غزل!

ایم راقم

وفقہ اللہ
رکن
غزل!!!!!!!

کتنا مشکل ہے کسی شخص پہ آنا دل کا،
اِس سے مشکل ہے پھر آجائے تو، جانا دل کا۔

اس کی یادوں نے کئی زخم لگائے دل پر،
کیسے گزرا ہے یہ دل جانے،زمانا دل کا۔

اُس سے مربوط مرے دل کا ہر اک لمحہ تھا،
لیکن اُس شخص نے کچھ درد نہ جانا دل کا۔

عکسِ جاناں کو کسی غیر کے دل میں دیکھا،
تب سے جاری ہے یونہی اشک بہانا دل کا۔

اے ستم گر ! تو پھر اک بار ستم کر دے نا،
درد جو چھین لیا تھا،وہ لوٹانا دل کا۔،

اِس سے بڑھ کر مرے اعزاز میں کیا ہوگا جناب!
لکھ رہا ہے جو یہاں دل ہی، فسانا دل کا۔

وہ کسی اور ہی جانب تھے لگائے دل کو،
اور مشکل تھا مرا ان سے لگانا دل کا۔

برملا کہہ دیا جو دل میں تھا راقم ہم نے،
ٹھیک جانا ہی نہیں درد چھپانا دل کا۔

️ایم راقـــــــــم نقشبندی!!
 
Top