دل کا سکون اللہ یاد میں

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
قرآن کریم ہمیں بتاتا ہے کہ انسانی قلب کا سکون و آرام اللہ کی یاد میں ہے، پروردگار عالم کے ذکر سے اضطرار کو قرار ملتا ہے،بے سکونی کا احساس ختم ہوتا ہے، ظلمتوں کا خاتمہ ہوتا ہے۔ المیہ یہ ہے کہ ہم بیماریوں کا ذکر تو کرتے ہیں، مگر اس کے علاج کی طرف توجہ نہیں دیتے۔ ہم لفظی اور زبانی کلامی باتوں پر تو یقین رکھتے ہیں، مگر قرآن و حدیث کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے سے کتراتے ہیں۔

اللہ رب کریم ارشاد فرماتے ہیں:

’’بھلا وہ کون ہے کہ جب کوئی بے قرار اُسے پکارتا ہے
تو وہ اس کی دعا قبول کرتا ہے اور تکلیف دور کردیتا ہے
اور جو تمہیں زمین کا خلیفہ بناتا ہے؟
کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور خدا ہے؟

نہیں! بلکہ تم بہت کم نصیحت قبول کرتے ہو۔‘‘
(النمل:۶۲)

حضرت حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی قدس سرہٗ فرماتے ہیں:

’’لوگوں کی بھی عجیب حالت ہے، چاہتے یہ ہیںکہ کرنا تو کچھ پڑے نہیں اور کام سب ہوجائیں۔ بعض شب و روز اس انتظار میں رہتے ہیں کہ فلاں کام سے فارغ ہوجائیں، فلاں مقدمے سے نمٹ لیں، فلاں کی شادی سے فارغ ہوجائیں، تب خدا کی یاد میں لگیں۔ چوں کہ ایسی فراغت میسر نہیں ہوتی، اس لیے ایسا شخص کبھی کامیاب نہیں ہوسکتا، محروم ہی رہتا ہے اور ایک دن موت آکر کام تمام کردیتی ہے۔ یاس اور حسرت کی حالت میں خسران کی گٹھڑی سر پر رکھے ہوئے اس عالم سے رخصت ہوجاتا ہے۔ کام کرنے کی صورت تو یہی ہے کہ اس آلودگی کی حالت میں خدا کی طرف متوجہ ہوجائو، اس کی برکت سے فراغ بھی میسر ہوجائے گا۔اور دنیا میں رہتے ہوئے کہاں فراغ؟ یہ نفس و شیطان کا ایک بڑا زبردست کید (دھوکا)ہے۔ لوگ (حق تعالیٰ تک) رسائی کی تمنا تو کرتے ہیں، مگر معلوم بھی ہے کہ رسائی کے لیے کچھ شرائط بھی ہیں، جن میں پہلی شرط یہ ہے کہ تم برے ہو یا بھلے، اس کی طرف متوجہ ہوجائو، پھر رحمت حق تم کو از خود جذب کرے گی۔ ذرا کام میں تو لگ کر دیکھو، (حق تعالیٰ) تمہاری اس ٹوٹی پھوٹی ہوئی متاع کو کیسے قبول فرماتے ہیں۔

(ملفوظات حکیم الامت: ۲؍۱۰۲)
 

مولانانورالحسن انور

رکن مجلس العلماء
رکن مجلس العلماء
دسمبر گزر گیا نیا سال آگیا میں بھی چاھتا ہوں واپسی کا سفر شروع کرلوں الغزالستان کی گاڑی پکڑلوں وگرنہ سلطان معظم ومحترم۔ومحتشم کہہیں تیر و کمان پکڑے ہمارے جنگلستان میں ہرن کا شکار کرنے نہ آ جائیں
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
دسمبر گزر گیا نیا سال آگیا میں بھی چاھتا ہوں واپسی کا سفر شروع کرلوں الغزالستان کی گاڑی پکڑلوں وگرنہ سلطان معظم ومحترم۔ومحتشم کہہیں تیر و کمان پکڑے ہمارے جنگلستان میں ہرن کا شکار کرنے نہ آ جائیں
ماشاء اللہ سلامت رہیں
یعنی ہمارے دو قبائلی عمائدین کے سربراہ اب پھر سے محفل الغزالی کو رونق بخشنے والے ہیں
 

مولانانورالحسن انور

رکن مجلس العلماء
رکن مجلس العلماء
جی ہاں قبائل کی حرب و ضرب سے بچنے کےلئے الغزالستان کی شہریت حاصل کرنا چاھتے ہیں تاکہ بقیہ ایام زندگی امن وآشتی سکون و راحت کی گھنی چھاؤں میں گزاری جاسکے اب شہریت تو سلطان معظم ہی عطا کرسکتے ہیں آپ احباب بھی میرے ہم آواز بنیں اور سلطان ۔معظم کے دربار عالیہ خالیہ میں عرض مترنم ہوکے سکون وراحت کا پرمنٹ دلوادیں
 
Top