بسم اللہ الرحمن الرحیم
یہ ایک تدبراتی سلسلہ ہے۔ جس میں ہم سورۃ البقرۃ کی ہر آیت پر ایک بنیادی تدبر پوسٹ کریں گے۔
ہر شخص کو دعوت دی جاتی ہے کہ وہ اسی آیت پر اپنی بصیرت، احساس، مشاہدہ یا سوالات کمنٹ کے ذریعے شامل کرے۔
یہ:
طریقہ:
شرائط:
کیا آپ نے کبھی سوچا: سورۃ البقرۃ کو ’البقرۃ‘ (گائے) کیوں کہا گیا؟
قرآن کریم میں سورتوں کے نام علامتی ہوتے ہیں۔ ایسا لفظ چُنا جاتا ہے جو اُس سورت کے مرکزی پیغام یا ذہنی جھٹکے (shock point) کو کھولنے میں مدد دے۔
سورۃ البقرۃ کا نام گائے کے ذبح سے متعلق ایک واقعے پر رکھا گیا جو بظاہر تو ایک "مختصر سا واقعہ" ہے (آیات 67–73)، لیکن پوری سورت (286 آیات) کا نکتۂ آغاز بھی وہی ہے۔
"بقرۃ"، لفظ "بقر" سے نکلا ہے۔ جس کے معنی ہیں: زمین کو چیرنا، کھودنا، ہل چلانا، اندر تک اُلٹ دینا۔
اور یہی کچھ یہ سورت بھی کرتی ہے: یہ ظاہر کو نہیں، باطن کو کریدتی ہے۔ یہ عقل کو نہیں، دل کی زمین کو ہلاتی ہے۔ یہ جسم سے نہیں، نیت اور ارادے سے مخاطب ہوتی ہے
یہاں ہم نیت کا بیج بوتے ہیں، تدبر کا ہل چلاتے ہیں، اخلاص سے آبیاری کرتے ہیں اور آخر میں ہدایت کی فصل کاٹتے ہیں۔
یہ سورت ہمیں اپنے دل کی زمین میں ہل چلانے کی دعوت دیتی ہے تاکہ جو کچھ جم گیا ہے، سخت ہو چکا ہے، مردہ پڑا ہے وہ نرم ہو، زندہ ہو اور اللہ کی بارش سے پھل دے۔
آئیے۔۔۔ آغاز کریں۔
آیۃ 1
﴿الم﴾
یہ الفاظ آپ سے کیا کہتے ہیں؟
دل میں کیا محسوس ہوتا ہے؟
کمنٹ میں اپنی آواز شامل کیجیے۔
یہ ایک تدبراتی سلسلہ ہے۔ جس میں ہم سورۃ البقرۃ کی ہر آیت پر ایک بنیادی تدبر پوسٹ کریں گے۔
ہر شخص کو دعوت دی جاتی ہے کہ وہ اسی آیت پر اپنی بصیرت، احساس، مشاہدہ یا سوالات کمنٹ کے ذریعے شامل کرے۔
یہ:
- تفسیر نہیں، ذاتی تدبر کا سفر ہے۔
- درست و غلط کے بجائے، قلبی جُڑاؤ کا اظہار ہے۔
- احترام اور اخلاص کے ساتھ اختلاف رائے کی اجازت ہے۔
- اور مقصد صرف ایک: "قرآن مجھ سے کیا کہہ رہا ہے؟"
طریقہ:
- ہر پوسٹ میں صرف ایک آیت ہوگی۔
- ایک ہفتے میں تین سے چار آیات پوسٹ ہوں گی۔
- آپ کمنٹ کے ذریعے: اپنی بات شامل کر سکتے ہیں اور بعد میں اضافہ بھی کر سکتے ہیں
- ہم سب ایک دوسرے کے تدبر سے سیکھیں گے۔
شرائط:
- ادب، اخلاص، اور مقصدیت۔
- صرف متعلقہ آیت پر بات۔
- کسی پر تنقید نہیں بس اپنے اندر جھانکنا ہے۔
کیا آپ نے کبھی سوچا: سورۃ البقرۃ کو ’البقرۃ‘ (گائے) کیوں کہا گیا؟
قرآن کریم میں سورتوں کے نام علامتی ہوتے ہیں۔ ایسا لفظ چُنا جاتا ہے جو اُس سورت کے مرکزی پیغام یا ذہنی جھٹکے (shock point) کو کھولنے میں مدد دے۔
سورۃ البقرۃ کا نام گائے کے ذبح سے متعلق ایک واقعے پر رکھا گیا جو بظاہر تو ایک "مختصر سا واقعہ" ہے (آیات 67–73)، لیکن پوری سورت (286 آیات) کا نکتۂ آغاز بھی وہی ہے۔
"بقرۃ"، لفظ "بقر" سے نکلا ہے۔ جس کے معنی ہیں: زمین کو چیرنا، کھودنا، ہل چلانا، اندر تک اُلٹ دینا۔
اور یہی کچھ یہ سورت بھی کرتی ہے: یہ ظاہر کو نہیں، باطن کو کریدتی ہے۔ یہ عقل کو نہیں، دل کی زمین کو ہلاتی ہے۔ یہ جسم سے نہیں، نیت اور ارادے سے مخاطب ہوتی ہے
یہاں ہم نیت کا بیج بوتے ہیں، تدبر کا ہل چلاتے ہیں، اخلاص سے آبیاری کرتے ہیں اور آخر میں ہدایت کی فصل کاٹتے ہیں۔
یہ سورت ہمیں اپنے دل کی زمین میں ہل چلانے کی دعوت دیتی ہے تاکہ جو کچھ جم گیا ہے، سخت ہو چکا ہے، مردہ پڑا ہے وہ نرم ہو، زندہ ہو اور اللہ کی بارش سے پھل دے۔
آئیے۔۔۔ آغاز کریں۔
آیۃ 1
﴿الم﴾
یہ الفاظ آپ سے کیا کہتے ہیں؟
دل میں کیا محسوس ہوتا ہے؟
کمنٹ میں اپنی آواز شامل کیجیے۔
#تدبر_بقرۃ #قلبی_قرآن #قرآن_میرا_پیغام #میرا_فخر_اسلام