ماں تمہارے وجود کی گواہ ہے
تم ماں کے وجود کا ماحصل ہو
ماں اس زمین کی طرح ہے جو اپنے بطن میں حرارت اور برودت ایک ساتھ چھپائے رکھتی ہے جس سے تخلیق نموپاتی ہے اسی طرح ماں تمہیں اس وقت تک اپنی کوکھ میں چھپائے رکھتی ہے جب تک تمہارا وجود نمو نہیں پا جاتا ماں سرد راتوں میں گرمی کی وہ لہر ہے جو رگوں میں دوڑتے لہو کو گرما کر فرحت بخش دیتی ہے ماں جھلسا دینے والے گرم دن میں نرم ولطیف چھاؤں کی ماند ہے جو رگوں میں دوڑتے سیسہ لہو میں سکون اور لطف وانبساط بھر دیتی ہے یاد رکھو ماں تم پر حق رکھتی ہے اور کامل انسان ماں کی دعاؤں کا وہ ثمر ہے جن کا قرب لوگوں کے دلی سکون کا باعث ہوتا ہے
-----------محبت کے گیت--------
ستر ماؤں سے زیادہ محبت کرنے والی ذات اللہ کی ہے ----اللہ کیا ہے-----اللہ محبت ہے----اللہ خوشی ہے --
اللہ نے کائنات کو قائم رکھنے اور مسرت وشادمانی کو دوام بخشنے کے لیے آدم علیہ اسلام کو تخلیق کیا اور ذیلی تخلیق کی ذمہ داری عورت کے نازک کندھوں پر رکھی عورت کے دل میں اس کے ہر ہر روئیں میں اپنی انڈیل دی جو اللہ کی اپنی صفات ہے خالق کائنات اللہ نے عورت کو تخلیق کا -- .میڈیم بنا کر اس کے اندر تخلیقی صلاحیت کے ساتھ ساتھ ستر میں سے ایک حصہ اپنی محبت منتقل کردی تاکہ عورت ماں بن کر اللہ کی تخلیق کو قائم رکھے اور اس باغ کی آبیاری کرتی رہے جس کو پر بہار دیکھنا اللہ کے لیے سب سے بڑی خوشی ہے
---میری بہنو---میری ماؤں--میری بیٹیوں---
یہ دنیا آپ کے دم سے پر رونق اور آباد ہے آپ کی عظمت اس سے ظاہر ہے کہ نظام تخلیق آپ کے وجود سے پر رونق اور قائم آباد ہے آپ ہر اس ہستی کی تخلیق کا باعث ہیں جس جس نے اللہ کے قانون کو سامنے رکھ کر اس زمین کو غم وآلام سے نجات دلانے کی کوشش کی ہے ان میں عظیم مفکر بھی ہیں
انبیائے کرام علیہ اسلام اور ان کے دوست اولیاء اللہ بھی ہیں ولادت کی فضیلت و عظمت کا عالم یہ ہے
کہ ماں کی آغوش راحت میں اللہ کے محبوب خاتم النبین صلی اللہ علیہ وسلم نے تربیت پائی اور وہ ماں ہی ہے جس کے دودھ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا شعور پروان چڑھا اور اس شعور سے اللہ کے احکامات
کو نوع انسانی تک پہچایا یہ کون نہیں جانتا کہ ہر مصلح قوم کے وریدوں میں ماں کا خون دوڑرہا ہے میری
ماؤ اللہ کی تخلیق میں رنگ بھرنے والی عورتو اب آپ کے اوپر دوہری ذمہ داری آگئی ہے قانون قدرت آپ کو اپنی بادشاہی میں شریک کرنا چاہتا ہے آپ اپنے بچوں کی گھٹی میں یہ بات ڈال دیں کہ دنیا قائم ودائم
رہنے کے لئے بنی ہے آپ اپنے نونہالوں میں یہ طرزفکر مستحکم کردیں اللہ سراپا محبت ہے اور چاہتا ہے کہ دنیا میں محبت کے گیت گائے جائیں اور نوع انسانی پھر سے منزل کی طرف گامنزن ہو کر اس دنیا کا سراغ پائے گی جو مسرت ہے خوشی ہے انبساط ہے اور محبت بھی یہی ہے
---------------ماں کی عظمت-------------
اباجی مجھے مارتے تھے تو امی بچالیتی تھیں ایک دن میں نے سوچا کہ اگر امی پٹائی کریں گی تو اباجی کیا کریں گے اور یہ دیکھنے کے لیے کہ کیا ہوتا ہے میں نے امی کا کہنا نہ مانا انہوں نے کہا بازار سے دہی لادو میں نہ لایا انہوں نے سالن کم دیا میں نے زیادہ پر اصرار کیا انہوں نے کہا پیڑھی پر بیٹھ کر روٹی کھاؤ میں نے زمین پر دری بچھائی اور اس پر بیٹھ گیا کپڑے بھی میلے کر لیے میرا لہجہ گستانانہ تھا مجھے پوری توقع تھی کہ امی ضرور ماریں گی مگر انہوں نے یہ کیا کہ مجھے سینے سے لگا کر کہا کیوں دلاور پتر--- میں صدقے بیمار تو نہیں ہے تو اس وقت میرے آنسو تھے کہ رکتے ہی نہیں تھے
اقتباس مٹی کا دریا
تم ماں کے وجود کا ماحصل ہو
ماں اس زمین کی طرح ہے جو اپنے بطن میں حرارت اور برودت ایک ساتھ چھپائے رکھتی ہے جس سے تخلیق نموپاتی ہے اسی طرح ماں تمہیں اس وقت تک اپنی کوکھ میں چھپائے رکھتی ہے جب تک تمہارا وجود نمو نہیں پا جاتا ماں سرد راتوں میں گرمی کی وہ لہر ہے جو رگوں میں دوڑتے لہو کو گرما کر فرحت بخش دیتی ہے ماں جھلسا دینے والے گرم دن میں نرم ولطیف چھاؤں کی ماند ہے جو رگوں میں دوڑتے سیسہ لہو میں سکون اور لطف وانبساط بھر دیتی ہے یاد رکھو ماں تم پر حق رکھتی ہے اور کامل انسان ماں کی دعاؤں کا وہ ثمر ہے جن کا قرب لوگوں کے دلی سکون کا باعث ہوتا ہے
-----------محبت کے گیت--------
ستر ماؤں سے زیادہ محبت کرنے والی ذات اللہ کی ہے ----اللہ کیا ہے-----اللہ محبت ہے----اللہ خوشی ہے --
اللہ نے کائنات کو قائم رکھنے اور مسرت وشادمانی کو دوام بخشنے کے لیے آدم علیہ اسلام کو تخلیق کیا اور ذیلی تخلیق کی ذمہ داری عورت کے نازک کندھوں پر رکھی عورت کے دل میں اس کے ہر ہر روئیں میں اپنی انڈیل دی جو اللہ کی اپنی صفات ہے خالق کائنات اللہ نے عورت کو تخلیق کا -- .میڈیم بنا کر اس کے اندر تخلیقی صلاحیت کے ساتھ ساتھ ستر میں سے ایک حصہ اپنی محبت منتقل کردی تاکہ عورت ماں بن کر اللہ کی تخلیق کو قائم رکھے اور اس باغ کی آبیاری کرتی رہے جس کو پر بہار دیکھنا اللہ کے لیے سب سے بڑی خوشی ہے
---میری بہنو---میری ماؤں--میری بیٹیوں---
یہ دنیا آپ کے دم سے پر رونق اور آباد ہے آپ کی عظمت اس سے ظاہر ہے کہ نظام تخلیق آپ کے وجود سے پر رونق اور قائم آباد ہے آپ ہر اس ہستی کی تخلیق کا باعث ہیں جس جس نے اللہ کے قانون کو سامنے رکھ کر اس زمین کو غم وآلام سے نجات دلانے کی کوشش کی ہے ان میں عظیم مفکر بھی ہیں
انبیائے کرام علیہ اسلام اور ان کے دوست اولیاء اللہ بھی ہیں ولادت کی فضیلت و عظمت کا عالم یہ ہے
کہ ماں کی آغوش راحت میں اللہ کے محبوب خاتم النبین صلی اللہ علیہ وسلم نے تربیت پائی اور وہ ماں ہی ہے جس کے دودھ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا شعور پروان چڑھا اور اس شعور سے اللہ کے احکامات
کو نوع انسانی تک پہچایا یہ کون نہیں جانتا کہ ہر مصلح قوم کے وریدوں میں ماں کا خون دوڑرہا ہے میری
ماؤ اللہ کی تخلیق میں رنگ بھرنے والی عورتو اب آپ کے اوپر دوہری ذمہ داری آگئی ہے قانون قدرت آپ کو اپنی بادشاہی میں شریک کرنا چاہتا ہے آپ اپنے بچوں کی گھٹی میں یہ بات ڈال دیں کہ دنیا قائم ودائم
رہنے کے لئے بنی ہے آپ اپنے نونہالوں میں یہ طرزفکر مستحکم کردیں اللہ سراپا محبت ہے اور چاہتا ہے کہ دنیا میں محبت کے گیت گائے جائیں اور نوع انسانی پھر سے منزل کی طرف گامنزن ہو کر اس دنیا کا سراغ پائے گی جو مسرت ہے خوشی ہے انبساط ہے اور محبت بھی یہی ہے
---------------ماں کی عظمت-------------
اباجی مجھے مارتے تھے تو امی بچالیتی تھیں ایک دن میں نے سوچا کہ اگر امی پٹائی کریں گی تو اباجی کیا کریں گے اور یہ دیکھنے کے لیے کہ کیا ہوتا ہے میں نے امی کا کہنا نہ مانا انہوں نے کہا بازار سے دہی لادو میں نہ لایا انہوں نے سالن کم دیا میں نے زیادہ پر اصرار کیا انہوں نے کہا پیڑھی پر بیٹھ کر روٹی کھاؤ میں نے زمین پر دری بچھائی اور اس پر بیٹھ گیا کپڑے بھی میلے کر لیے میرا لہجہ گستانانہ تھا مجھے پوری توقع تھی کہ امی ضرور ماریں گی مگر انہوں نے یہ کیا کہ مجھے سینے سے لگا کر کہا کیوں دلاور پتر--- میں صدقے بیمار تو نہیں ہے تو اس وقت میرے آنسو تھے کہ رکتے ہی نہیں تھے
اقتباس مٹی کا دریا