السلام علیکم و رحمتہ اللہ وبرکاتہ!
امید کرتی ہوں آپ سب بخیر و عافیت ہوں گے۔ آپ سب کی عید شاندار گزری ہو گی۔
رمضان آیا۔۔۔ اور پلک جھپکتے ہی رخصت ہو گیا۔ وہ مہینہ جو ہماری روح کو نکھارنے، دل کو نرم کرنے اور ہمیں اللہ کے قریب کرنے آیا تھا، اب ہم سے جدا ہو چکا ہے۔ لیکن کیا واقعی وہ گیا ہے؟ یا اس کی خوشبو، اس کی روشنی، اس کی برکتیں اب بھی ہمارے دلوں میں زندہ ہیں؟
ہم نے سحری کی برکتیں محسوس کیں، افطار کی لذت میں شکر گزاری سیکھی، تراویح کی رکعتوں میں اللہ سے قربت کا مزہ چکھا، اور تلاوتِ قرآن میں ایسا سکون پایا جسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ ہم نے اپنی ذات کو بدلا، اپنے اندر جھانکا، گناہوں سے معافی مانگی، نیکیوں میں سبقت لی۔ لیکن اب، رمضان کے بعد، سب سے بڑا سوال یہی ہے: کیا یہ تبدیلی عارضی تھی؟
رمضان ایک معلم کی طرح آیا تھا، اس نے ہمیں ضبطِ نفس سکھایا، صبر کا ہنر دیا، دل کو نرم کیا اور روح کو روشنی بخشی۔ اب وقت ہے کہ ہم اس روشنی کو اپنی زندگی میں برقرار رکھیں، ورنہ اندیشہ ہے کہ کہیں ہم پھر پرانی تاریکیوں میں واپس نہ چلے جائیں۔
ہم سب کے لیے یہ لمحہ فکر ہے کہ "رمضان نے مجھے کیا سکھایا؟" کیا میں نے واقعی کچھ سیکھا، یا یہ بھی ایک عارضی جذباتی لمحہ تھا جو وقت کے ساتھ ماند پڑ جائے گا؟ اگر رمضان نے دل میں اللہ کی محبت جگائی، تو اب یہ میرا امتحان ہے کہ اس محبت کو کیسے زندہ رکھوں؟
آپ کی زندگی میں کون سی آیات تھیں جنہوں نے آپ کے دل پر دستک دی؟ کون سا لمحہ تھا جب آپ نے اپنے اندر تبدیلی محسوس کی؟ اپنی سوچیں، اپنے تجربات ہمارے ساتھ شیئر کریں تاکہ یہ چراغ، جو رمضان نے جلایا ہے، صرف ہمارے دلوں میں ہی نہیں بلکہ اوروں کے دلوں میں بھی روشنی پھیلائے۔
کیوں نہ ہم سب ایک دوسرے کے لیے ہدایت اور ترغیب کا ذریعہ بنیں؟ آئیں، اپنی تحریروں، تجربات اور تأثرات کو بانٹیں، تاکہ ہم سب مل کر "بعد از رمضان" بھی اسی روش پر گامزن رہ سکیں، جس پر رمضان نے ہمیں گامزن کیا تھا۔
میں منتظر ہوں کہ آپ رمضان کی برکتوں کو لفظوں میں سمیٹیں اور اس کارِ خیر میں حصہ لیں!
امید کرتی ہوں آپ سب بخیر و عافیت ہوں گے۔ آپ سب کی عید شاندار گزری ہو گی۔
رمضان آیا۔۔۔ اور پلک جھپکتے ہی رخصت ہو گیا۔ وہ مہینہ جو ہماری روح کو نکھارنے، دل کو نرم کرنے اور ہمیں اللہ کے قریب کرنے آیا تھا، اب ہم سے جدا ہو چکا ہے۔ لیکن کیا واقعی وہ گیا ہے؟ یا اس کی خوشبو، اس کی روشنی، اس کی برکتیں اب بھی ہمارے دلوں میں زندہ ہیں؟
ہم نے سحری کی برکتیں محسوس کیں، افطار کی لذت میں شکر گزاری سیکھی، تراویح کی رکعتوں میں اللہ سے قربت کا مزہ چکھا، اور تلاوتِ قرآن میں ایسا سکون پایا جسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ ہم نے اپنی ذات کو بدلا، اپنے اندر جھانکا، گناہوں سے معافی مانگی، نیکیوں میں سبقت لی۔ لیکن اب، رمضان کے بعد، سب سے بڑا سوال یہی ہے: کیا یہ تبدیلی عارضی تھی؟
رمضان ایک معلم کی طرح آیا تھا، اس نے ہمیں ضبطِ نفس سکھایا، صبر کا ہنر دیا، دل کو نرم کیا اور روح کو روشنی بخشی۔ اب وقت ہے کہ ہم اس روشنی کو اپنی زندگی میں برقرار رکھیں، ورنہ اندیشہ ہے کہ کہیں ہم پھر پرانی تاریکیوں میں واپس نہ چلے جائیں۔
ہم سب کے لیے یہ لمحہ فکر ہے کہ "رمضان نے مجھے کیا سکھایا؟" کیا میں نے واقعی کچھ سیکھا، یا یہ بھی ایک عارضی جذباتی لمحہ تھا جو وقت کے ساتھ ماند پڑ جائے گا؟ اگر رمضان نے دل میں اللہ کی محبت جگائی، تو اب یہ میرا امتحان ہے کہ اس محبت کو کیسے زندہ رکھوں؟
آپ کی زندگی میں کون سی آیات تھیں جنہوں نے آپ کے دل پر دستک دی؟ کون سا لمحہ تھا جب آپ نے اپنے اندر تبدیلی محسوس کی؟ اپنی سوچیں، اپنے تجربات ہمارے ساتھ شیئر کریں تاکہ یہ چراغ، جو رمضان نے جلایا ہے، صرف ہمارے دلوں میں ہی نہیں بلکہ اوروں کے دلوں میں بھی روشنی پھیلائے۔
کیوں نہ ہم سب ایک دوسرے کے لیے ہدایت اور ترغیب کا ذریعہ بنیں؟ آئیں، اپنی تحریروں، تجربات اور تأثرات کو بانٹیں، تاکہ ہم سب مل کر "بعد از رمضان" بھی اسی روش پر گامزن رہ سکیں، جس پر رمضان نے ہمیں گامزن کیا تھا۔
میں منتظر ہوں کہ آپ رمضان کی برکتوں کو لفظوں میں سمیٹیں اور اس کارِ خیر میں حصہ لیں!