دین اتباع کا نام ہے
(ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ العالی)۔
ارشاد فرمایا کہ دین کی ساری بنیاد یہ ہے کہ کسی خاص عمل کا نام دین نہیں، کسی خاص شوق کا نام دین نہیں ،اپنے معمولات پورے کرنے کا نام دین نہیں ، اپنی عادت پوری کرنے کا نام دین نہیں۔ دین نام ہے اتباع کا، وہ جیسا کہیںویسا کرنے کا نام دین ہے ،ان کو جو چیز پسند ہے اس کو اختیار کرنے کا نام دین ہے ۔ وہ جیسا کرارہے ہیں ، وہی بہترہے ۔ یہ جو صدمہ اور حسرت ہوتی رہتی ہے کہ ہم تو بیمار ہوگئے ، اس واسطے کھڑے ہو کر نماز نہیں پڑھی جارہیہے ، لیٹ کر پڑھ رہے ہیں، یہ صدمہ کرنے کی بات نہیں۔ارے اللہ تعالیٰ کو وہی پسند ہے اور جب یہی پسند ہے تو اسوقت کا تقاضہ یہی ہے کہ یہ کرو اور ان کو ایسا ہی کرنا پسند ہے۔ اگرچہ اس وقت تم کو زبردستی کھڑے ہوکر نمازپڑھنا پسند ہے لیکن اپنی تجویز کو فنا کردینے اور اللہ جل جلالہ نے جیسا مقدر کردیا اس پر راضی رہنے کا نام بندگیہے ۔ اپنی طرف سے تجویز کرنا کہ یوں ہوتا تو یوں کرلیتا، یہ کوئی بندگی نہیں۔
۔(اصلاحی خطبات، جلد۱، صفحہ ۱۸۵)۔
یہ ملفوظات حضرت ڈاکٹر فیصل صاحب نے انتخاب فرمائے ہیں ۔
(ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ العالی)۔
ارشاد فرمایا کہ دین کی ساری بنیاد یہ ہے کہ کسی خاص عمل کا نام دین نہیں، کسی خاص شوق کا نام دین نہیں ،اپنے معمولات پورے کرنے کا نام دین نہیں ، اپنی عادت پوری کرنے کا نام دین نہیں۔ دین نام ہے اتباع کا، وہ جیسا کہیںویسا کرنے کا نام دین ہے ،ان کو جو چیز پسند ہے اس کو اختیار کرنے کا نام دین ہے ۔ وہ جیسا کرارہے ہیں ، وہی بہترہے ۔ یہ جو صدمہ اور حسرت ہوتی رہتی ہے کہ ہم تو بیمار ہوگئے ، اس واسطے کھڑے ہو کر نماز نہیں پڑھی جارہیہے ، لیٹ کر پڑھ رہے ہیں، یہ صدمہ کرنے کی بات نہیں۔ارے اللہ تعالیٰ کو وہی پسند ہے اور جب یہی پسند ہے تو اسوقت کا تقاضہ یہی ہے کہ یہ کرو اور ان کو ایسا ہی کرنا پسند ہے۔ اگرچہ اس وقت تم کو زبردستی کھڑے ہوکر نمازپڑھنا پسند ہے لیکن اپنی تجویز کو فنا کردینے اور اللہ جل جلالہ نے جیسا مقدر کردیا اس پر راضی رہنے کا نام بندگیہے ۔ اپنی طرف سے تجویز کرنا کہ یوں ہوتا تو یوں کرلیتا، یہ کوئی بندگی نہیں۔
۔(اصلاحی خطبات، جلد۱، صفحہ ۱۸۵)۔
یہ ملفوظات حضرت ڈاکٹر فیصل صاحب نے انتخاب فرمائے ہیں ۔