عظمت صد یق اکبر رضی للہ عنہ

شرر

وفقہ اللہ
رکن افکارِ قاسمی
عظمت صد یق اکبر رضی للہ عنہ​
سید نا رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم و سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ میں مما ثلت
سید نا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو بہت سی چیزوں میں سید نا رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے سا تھ مشا بہت ہے ۔مثلآ
سید نا رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کی عمر مبارک تریسٹھ سال ہے اور سیدنا صدیق اکبر کی عمر بھی تریسٹھ سال ہے۔
سید نا رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کی وفات پیر کے دن ہو ئی اور سیدنا صدیق اکبر کی وفات بھی پیر کو ہوئی۔
سید نا رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو وفات سے پہلے بندرہ دن بخار آیا اور صدیق اکبر کو بھیی وفات سے پہلے پندرہ دن بخار آیا۔
سید نا رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کووفات سے پہلے سر میں درد ہوا اور سیدنا صدیق اکبر کو بھی وفات سے پہلے سر میں درد ہوا۔
سید نا رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو وفات سے دو سال پہلے زہر دیا گیا اور سیدنا صدیق اکبر کو بھی وفات سے دو سال پہلے زہر دیا گیا۔
سید نا رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو زہر ایک یہودی نے دیا اور صدیق کبر کو بھی زہر ایک یہودی نے دیا۔
سید نا رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو زہر کھا نے ( گوشت )میں دیا گیااور صدیق اکبر کو بھی زہر کھانے (گوشت) میں دیا گیا۔
سید نا رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے ساتھ کھانے میں ایک صحابی شریک تھے اور سیدنا صدیق اکبر کے ساتھ بھی کھا نے میں ایک صحا بی شریک تھے۔
سید نا رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے سا تھ کھا نے میں جو صحابی شریک تھے وہ شہید ہو گئے اور سیدنا صدیق اکبر کے ساتھ بھی کھا نے میں جو صحابی شریک تھے وہ شہید ہو گئے۔
سید نا رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو اللہ پاک نے بچا لیاا اور سیدنا صدیق اکبر کو بھی اللہ پاک نے بچالیا۔
سید نا رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کی دو بیٹیاں عشرہ مبشرہ کے گھر میں اور سیدنا صدیق اکبر کی بھی دو بیٹیا ں عشرہ مبشرہ کے گھر میں۔
سید نا رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کی بیٹی حضرت فا طمہ رضی اللہ عنہا نے چکی پیسی اور سیدنا صدیق اکبر کی بیٹی حضرت اسماء رضی اللہ عنہا نے بھی چکی پیسی۔
سید نا رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے نوا سے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو شہید کیا گیا اور سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے نواسے حضرت عبد اللہ بن زبر رضی اللہ عنہ کو بھی شہید کیا گیا۔
سید نا رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے نواسے پر ستم ڈھا یا گیاا ور سید نا صدیق اکبر کے نواسے پر بھی ستم ڈھایا گیا ۔
سید نا رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کی وفات مدینہ میں ہوئی اور سیدنا صدیق اکبر کی وفات بھی مدینہ میں ہو ئی ۔
سید نا رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سر ہا نے تھیں اور سیدنا صدیق اکبر کی وفات کے وقت بھی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سر ہا نے تھیں۔
سید نا رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے وفا ت کے وقت مسواک فرمائی اور سیدنا صدیق اکبر نے بھی وفات کے وقت مسواک فرمائی۔
سید نا رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو عائشہ رضی اللہ عنہا نے مسواک چبا کر دی تھی اور سیدنا صدیق اکبر کو بھی عائشہ رضی اللہ عنہانے مسواک چبا کر دی ۔
سچ ہے جو نسبت حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو ملی وہ کسی اور صحابی کو نہ ملی ۔اور حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کا یہ جذبہ بھی کسی اور کو نہ ملا کہ۔

صحابہ کو خدائے پاک نے کیسا جگر دیا
سبھی نے بے دھڑک لا لا کے مال وزر دیا

کسی نے تو ثلث لایا کسی نے نصف گھر دیا
مگر عائشہ کے باپ نے دیا تو اس قدر دیا

سوا نام خدا جو کچھ تھا لا کے دھر دیا​
 

اعجازالحسینی

وفقہ اللہ
رکن
بہت خوب جسیم الدین شرر صاحب


لے شوق سے نام صحابہ کا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کر چرچا عام صحابہ کا
گر جنت میں جانے کی طلب ہے۔۔۔۔۔۔تو پلہ تھام صحابہ کا
 

طارق راحیل

وفقہ اللہ
رکن
صاحب صدق ووفا........سيدنا ومولانا صديق الأكبر رضي الله تعالى عنه

اقرار احمد عباسي

آپ كا نام عبد الله كنية ابو بكر اور لقب صديق وعتيق ہے. چھٹي پشت ميں سلسله نسب رسول الله صلى الله عليه وسلم سے جا ملتا ہے. آپ كي پيدائش سركارِ دو عالم صلى الله عليه وسلم سے دو سال بعد هوئي يعني عمر ميں آپ رضي الله تعالى عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم سے دو سال چھوٹے ہيں. بچپن ہي سے شرافة آپ كي طبيعة كا حصه بن چكي تھي. آيام الجاهلية ميں بھي جب عرب معاشره ميں گناهوں كے تمام اسباب موجود تھے، آپ رضي الله تعالى عنه كسي گناه كے قريب نہيں گئے، انتهائي مالدار اور مكه كے بڑے تاجروں ميں شمار هوتا تھا مگر آپ نے كبھي شراب پي نہ ہي بدكاري كے قريب گئے. سب سے پہلے اسلام قبول كر كے مؤمن اول كہلائے. سب سے پہلے معراج كي تصديق كي تو صديق الاكبر رضي الله عنه كہلائے. مسلم غلاموں كو ان كے ظالم آقاؤں سے نجاة دلائي تو زبان نبوة سے عتيق من النار كا پروانہ ملا. آپ كي ساري زندگي كمالات سے تعبير ہے. انہي خصوصيات كے باعث آپ باقي ساري امة سے ممتاز ٹہرے اور أفضل الخلائق بعد الأنبياء كے مقام پر فائز هوئے. آپ رضي الله عنه بچپن سے رسول الله صلى الله عليه وسلم كے دوست تھے، ايك سفر سے واپسي پر جب آپ رضي الله عنه نے سنا كہ محمد صلى الله عليه وسلم نے نبوة كا دعوٰی كيا ہے تو بغير كسي دليل طلب كئے فوراً ايمان لے آئے. اس طرح مردوں ميں اسلام قبول كرنے والے پہلے صحابي ٹہرے. اسلام قبول كرنے كے بعد آپ رضي الله تعالى عنه نے پہلا اعلانيه خطبه اس وقت ارشاد فرمايا جب دشمنان اسلام رحمة دو عالم صلى الله عليه وسلم كو دعوة حق كي پاداش ميں جور وستم كا نشانہ بنا رہے تھے آپ رضي الله عنه ايك بلند مقام پر كھڑے هو گئے اور دشمنان دين كو مخاطب كر كے ارشاد فرمايا:

"اتقتلون رجلا ان يقول ربي الله وقد جاءكم بالبينت من ربكم"

لوگوں تم ايك ايسے شخص كو مارنا چاہتے هو جو كہتا ہے كہ الله ميرا رب ہے (اور اپنے دعوى كي تصديق كيلئے) اپنے رب كي طرف سے تمھارے پاس واضح دلائل لے كر آيا ہے.
 
Top