دُنیا جوتوں میں

رجاء

وفقہ اللہ
رکن
حضرت مولانا قاسم نانوتوی رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے کہ جو آدمی مجھے مُحتاج سمجھ کر ہدیہ پیش کرے ،میرا دل اُسکا ہدیہ قبول کرنا نہیں چاھتا ، البتہ سُنت سمجھ کر پیش کرے تو میں اُسے ضرور قبول کرونگا - ایک دفعہ ایک آدمی نے آکر آپ کو ہدیہ پیش کیا ، آپ نے محسوس کیا کہ یہ تو احسان چڑھاکر ہدیہ دے رھا ہے ، چنانچہ آپ نے انکار کردیا مگر وہ بھی پیچھے لگا رہا کہ حضرت قبول کیجئے -حضرت قبول کیجئے - حضرت نے دوچار دفعہ کے بعد اس کو سختی سے ڈانت دیا کہ نہیں میں قبول نہیں کرونگا ، جب اُس نے دیکھا کہ چہرہ پر جلال ھے تو پیچھے ہٹ گیا ، جب مسجد سے باہر نکلنے لگا تو اُس کی نظر حضرت کے جوتوں پر پڑی ، اُس کے دل میں خیال آیا کہ حضرت جب باہر نکلیں گے تو جوتے تو پہنیں گے، چنانچہ اس نے وہ پیسے حضرت کے جوتوں میں رکھ دئے جب حضرت مسجد سے باہر نکلے اور پاؤں جوتے میں رکھا تو اس میں پیسے تھے - آپ نے دیکھا اور مسکراکر فرمایا کہ یہ تو وہی پیسے ھیں جو وہ آدمی ھدیہ میں پیش کررہا تھا ، پہلے سُنا کرتے تھے اور آج آنکھوں سے دیکھ لیا کہ جو انسان دُنیا کو ٹھوکر لگاتا ھے دُنیا اُس کے جوتوں میں آیا کرتی ھے -
 
Top