فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
رسول اللہ ﷺ کا ارشاد مبارک ہے:
کُلُّ مَوْلُوْدٍ یُوْلَدُ عَلَی الْفِطْرَةِ، فَأَبَوَاهُ یُهَوِّدَانِهٖ، أَوْ یُنَصِّرَانِهٖ، أَوْ یُمَجِّسَانِهٖ (بخاری، الصحیح، کتاب الجنائز، باب ماقیل في أولاد المشرکین، 1: 465، رقم: 1319)
ہر پیدا ہونے والا فطرت پر پیدا ہوتا ہے۔ پس اس کے والدین اسے یہودی یا نصرانی یا مجوسی بنا دیتے ہیں۔
فطرت اسلام پر اب بچہ دنیا میں اپنی آنکھیں کھول چکا ہے۔
دوران حمل اور پیدائش حمل کے وھنا علی وھن کے بعد اب دودھ پلانے کا مرحلہ شروع ہے۔ معدنیات، پروٹین، وٹامنز اور فیٹی ایسڈز کے بہترین اجزاء سے بھرپور ماں کا دودھ دن بدن بچے کو نشو و نما اور مضبوط کر رہا ہے۔ پہلے تین ماہ کے دوران روزانہ دودھ پلانے سے 500 کیلیوریز استعمال ہو رہی ہیں۔ ماں کا وزن اب تیزی سے کم ہو رہا ہے۔
لیکن وھنا علی وھن کا یہ سلسلہ ابھی ختم نہیں ہوا۔ اللہ تعالی نے اب ایک عورت کو بہترین درجہ عطا فرما دیا ہے۔ اپنے بچے کی پہلی معلمہ کی حیثیت دے دی ہے۔ ایک درسگاہ کی حیثیت دے دی ہے۔ جنت اب اس کے قدموں تلے ہیں۔ لیکن اس جنت کی ایک قیمت ہے۔ اور یہ قیمت ماں ہونے کا فرض ادا کرنا ہے۔ بچے کو مستقبل میں قوم کا معمار بنانا ہے۔ اسے صحیح تربیت دے کر اچھے اور مضبوط معاشرے کے لیے ایک صحیح بنیاد ڈالنی ہے۔ اپنے بچے کے کردار اور رویے میں نکھار پیدا کرنا ہے۔ پیار کے ساتھ ساتھ نظم و ضبط بھی سکھانا ہے۔ ایک مثالی معاشرہ اور قوم وجود میں لانی ہے۔ ایک تناور درخت بنانا ہے۔ نقش کالحجر صحیح دینی و اخلاقی تربیت اور اصلاح کرنی ہے۔ایک اچھا مسلمان بنانا ہے۔ اور یہ کام آسان نہیں۔
اللہ تعالی ہم سب بہنوں کو ایک بہترین ماں بننے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!
 
Top