انتہا پسندی کا تعلق کسی خاص وضع قطع، شکل و صورت، کسی خاص جماعت و نظریے سے نہیں۔ بلکہ یہ ہر جماعت و نظریے کے پیروکاروں میں موجود ہوتی ہے۔ خود کو اعتدال پسند اور ترقی پسند کہنے والے خود بھی انتہا کے انتہا پسند ہوتے ہیں، لیکن مشہور تو انھوں نے یہی کیا ہے کہ انتہا پسندی صرف مذہب کا خاصہ ہے۔ سیاسی انتہا پسندی، قومی انتہا پسندی، لبرل اور سیکولر انتہا پسندی بھی ہوتی ہے لیکن نشانہ صرف مذہب کو بنایا گیا ہے۔ اپنے آپ کو اعتدال پسندی کی میزان پر تولنے والے خود بھی اتنے انتہا پسند ہوتے ہیں کہ اپنے نظریات و خیالات کو اتنی اہمیت دیتے ہیں کہ وہ دوسروں کے تمام خیالات اور نظریات کو تسلیم نہیں کرتے۔ یہ خود بھی اعتدال سے منحرف ہوتے ہیں، بے رواداری، شدت پسندی، چھوٹی سوچ کے حامل یہ خود بھی ہوتے ہیں لیکن یہ صرف مسلمانوں اور خاص طور مذہبی طبقے کو انتہا پسندی کے خطابات دیتے رہتے ہیں۔
خود یہ بھی دوسروں سے نفرت کرتے ہیں، دوسروں کے ساتھ مکالمہ یا اخلاقی گفتگو تک نہیں کرتے، دوسروں سے اختلاف کی صورت میں یہ بھی اخلاق و رواداری کا دامن چھوڑ دیتے ہیں، دوسروں کے نظریات کو مذاق یہ بھی بناتے ہیں لیکن اپنے طعن و تشنیع کا نشانہ صرف دوسروں کو بناتے ہیں۔
خود یہ بھی دوسروں سے نفرت کرتے ہیں، دوسروں کے ساتھ مکالمہ یا اخلاقی گفتگو تک نہیں کرتے، دوسروں سے اختلاف کی صورت میں یہ بھی اخلاق و رواداری کا دامن چھوڑ دیتے ہیں، دوسروں کے نظریات کو مذاق یہ بھی بناتے ہیں لیکن اپنے طعن و تشنیع کا نشانہ صرف دوسروں کو بناتے ہیں۔