بے نکاح مرد اور بے نکاح عورت محتاج اور مسکین ہے:
’’ابن ابی نجیح رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
رسول اللہ ا نے ارشاد فرمایا کہ:
مسکین ہے، مسکین ہے وہ مرد جس کی بیوی نہ ہو۔ لوگوں نے عرض کیا: اگرچہ وہ بہت مال والا ہو تب بھی وہ مسکین ہے؟ آپ ا نے فرمایا: ہاں! اگرچہ وہ بہت مال والا ہو، پھر فرمایا: مسکین ہے، مسکین ہے وہ عورت جس کا خاوند نہ ہو، لوگوں نے عرض کیا: اگرچہ بہت مالدار ہو تب بھی وہ مسکین ہے؟ آپ ا نے فرمایا: ہاں! اگرچہ مال والی ہو‘‘۔
(مجمع الزوائد،ج:۴،ص:۳۲۸،بحوالہ معجم طبرانی اوسط )
نکاح کرنے سے دین اور دنیا کے بہت سے کام درست ہوجاتے ہیں اور مال کا جو مقصود اصلی ہے، یعنی راحت اور بے فکری، وہ اس مرد کو نصیب نہیں ہوتی ، جس کی بیوی نہ ہو اور اس عورت کو بھی یہ راحت وآرام نصیب نہیں ہوتا ، جس کا خاوند نہ ہو۔ اس لیے مال ہونے کے باوجود شادی نہ کرنے والے مرد وعورت کو اس حدیث میں مسکین کہا گیا ہے۔
’’ابن ابی نجیح رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
رسول اللہ ا نے ارشاد فرمایا کہ:
مسکین ہے، مسکین ہے وہ مرد جس کی بیوی نہ ہو۔ لوگوں نے عرض کیا: اگرچہ وہ بہت مال والا ہو تب بھی وہ مسکین ہے؟ آپ ا نے فرمایا: ہاں! اگرچہ وہ بہت مال والا ہو، پھر فرمایا: مسکین ہے، مسکین ہے وہ عورت جس کا خاوند نہ ہو، لوگوں نے عرض کیا: اگرچہ بہت مالدار ہو تب بھی وہ مسکین ہے؟ آپ ا نے فرمایا: ہاں! اگرچہ مال والی ہو‘‘۔
(مجمع الزوائد،ج:۴،ص:۳۲۸،بحوالہ معجم طبرانی اوسط )
نکاح کرنے سے دین اور دنیا کے بہت سے کام درست ہوجاتے ہیں اور مال کا جو مقصود اصلی ہے، یعنی راحت اور بے فکری، وہ اس مرد کو نصیب نہیں ہوتی ، جس کی بیوی نہ ہو اور اس عورت کو بھی یہ راحت وآرام نصیب نہیں ہوتا ، جس کا خاوند نہ ہو۔ اس لیے مال ہونے کے باوجود شادی نہ کرنے والے مرد وعورت کو اس حدیث میں مسکین کہا گیا ہے۔