نظر باس کے پاس جانا آپ کا پرائم ورک بن جاتا ہے۔

لہذا پرائم ورک حالات، واقعات اور کردار کی اہمیت پر منحصر ہے۔ جس ذات کی اہمیت ہماری نگاہوں میں زیادہ ہوتی ہے اس کا کام ہمارا پرائم ورک یا اہم کام بن جاتا ہے اور اسے کرنے کے لیے ہم فوری طور پر مُسْتَعِد ہوجاتے ہیں۔

تو اللہ کے بندو! ذرا سوچو کہ ہماری نگاہوں سب سے اہم کون ہے؟ اور ہمارا پرائم ورک کیا ہے؟

اگر ہم اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں تو بے شک ہماری نگاہوں میں ہمارے خالق و مالک رب ذوالجلال و الاکرام کی اہمیت ہی سب سے زیادہ ہونی چاہیے۔ لہذا اگر ہم اپنے رب کو سب سے بڑا سمجھتے ہیں تو اللہ اکبر کی صدا آتے ہی خاموش ہوجانا، اس پکار (اَذان) کی طرف متوجہ ہوجانا، اسے سننا اور اس کا جواب دینا ہمارا پرائم ورک ہونا چاہیے۔

إِنَّ الصَّلَاةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَّوْقُوتًا ﴿١٠٣﴾‏ سورة النساء
(اور) ’’بے شک نماز اپنے مقررہ وقتوں میں مسلمانوں پر فرض ہے‘‘۔

وقت مقررہ پر نماز پڑھنا فرض ہے۔ اذان ختم ہوتے ہی اپنے تمام کام چھوڑ کر نماز کی تیاری کرنا اور نماز پڑھنا ایک مومن کا پرائم ورک ہے، اس میں تاخیر کی کوئی گنجائش نہیں رہتی جس طرح بچے کا سر پھٹ جائے تو اسے فوراً ہی ایمرجینسی طبی مرکز لے جانا پرائم ورک بن جاتا ہے یا دفتر میں باس کے بلاوے پر جانا پرائم ورک ہوتا ہے۔ لیکن افسوس کہ آج ہم مسلمان اپنے باس کے برابر بھی اپنے رب کو اہمیت نہیں دیتے اور مسلمانوں کی اکثریت نماز نہیں پڑھتی۔

*وقت پر نماز ادا کیجیے اور اپنے زندگی کو بابرکت و باسعادت بنائیے*
اپنی اور اپنی اولاد کی زندگیوں کو بابرکت و باسعادت بنانے کے لیے مطالعہ کیجیے کتاب *"بابرکت و باسعادت بڑھاپا"*۔
 
Top