میں غزہ کا مسلماں ہوں

ایم راقم

وفقہ اللہ
رکن
"الہی رحم کیجے نا، میں غزہ کا مسلماں ہوں"

قصور اتنا سا ہے جانا، میں غزہ کا مسلماں ہوں،
تھا جو اپنا ہے بیگانہ، میں غزہ کا مسلماں ہوں۔

مرا دن خون کی شمعوں سے جلتا ہے چمکتا ہے،
مری شب دیکھنے والی ہے، کوئی تو یہ کہتا ہے،
بنا مدفن، مرا خانہ، میں غزہ کا مسلماں ہوں۔

میں روتا ہوں، میں چلّاتا ہوں کوئی بھی نہیں آتا،
مرا دکھ درد شاید ہی کوئی بھائی سمجھ پاتا،
الہی رحم کیجے نا، میں غزہ کا مسلماں ہوں۔

سبھی اپنی ہی خوشیوں میں مگن ہیں مست ہیں ہائے،
کسی کو میری خوشیوں کا نہ جانے کب خیال آئے،
بہت مشکل ہے جی پانا، میں غزہ کا مسلماں ہوں۔

ہزاروں پھول سے بچے، کہیں بہنیں ہیں کلیوں سی،
ہزاروں بھائی شیروں سے کہیں مائیں ہیں پریوں سی،
میں دفناتا ہوں روزانہ، میں غزہ کا مسلماں ہوں۔

مری وادی کہ جس پر رشک کرتے تھے جہاں والے،
کہ اب چھائے ہیں جس پر ہر گھڑی بادل سیہ کالے،
سمجھ مت لینا افسانہ، میں غزہ کا مسلماں ہوں۔

اے مسلم قوم جاگ اٹھ اب، ہے آیا وقتِ بیداری،
دِکھا مظلومِ امت سے وفاداری و حبداری،
مٹا دشمن کا میخانہ، میں غزہ کا مسلماں ہوں۔

الہی بھیج دیجے نا، عمر، خالد ،علی جیسا
جو دورِ نبوی دکھلائے، کرے جو ظلم کو ریزہ
دعا ہے درد مندانہ، میں غزہ کا مسلماں ہوں۔

دعا راقم کرو تم بھی، خدا کا فضل ہوجائے،
جہاں مظلوم امت ہے، وہاں رب کی مدد آئے،
بڑھے وحدت کا پیمانہ، میں غزہ کا مسلماں ہوں۔

✍ایم راقم نقشبندی
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
یہ اشعار امت کو آئینہ دکھاتے ہیں۔ کس قدر بے حس ہو چکی ہے ہم سب کی نیند، جب تک ہم صرف پڑھتے رہیں گے اور عمل نہ کریں گے، غزہ کے مسلمان روتے رہیں گے۔
اے کاش یہ نظم صرف جذبات جگا کر نہ رہ جائے، بلکہ دلوں میں وہ تڑپ پیدا کرے جو قوموں کو اٹھا دیا کرتی ہے!
غزہ کا مسلمان پکار رہا ہے، ہم سن بھی رہے ہیں، مگر کیا جاگ بھی رہے ہیں؟
 

ایم راقم

وفقہ اللہ
رکن
یہ اشعار امت کو آئینہ دکھاتے ہیں۔ کس قدر بے حس ہو چکی ہے ہم سب کی نیند، جب تک ہم صرف پڑھتے رہیں گے اور عمل نہ کریں گے، غزہ کے مسلمان روتے رہیں گے۔
اے کاش یہ نظم صرف جذبات جگا کر نہ رہ جائے، بلکہ دلوں میں وہ تڑپ پیدا کرے جو قوموں کو اٹھا دیا کرتی ہے!
غزہ کا مسلمان پکار رہا ہے، ہم سن بھی رہے ہیں، مگر کیا جاگ بھی رہے ہیں؟
حقیقت لکھا ہے حقیقت
 
Top