کہاجاتا ہے کہ ہزبنڈ وائف دونوں ہی زندگی کی گاڑی کے دو ٹائر ہوتے ہیں جس سے زندگی کی گاڑی چل جاتی ہے۔جب شادی ہوجاتی تو وائف کی کل کائینات اس کے لیے اس کا ہزبنڈ اور بعد میں اس کی بچے ہوتے ہیں۔
ایک بار وائف اپنا دل اپنے ہزبنڈ کے حوالہ کردے تو اسے کچھ بھی نہیں سوجھتا،اسی کی ہر خوشی اپنا لیتی ہے،اسی کے رہن سہن کے مطابق ڈھال لیتی ہے،اسی کے لیے سب کچھ کرتی ہے۔
لیکن اس سے برعکس بعض اوقات ہزبنڈ اس چیز کی قدر نہیں کرنا۔ وہ اس سے کچھ نہیں چاہتی،چند الفاظ محبت کے اس کے سامنے بول دیں اسے ایسا لگتا ہے دنیا جیت لی ہو،اس کے کھانے کی تعریف کردیں وہ پھولے نہیں سماتی،اس کے ساتھ شاپنگ کو چلے جائیں تو وہ اپنے آپ کو دنیا کی سب سے لکی لڑکی سمجھتی ہے۔
شادی سے قبل باقاعدہ لڑکی کو سمجھایا جاتا ہے کہ بیٹی!ویسے رہنا جیسے اس کو پسند ہو،اس کی پسند کا ہمیشہ خیال رکھنا،اس کی خوشی کو اپنانا،اس کے لیے تیار رہنا وغیرہ وغیرہ
لیکن ہزبنڈ کو بلکل بھی اس طرف متوجہ نہیں کیا جاتا کہ وائف سے غلطی ہوجائے تو برداشت کرلینا،دو میٹھے بول بول لینا،جیسے وائف کو آپ پسند ہو ویسے رہنا،اس کے ساتھ ٹائم بتانا،اس کو اپنی رانی بناکر رکھنا وغیرہ وغیرہ
میں مانتی ہوں وائف محبت میں سب بھول جاتی ہے کہ اس محبت کی لمٹ ہے،اس سے آگے نہیں بڑھا جا سکتا،بلکہ اس کی اجازت ہی نہیں۔اگر ہم قرآن کریم سے سوال کریں تو علم ہوتا ہے ہر جائز محبت سے محبت رکھو لیکن اگر اللہ اور اس کے رسول سے محبت بڑھی تو خسارے میں ہوجاؤ گے۔
میں یہ بھی مانتی ہوں کہ وائف ہزبنڈ کی محبت کو ہی کل محبت سمجھ لیتی ہے،لیکن یہاں ہزبنڈ کو چاہئیے کہ وہ اسے سمجھائے کہ محبت درست ہے لیکن محبت حقیقی سے بڑھ کر نہیں ہو سکتی۔
زندگی کی گاڑی تب ہی چلتی ہے جب دونوں میں اپنی اپنی لمٹس کی محبت ہو،غیر شرعی،غیر اصولی کام بلکل نہ ہو،ہر بات میں رضائے الٰہی ہو،محبت بھی رب کی خاطر ہو، تو زندگی محبت کا حسین امتزاج ہوگی۔
ایک بات یاد رکھیں!میں سب کو اس کیٹیگری میں نہیں لارہی،صرف ان سے مخاطب ہوں جو وائف کو انسان کم سمجھتے ہیں اور ڈمی زیادہ اور اسی طرح ان وائف سے بھی مخاطب ہوں جو ہزبنڈ کو انسان نہیں ڈمی یا نوکر سمجھتی ہیں۔
زندگی ایسے نہیں چلتی،زندگی محبت سے چلتی ہے۔
میرے ایک استاد صاحب ہیں وہ ہمیشہ کہتے ہیں کہ ’’یہ دنیا محبت پر ہی تو چل رہی ہے، محبت نہ ہوتی تو دنیا ویران ہوتی۔‘‘
حقیقی محبت ہے ہی وہی جب معشوق عاشق کے طرز عمل کو اپنے ہر ہر انگ میں سما دے۔
اسی لیے جو اللہ نے محبت آپ کے لیے جائز قرار دی ہے اس محبت سے اس حقیقی محبت کا حق ادا کردیں ،شانہ بشانہ چلیں، اچھے کام اپریشیٹ کریں،غلط کاموں سے ایک دوسرے کو محبت بھرے انداز میں روکیں ، حدود کا خیال رکھیں۔
زندگی زعفران ہوجائے گی۔
ایک بار وائف اپنا دل اپنے ہزبنڈ کے حوالہ کردے تو اسے کچھ بھی نہیں سوجھتا،اسی کی ہر خوشی اپنا لیتی ہے،اسی کے رہن سہن کے مطابق ڈھال لیتی ہے،اسی کے لیے سب کچھ کرتی ہے۔
لیکن اس سے برعکس بعض اوقات ہزبنڈ اس چیز کی قدر نہیں کرنا۔ وہ اس سے کچھ نہیں چاہتی،چند الفاظ محبت کے اس کے سامنے بول دیں اسے ایسا لگتا ہے دنیا جیت لی ہو،اس کے کھانے کی تعریف کردیں وہ پھولے نہیں سماتی،اس کے ساتھ شاپنگ کو چلے جائیں تو وہ اپنے آپ کو دنیا کی سب سے لکی لڑکی سمجھتی ہے۔
شادی سے قبل باقاعدہ لڑکی کو سمجھایا جاتا ہے کہ بیٹی!ویسے رہنا جیسے اس کو پسند ہو،اس کی پسند کا ہمیشہ خیال رکھنا،اس کی خوشی کو اپنانا،اس کے لیے تیار رہنا وغیرہ وغیرہ
لیکن ہزبنڈ کو بلکل بھی اس طرف متوجہ نہیں کیا جاتا کہ وائف سے غلطی ہوجائے تو برداشت کرلینا،دو میٹھے بول بول لینا،جیسے وائف کو آپ پسند ہو ویسے رہنا،اس کے ساتھ ٹائم بتانا،اس کو اپنی رانی بناکر رکھنا وغیرہ وغیرہ
میں مانتی ہوں وائف محبت میں سب بھول جاتی ہے کہ اس محبت کی لمٹ ہے،اس سے آگے نہیں بڑھا جا سکتا،بلکہ اس کی اجازت ہی نہیں۔اگر ہم قرآن کریم سے سوال کریں تو علم ہوتا ہے ہر جائز محبت سے محبت رکھو لیکن اگر اللہ اور اس کے رسول سے محبت بڑھی تو خسارے میں ہوجاؤ گے۔
میں یہ بھی مانتی ہوں کہ وائف ہزبنڈ کی محبت کو ہی کل محبت سمجھ لیتی ہے،لیکن یہاں ہزبنڈ کو چاہئیے کہ وہ اسے سمجھائے کہ محبت درست ہے لیکن محبت حقیقی سے بڑھ کر نہیں ہو سکتی۔
زندگی کی گاڑی تب ہی چلتی ہے جب دونوں میں اپنی اپنی لمٹس کی محبت ہو،غیر شرعی،غیر اصولی کام بلکل نہ ہو،ہر بات میں رضائے الٰہی ہو،محبت بھی رب کی خاطر ہو، تو زندگی محبت کا حسین امتزاج ہوگی۔
ایک بات یاد رکھیں!میں سب کو اس کیٹیگری میں نہیں لارہی،صرف ان سے مخاطب ہوں جو وائف کو انسان کم سمجھتے ہیں اور ڈمی زیادہ اور اسی طرح ان وائف سے بھی مخاطب ہوں جو ہزبنڈ کو انسان نہیں ڈمی یا نوکر سمجھتی ہیں۔
زندگی ایسے نہیں چلتی،زندگی محبت سے چلتی ہے۔
میرے ایک استاد صاحب ہیں وہ ہمیشہ کہتے ہیں کہ ’’یہ دنیا محبت پر ہی تو چل رہی ہے، محبت نہ ہوتی تو دنیا ویران ہوتی۔‘‘
حقیقی محبت ہے ہی وہی جب معشوق عاشق کے طرز عمل کو اپنے ہر ہر انگ میں سما دے۔
اسی لیے جو اللہ نے محبت آپ کے لیے جائز قرار دی ہے اس محبت سے اس حقیقی محبت کا حق ادا کردیں ،شانہ بشانہ چلیں، اچھے کام اپریشیٹ کریں،غلط کاموں سے ایک دوسرے کو محبت بھرے انداز میں روکیں ، حدود کا خیال رکھیں۔
زندگی زعفران ہوجائے گی۔