دنیا میں اللہ تعالیٰ نے جتنی نعمتیں اُتاری ہیں ، اُن میں سب سے بڑی نعمت ایمان ہے، اس کی حفاظت ہر مسلمان پر فرض ہے، فقہائے کرام نے اس کی وضاحت کی ہے کہ اگر اسلام کی حفاظت کے لیے مسلمانوں کو جان، مال اور نسل (اولاد) سب کچھ قربان کردینے کی نوبت آئے تو بھی اس میں دریغ نہ کرے (موافقات امام شاطبی)
آج ہم دنیا کو دیکھ رہے ہیں ، لذت لے رہے ہیں ؛ اس لیے اس کی قدر ہے، آخرت میں جنت کو دیکھیں گے اس کی لذت لیں گے تو سمجھ میں آئے گا کہ جنت کے مقابلے میں دنیا کی لذت کی کوئی حیثیت نہیں ؛ لیکن یہ دنیا اسی حد تک مفید ہے؛ جب تک کہ اس کے ذریعے اللہ کی فرماں برداری کی جائے، اگر اس کی وجہ سے اللہ کی نافرمانی ہونے لگے تو دنیا کو تھوک دینا ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔
قارون کو اللہ تعالیٰ نے ’’حافظِ تورات‘‘ بنایا تھا؛ مگر دنیا کی محبت اس میں اتنی داخل ہوگئی کہ وہ زکوٰۃ دینے سے انکار کرنے لگا اور دین سے پھرگیا، اللہ تعالیٰ نے اُسے پوری دولت کے ساتھ زمین میں دھنسا دیا، اس کے دھنسنے سے پہلے بہت سے لوگ اس کی دولت پر رال ٹپکارہے تھے؛ مگر جب معلوم ہوا کہ وہ عذاب میں گرفتار ہوگیا تو لوگوں نے کہا: توبہ توبہ، دنیا کوئی چیز نہیں ، مال ودولت سب فانی ہیں ، باقی صرف اللہ کی ذات ہے اور آخرت کا ثواب سب سے بہتر ہے اور وہ ایمان اور عمل صالح پر جمنے کے بعد ہی نصیب ہوگا۔ (قصص:۷۹-۸۰)
آج ہم دنیا کو دیکھ رہے ہیں ، لذت لے رہے ہیں ؛ اس لیے اس کی قدر ہے، آخرت میں جنت کو دیکھیں گے اس کی لذت لیں گے تو سمجھ میں آئے گا کہ جنت کے مقابلے میں دنیا کی لذت کی کوئی حیثیت نہیں ؛ لیکن یہ دنیا اسی حد تک مفید ہے؛ جب تک کہ اس کے ذریعے اللہ کی فرماں برداری کی جائے، اگر اس کی وجہ سے اللہ کی نافرمانی ہونے لگے تو دنیا کو تھوک دینا ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔
قارون کو اللہ تعالیٰ نے ’’حافظِ تورات‘‘ بنایا تھا؛ مگر دنیا کی محبت اس میں اتنی داخل ہوگئی کہ وہ زکوٰۃ دینے سے انکار کرنے لگا اور دین سے پھرگیا، اللہ تعالیٰ نے اُسے پوری دولت کے ساتھ زمین میں دھنسا دیا، اس کے دھنسنے سے پہلے بہت سے لوگ اس کی دولت پر رال ٹپکارہے تھے؛ مگر جب معلوم ہوا کہ وہ عذاب میں گرفتار ہوگیا تو لوگوں نے کہا: توبہ توبہ، دنیا کوئی چیز نہیں ، مال ودولت سب فانی ہیں ، باقی صرف اللہ کی ذات ہے اور آخرت کا ثواب سب سے بہتر ہے اور وہ ایمان اور عمل صالح پر جمنے کے بعد ہی نصیب ہوگا۔ (قصص:۷۹-۸۰)