السلام علیکم و رحمۃ اللہ!
نیا اسلامی ہجری سال شروع ہونے کو ہے۔ اسلامی سال کا پہلا دن ہمیں کسی فتح کی یاد نہیں دلاتا، نہ کسی تاجپوشی کی۔ بلکہ ایک قافلے کی تصویر دکھاتا ہے۔۔۔ غاروں میں چھپے، صحراؤں میں چلتے، اللہ کے لیے سب کچھ چھوڑنے والے مسافروں کی۔
لیکن سوال یہ ہے: کیوں؟ کیوں ہماری تاریخ کا پہلا صفحہ ہجرت سے شروع ہوتا ہے؟
شاید اس لیے کہ یہی صفحہ اصل کہانی ہے۔ قربانی، صبر، اور یقین کی کہانی۔۔۔
جب حضرت عمرؓ نے اسلامی تاریخ کے تعین کا مسئلہ صحابہ کے سامنے رکھا تو کئی اہم واقعات زیرِ غور آئے: رسول اللہ ﷺ کی ولادت، بعثت، ہجرت، وفات۔
مگر سب نے ہجرت کو سالِ اوّل قرار دینے پر اتفاق کیا۔ کیوں؟
کیونکہ: ہجرت ایک تاریخ نہیں ایک انقلاب ہے۔
قرآن کہتا ہے:
یہ تقویم ہمیں سکھاتی ہے: اسلامی سال کامیابی کے جشن سے نہیں، جدوجہد سے شروع ہوتا ہے۔ یہ ہجرت، صبر، قربانی اور اللہ پر یقین کی یاد ہے۔ یہ ہمیں یاد دلاتی ہے کہ: اصل فتح وہ ہے جو ایمان کے ساتھ ہو، خواہ مدینہ ہو یا کربلا۔
یہ آغاز ہمیں ہر سال ایک سوال دیتا ہے: "کیا تم نے اس سال کوئی ہجرت کی؟ کسی خواہش سے؟ کسی گناہ سے؟ کسی غفلت سے؟"
اس سال میں بھی ہجرت کروں گی۔ لیکن کیسے؟ میں کن باتوں سے ہجرت کرنا چاہتی ہوں؟
یہ سال ہجرتوں کا آغاز ہے۔
لیکن اب سوال آپ کے لیے ہے:
اس نئے سال میں۔۔۔ آپ کس طرف ہجرت کریں گے؟
کسی غفلت سے؟
کسی گناہ سے؟
کسی کمزوری، کسی عادت، کسی رشتے، کسی خیال، یا کسی خوف سے؟
کیا آپ اس سال کوئی ایسی ہجرت کریں گے جس پر آسمان فخر کرے اور زمین گواہ بنے؟
ان شاء اللہ، اگلی قسط میں ملاقات ہوگی۔
تب تک۔۔۔ خود سے یہ سوال ضرور پوچھتے رہیے: "کیا میں نے واقعی کوئی ہجرت کی ہے؟"
نیا اسلامی ہجری سال شروع ہونے کو ہے۔ اسلامی سال کا پہلا دن ہمیں کسی فتح کی یاد نہیں دلاتا، نہ کسی تاجپوشی کی۔ بلکہ ایک قافلے کی تصویر دکھاتا ہے۔۔۔ غاروں میں چھپے، صحراؤں میں چلتے، اللہ کے لیے سب کچھ چھوڑنے والے مسافروں کی۔
لیکن سوال یہ ہے: کیوں؟ کیوں ہماری تاریخ کا پہلا صفحہ ہجرت سے شروع ہوتا ہے؟
شاید اس لیے کہ یہی صفحہ اصل کہانی ہے۔ قربانی، صبر، اور یقین کی کہانی۔۔۔
جب حضرت عمرؓ نے اسلامی تاریخ کے تعین کا مسئلہ صحابہ کے سامنے رکھا تو کئی اہم واقعات زیرِ غور آئے: رسول اللہ ﷺ کی ولادت، بعثت، ہجرت، وفات۔
مگر سب نے ہجرت کو سالِ اوّل قرار دینے پر اتفاق کیا۔ کیوں؟
کیونکہ: ہجرت ایک تاریخ نہیں ایک انقلاب ہے۔
قرآن کہتا ہے:
وَٱلَّذِينَ هَاجَرُوا۟ فِى ٱللَّهِ مِنۢ بَعْدِ مَا ظُلِمُوا۟
"اور جنہوں نے اللہ کے لیے ہجرت کی، ظلم سہنے کے بعد۔۔۔" (النحل: 41)
تو اللہ نے ہجرت کو: ظلم کے خلاف استقامت، ایمان کی سچائی اور اللہ کے لیے سب کچھ چھوڑنے کی علامت بنایا۔ نبی ﷺ نے مکہ میں 13 سال دین سکھایا، مگر امت کا وجود کب بنا؟ مدینہ کی ہجرت پر۔ اسی لیے اسلامی کیلنڈر کا آغاز دعوت یا تبلیغ سے نہیں، بلکہ اقدام اور اجتماعی شعور سے ہوا۔ اسلامی سال کی شروعات انفرادی ذکر سے نہیں، اجتماعی قربانی سے ہوئی۔ رسول ﷺ نے فرمایا:"اور جنہوں نے اللہ کے لیے ہجرت کی، ظلم سہنے کے بعد۔۔۔" (النحل: 41)
"المُهاجِرُ مَن هَجَرَ ما نَهى اللهُ عنهُ"
"مہاجر وہ ہے جو ان کاموں کو چھوڑ دے جن سے اللہ نے منع کیا ہے" (صحیح بخاری)
تو ہجرت محض سفر کا نام نہیں بلکہ: نیت بدلنے کا نام ہے۔ راستہ بدلنے کا نام ہے۔ اور منزل کے لیے سب کچھ چھوڑ دینے کا نام ہے۔ "مہاجر وہ ہے جو ان کاموں کو چھوڑ دے جن سے اللہ نے منع کیا ہے" (صحیح بخاری)
یہ تقویم ہمیں سکھاتی ہے: اسلامی سال کامیابی کے جشن سے نہیں، جدوجہد سے شروع ہوتا ہے۔ یہ ہجرت، صبر، قربانی اور اللہ پر یقین کی یاد ہے۔ یہ ہمیں یاد دلاتی ہے کہ: اصل فتح وہ ہے جو ایمان کے ساتھ ہو، خواہ مدینہ ہو یا کربلا۔
یہ آغاز ہمیں ہر سال ایک سوال دیتا ہے: "کیا تم نے اس سال کوئی ہجرت کی؟ کسی خواہش سے؟ کسی گناہ سے؟ کسی غفلت سے؟"
اس سال میں بھی ہجرت کروں گی۔ لیکن کیسے؟ میں کن باتوں سے ہجرت کرنا چاہتی ہوں؟
1. ہجرت "غفلت" سے "یاد" کی طرف
وَلَا تَكُن مِّنَ ٱلْغَٰفِلِينَ (الاعراف: 205)
"اور غافلوں میں سے مت ہو جانا۔"
غفلت سے ہجرت کا مطلب ہے: وقت ضائع کرنے سے نکلنا، ذکر چھوڑنے کے عادی پن سے توبہ، دل کو اللہ کی یاد سے آباد کرنا۔ "اور غافلوں میں سے مت ہو جانا۔"
2. ہجرت "شکایت" سے "شکر" کی طرف
لَئِن شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ (ابراہیم: 7)
ہر دن کی تھکن، تکلیف اور آزمائش میں اگر زبان پر شکایت ہے، تو یہ وقت ہے ہجرت کا: منفی سوچ سے مثبت شعور کی طرف۔3. ہجرت "نفس کی مرضی" سے "اللہ کی مرضی" کی طرف
أَفَرَءَيْتَ مَنِ ٱتَّخَذَ إِلَٰهَهُۥ هَوَىٰهُ (الجاثیہ: 23)
"کیا تم نے اُس کو دیکھا جس نے اپنی خواہش کو اپنا معبود بنا لیا؟"
ہم کتنے فیصلے صرف اپنے جذبات، خواہش، یا انا کی بنیاد پر کرتے ہیں؟ یہ وقت ہے ہجرت کا: اپنی مرضی سے رب کی رضا کی طرف۔"کیا تم نے اُس کو دیکھا جس نے اپنی خواہش کو اپنا معبود بنا لیا؟"
4. ہجرت "غیبت" اور "تلخی" سے "سکوتِ رحمٰن" کی طرف
وَلَا يَغْتَب بَّعْضُكُم بَعْضًا (الحجرات: 12)
زبان کے زخم سب سے زیادہ دیر تک رہتے ہیں۔ اگر میری مجلسیں دوسروں کے خلاف تبصرے بن چکی ہیں تو وقت ہے خاموشی کی ہجرت کا: ایسی خاموشی جو دل میں روشنی بھر دے۔5. ہجرت "خود پسندی" سے "خود احتسابی" کی طرف
وَلَا تُزَكُّوٓا۟ أَنفُسَكُمْ ۖ (النجم: 32)
نیکی کر کے خوش ہونا فطری ہے، لیکن خود کو نیک سمجھنا خطرناک ہے۔ یہ وقت ہے ہجرت کا ظاہر کی نیکی سے باطن کی صفائی کی طرف۔یہ سال ہجرتوں کا آغاز ہے۔
لیکن اب سوال آپ کے لیے ہے:
اس نئے سال میں۔۔۔ آپ کس طرف ہجرت کریں گے؟
کسی غفلت سے؟
کسی گناہ سے؟
کسی کمزوری، کسی عادت، کسی رشتے، کسی خیال، یا کسی خوف سے؟
کیا آپ اس سال کوئی ایسی ہجرت کریں گے جس پر آسمان فخر کرے اور زمین گواہ بنے؟
ان شاء اللہ، اگلی قسط میں ملاقات ہوگی۔
تب تک۔۔۔ خود سے یہ سوال ضرور پوچھتے رہیے: "کیا میں نے واقعی کوئی ہجرت کی ہے؟"