مدخلیوں کی جانب سے امام احمد ابن حنبل رحمہ اللہ پر لگایا گیا بہتان

ابو داؤد

طالب علم
رکن
مدخلیوں کی جانب سے امام احمد ابن حنبل رحمہ اللہ پر لگایا گیا بہتان
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مدخلی زنادقہ اپنے طاغوتی حکمرانوں کے حق میں مرجئہ ہوتے ہیں ان حکمرانوں کے اسلام سے متضاد ملحدانہ نظریات و اعمال و کھلے کفر پر گونگے شیطان بنے رہتے ہیں کیونکہ مداخلہ کے نزدیک حکمران جو مرضی کفر شرک و نواقض الاسلام والے اعمال کرے اس سے ان حکمرانوں کے ایمان کو کوئی ضرر نہیں پہنچ سکتا۔ لیکن اگر کوئی ان حکمرانوں پر اعتراض کرے یا کوئی سلفی عالم دین ان طاغوتی حکمرانوں کے ملحدانہ و کفریہ نظریات و اعمال یا پالیسیوں کے خلاف کوئی بیان یا فتویٰ دے مثلا :

یہود و نصاریٰ سے ولاء رکھنا، مجاہدین کے مقابلے میں امریکا کے اتحادی بن کر کفار کی معاونت کرنا، اللہ کی نازل کردہ شریعت کو معطل کر انسانوں کے خودساختہ قوانین لاگو کرنا، اسلام سے متضاد سیکولر نظریات رکھنا کفر بواح ہے ایسا کرنے والے حکمران طاغوت ہیں نہ کہ مسلمانوں کے اولی الامر وغیرہ۔

تو مدخلی زنادقہ فوراً اس عالم دین کو خارجی قرار دیتے ہیں اور منہجیت کے نام پر تلبیس دیتے ہوئے ان حکمرانوں کے کفر بواح پر بھی خاموش رہتے ہوئے ان کی اطاعت کرنے یا ان کو کھلا کفر کرنے کے باوجود بھی کافر نہ کہنے کے لیے دلائل تراشنے لگ جاتے ہیں۔

مدخلیوں کے ان کھوکھلے دلائل میں سے ایک دلیل امام اہل السنۃ احمد بن حنبل رحمہ اللہ پر باندھا گیا یہ بہتان بھی ہے کہ انہوں نے اپنے وقت کے حکمرانوں کی تکفیر نہیں کی جبکہ وہ حکمران خلق قرآن کا کفریہ عقیدہ رکھتے تھے۔

چنانچہ مدخلی مولوی سعید رسلان کہتا ہے :

لم يكفر الإمام أحمد المأمون و لا المعتصم و لا الواثق مع أنه دعا إلى هذا المعتقد الخبيث دعوة ظاهرة و فرضه فرضاً على أهل العلم و امتحن به و صارت فتنة و محنة عظيمة من لم يقل إن القرآن مخلوق من لم يكذب بصفات الله تبارك و تعالى على مذهب الجهمية فليس له في الخير من نصيب

امام احمد نے مامون کی تکفیر نہیں کی، نہ ہی معتصم اور الوثیق کی، حالانکہ انہوں نے ظاہری طور پر اس خبیث عقیدہ کی دعوت دی اور اسے اہل علم پر فرض قرار دیا اور اس سے آزمایا۔ ان کے لئے یہ ایک بڑا فتنہ و آزمائش بن گئی جس نے یہ نہیں کہا کہ قرآن مخلوق ہے، جس نے اللہ تبارک وتعالی کی صفات کو جہمیہ کے مذہب کے مطابق نہیں جھٹلایا اس کے لئے کوئی خیر باقی نہ رہی۔


[المحاضرة : الجمعة 7 من صفر 1431هـ الموافق 22-1-2010م، مكان المحاضرة : بالمسجد الشرقي - سبك الأحد - أشمون - محافظة المنوفية - مصر]

یہ امام احمد ابن حنبل رحمہ اللہ کے تعلق سے رسلان مدخلی کی مکاری اور کذب بیانی ہے مداخلہ کی جانب سے امام احمد رحمہ اللہ پر یہ بہتان باندھنے کی وجہ صرف یہی ہوتی ہے کہ عوام وعلمائے حق ان مداخلہ کے باطل معبودوں یعنی طاغوتی حکمرانوں و سیاستدانوں کے کفر پر خاموش رہتے ہوئے ان کو اولی الامر مانے جبکہ امام احمد نے اپنے دور کے حکمران کو خلق قرآن کا عقیدہ رکھنے کے سبب کافر قرار دیا۔

١٧٠٨ - أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَطَرٍ، قَالَ: ثنا أَبُو طَالِبٍ، قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي عَبْدِ اللَّهِ: إِنَّهُمْ مَرُّوا بِطَرَسُوسَ بِقَبْرِ رَجُلٍ، فَقَالَ أَهْلُ طَرَسُوسَ: الْكَافِرُ، لَا رَحِمَهُ اللَّهُ. فَقَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: «نَعَمْ، فَلَا رَحِمَهُ اللَّهُ، هَذَا الَّذِي أَسَّسَ هَذَا، وَجَاءَ بِهَذَا»

ابو طالب سے روایت ہے کہ انہوں نے ابو عبداللہ (احمد بن حنبل) سے روایت کیا کہ وہ طرسوس میں ایک آدمی کی قبر کے پاس سے گزرے تو اہل طرسوس نے اس قبر کے تعلق سے کہا: ’’یہ کافر تھا، اللہ اس پر رحم نہ کرے‘‘۔ تو ابو عبداللہ نے کہا: "جی ہاں، اللہ اس پر رحم نہ کرے، یہ وہی ہے جس نے اس (مذہب، خلق القرآن کا فتنہ) کو اسٹیبلش کیا اور اس کے ساتھ آیا۔"


[كتاب السنة لأبي بكر بن الخلال، ج: ٥، ص: ٩٥]

یہاں طرسوس والوں نے جس قبر والے کی تکفیر کی اور امام احمد نے ان کی تصدیق کی وہ مامون کی قبر تھی کیونکہ روایت میں اس بدعت مکفرہ کی تأسیس کی بات وارد ہوئی جو کہ مامون پر ہی لازم آتی ہے اور وہ طرسوس میں ہی مدفون تھا۔

حافظ ذہبی رحمہ اللہ سير أعلام النبلاء میں مامون کے تعلق سے فرماتے ہیں :

تُوُفِّيَ: بِالبَذَنْدُوْنَ ، فَنَقَلَهُ ابْنُه العَبَّاسُ، وَدَفَنَهُ بِطَرَسُوْسَ
اس کی وفات بذندون میں ہوئی پھر اس کے بیٹے عباس نے اسے منتقل کیا اور طرسوس میں دفن کیا۔
[سير أعلام النبلاء، ج، ١٠، ص: ٢٨٩]

اس کے علاوہ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے ہر اس شخص کی تکفیر کی ہے جو خلق قرآن کا عقیدہ رکھتا تھا چنانچہ عبد اللہ ابن احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

سَمِعْتُ أَبِي رَحِمَهُ اللَّهُ، يَقُولُ: "مَنْ قَالَ: الْقُرْآنُ مَخْلُوقٌ فَهُوَ عِنْدَنَا كَافِرٌ لِأَنَّ الْقُرْآنَ مِنْ عِلْمِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ"
میں نے اپنے والد (امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ) سے سنا وہ فرماتے ہیں جو شخص قرآن کو مخلوق کہتا ہے وہ ہمارے نزدیک کافر ہے کیونکہ قرآن اللہ عزوجل کے علم میں سے ہے۔

[السنة لعبد الله بن أحمد، ج : ١، ص: ١٠٣]

پس یہ امام احمد رحمہ اللہ کی جانب سے خلق قرآن کا عقیدہ رکھنے والوں کی تکفیر بالعموم ہے جو مامون کی تکفیر کو متضمن ہے۔ اسی طرح عبد اللہ ابن احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

سَمِعْتُ أَبِي رَحِمَهُ اللَّهُ، يَقُولُ: مَنْ قَالَ ذَلِكَ الْقَوْلَ لَا يُصَلَّى خَلْفَهُ الْجُمُعَةَ وَلَا غَيْرَهَا
میں نے اپنے والد سے سنا وہ فرماتے ہیں کہ جو یہ بات کہتا ہے (کہ قرآن مخلوق ہے) اس کے پیچھے نہ جمعہ کی نماز پڑھو نہ کوئی اور نماز۔
[السنة لعبد الله بن أحمد، ج : ١، ص: ١٠٣]

اس وقت حاکم وقت ہی عموماً جمعہ کی نماز پڑھایا کرتے تھے اور یہاں امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے حلق قرآن کا عقیدہ رکھنے والوں کی تکفیر کے بعد ایسا باطل عقیدہ رکھنے والوں کے پیچھے نماز نہ پڑھنے کا حکم دیا اور نماز جمعہ کی تخصیص بھی کی جو کہ حاکم وقت کی تکفیر پر دلالت التزامی ہے۔

معلوم ہوا کہ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے قرآن کے کلام اللہ ہونے کا انکار کرنے و قرآن مخلوق ہونے کا عقیدہ رکھنے والے حکمران کو کافر مانا ہے جبکہ اس کے برخلاف مداخلہ اپنے باطل معبودوں یعنی طاغوتی حکمرانوں کے کفر بواح پر خاموشی کو منہجیت باور کرانے کے لئے امام احمد ابن حنبل رحمہ اللہ پر جھوٹا بہتان باندھتے رہتے ہیں۔​
 
Top