تھیم آف دا منتھ
’’فاروقِ اعظمؓ کی بصیرت اور حسینؓ کی قربانی، آج کی قیادت و استقامت کے لیے۔‘‘
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
امید ہے کہ آپ سب خیریت، ایمان، اور اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم کے سائے میں ہوں گے۔
ماہِ محرم الحرام اسلامی سال کی پہچان، شہادت، صبر، قربانی، اور باطل کے خلاف کھڑے ہونے کی علامت۔
یہ مہینہ ہمیں اسلام کی دو عظیم ترین ہستیوں کی قربانیوں کی یاد دلاتا ہے:
اسلام کے دوسرے خلیفہ، امیرالمؤمنین، خادمِ دین، عدل و انصاف کا استعارہ، جرأت و قوت کا پیکر، اللہ کے محبوب بندے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ جنہوں نے عدل، قیادت، فہمِ دین، اور تقویٰ کے وہ نقوش چھوڑے جن پر چل کر اسلام دنیا کی سب سے مضبوط تہذیب بنا۔
نواسہ رسولﷺ،جگر گوشہ بتول ؓ،جنت کے نوجوانوں کے سردار،شہید کربلا حضرت حسین بن علی رضی اللہ عنہ جنہوں نے کربلا میں ظلم کے سامنے نہ جھکنے کی لازوال مثال قائم کر کے حق کی حفاظت کا عَلَم بلند رکھا۔
آج جب میں حضرت عمرؓ کی سیرت کے اوراق پلٹ رہا تھا امیرالمؤمنین، عدل و انصاف کا استعارہ، جرأت و تقویٰ کا مجسمہ اور جب حضرت حسینؓ کے میدانِ کربلا میں استقامت کا منظر ذہن میں آتا ہے، تو دل جذبے، عقیدت اور فکر سے بھر جاتا ہے۔
ایسے میں ایک سوال ابھرتا ہے:
کیا ہم اپنی زندگیوں میں ان ہستیوں کی سیرت کو محض پڑھتے ہیں یا اپنانے کی بھی کوشش کرتے ہیں؟
کیوں نہ اس مہینے کو، حضرت عمرؓ کی بصیرت، عدل، اور قیادت، اور حضرت حسینؓ کی قربانی، صبر، اور ثابت قدمی سے روشنی حاصل کرنے کا مہینہ بنایا جائے؟
آئیے، چند سوالات کی روشنی میں ہم اپنے اندر جھانکیں، اور ان سیرتوں کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں۔
عمومی سوالات (Introductory)
- کیا ہم اپنی روزمرہ زندگی میں عدل و انصاف کو مقدم رکھتے ہیں؟
- ہمارے فیصلے قرآن و سنت کی روشنی میں ہوتے ہیں یا ذاتی مفاد کی بنیاد پر؟
- کیا قیادت ہمارے لیے خدمت ہے یا محض اختیار کا نام؟
- کیا ہم حق کے لیے ویسی جرأت رکھتے ہیں، جیسی حضرت حسینؓ نے کربلا میں دکھائی؟
عدل و انصاف کے حوالے سے (حضرت عمرؓ کی بصیرت سے)
- حضرت عمرؓ کا عدل کس حد تک جاتا تھا؟ کیا ہم خود کو اس میزان میں تول سکتے ہیں؟
- کیا ہم اپنے گھروں، دفاتر، اور دکانوں میں انصاف کے اصولوں پر عمل کرتے ہیں؟
- اگر ہمارا مخالف سچ کہے، تو کیا ہم اسے تسلیم کرنے کی ہمت رکھتے ہیں؟
فہم دین اور بصیرت
- حضرت عمرؓ کی رائے کئی بار قرآن کی آیات کی صورت میں نازل ہوئیں ،کیا ہم دین کو اتنی سنجیدگی سے سمجھتے ہیں؟
- حضرت حسینؓ نے قرآن کے اصولوں پر جان قربان کر دی ،کیا ہم قرآن کو زندگی کا مرکز مانتے ہیں؟
- کیا ہم دین کو صرف عبادت تک محدود کرتے ہیں یا معاملات، اخلاق، اور رویوں میں بھی شامل کرتے ہیں؟
قیادت، نظم و نسق، اور خدمت
- حضرت عمرؓ کی قیادت نےراتوں کی نیند اور ذاتی سکون کی قربانی دی تھی کیا ہم قیادت کو اتنی امانت سمجھتے ہیں؟
- حضرت حسینؓ نے قیادت کی لالچ سے نہیں، بلکہ دین کی سربلندی کے لیے قیام کیا ، کیا ہم بھی قیادت کو دین کی خدمت کا ذریعہ سمجھتے ہیں؟
- کیا ہم اپنی ذمے داریوں میں قوم، ملت اور دین کا درد رکھتے ہیں؟
زہد، تقویٰ، اور خشیتِ الٰہی
- حضرت عمرؓ کی سادگی اور خدا خوفی ہمیں کیا سبق دیتی ہے؟
- حضرت حسینؓ کا ہر قدم تقویٰ اور یقین کی علامت تھا کیا ہمارے فیصلے بھی اسی جذبے سے ہوتے ہیں؟
- کیا ہم دنیاوی چمک کے بجائے اللہ کی رضا کو ترجیح دیتے ہیں؟
قرآن سے تعلق
- حضرت عمرؓ نے قرآن کو عمل کا معیار بنایا ،کیا ہم قرآن سے زندگی کا راستہ لیتے ہیں؟
- حضرت حسینؓ نے قرآن کی تفسیر کو میدانِ کربلا میں اپنے خون سے لکھا، کیا ہم قرآن کی محبت کو دل سے محسوس کرتے ہیں؟
- کیا ہم قرآن صرف پڑھتے ہیں یا سمجھنے، عمل کرنے اور پھیلانے کی کوشش بھی کرتے ہیں؟
عملی زندگی سے جوڑنے کے سوالات
- اگر حضرت عمرؓ آج ہوتے، تو ہمارے نظامِ عدل، معیشت، تعلیم اور سیاست کو کیسا پاتے؟
- اگر حضرت حسینؓ ہمارے معاشرے کو دیکھتے، تو کیا وہ پھر بھی "حق کے لیے قربانی" کا نعرہ لگاتے؟
- ہم حضرت عمرؓ کی کون سی ایک صفت اور حضرت حسینؓ کا کون سا ایک جذبہ فوری اپنی زندگی میں اپنا سکتے ہیں؟
- اگر ہر مسلمان حضرت عمرؓ جیسا عادل اور حضرت حسینؓ جیسا ثابت قدم ہو جائے، تو معاشرہ کیسا بنے گا؟
حضرت عمرؓ کا عدل اور حضرت حسینؓ کا صبر یہ دونوں اسلام کی بقاء کے ستون ہیں۔
آئیے، ہم اس محرم کو ان ہستیوں کے کردار سے روشنی لینے، اپنی سوچ و عمل کو بدلنے، اور اپنی نسلوں کو سیرتِ عمرؓ و حسینؓ سے جوڑنے کا مہینہ بنائیں۔
ان کی قربانیوں کو صرف بیان نہ کریں — جئیں، اپنائیں، اور آگے پہنچائیں۔
اللّٰهم اجعلنا من العادلين كعمر، و من الصابرين كالحسين، و اجعلنا من عبادك المخلصين الذين يسيرون على نهجهم۔
آمین یا رب العالمین!