کھانا کھلانا اسلام میں داخل ہے
عن عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما ان رجلا سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ای الاسلام خیر؟ قال : تطعم الطعام وتقرء السلام علیٰ من عرفت ومن لم تعرف.
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما راوی ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ کونسی خصلت سب سے اچھی ہے ؟ آپ نے فر مایا !لوگو کو کھانا کھلاؤ ،اور سب کو سلام کرو . خواہ ان کو جانتے پہچانتے ہو یا نہیں .
تشریح : غالبا یہ سوال کر نے والے حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں ،اور بظاہر اسی قسم کی اسلامی تعلیمات کا اثر ان پر بہت زیادہ تھا کہ اپنے پاس کچھ جمع نہ رکھتے تھے ، سب کچھ مستحقین پر صرف فر مادیتے تھے اور دوسروں کو بھی اسی کی تر غیب دیا کرتے تھے . دولت جمع کرنے کیلئے سختی سے نکیر کرتے تھے ،ان کی رائے تھی کہ زکوٰۃ وغیرہ حقوق مالیہ ادا کرنے پر بھی دولت جمع کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے .
اس حدیث میں اسلام کی ایسی دو خصلتیں جمع فر مائی ہیں جو مالی وبدنی ہر دو قسم کے مکارم اخلاق وفضائل پر مشتمل ہیں . حافظ عینی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک وجہ یہ بھی بیان فر مائی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ طیبہ پہونچ کر سب سے پہلے ان ہی دوام کی تر غیب دی تھی کیونکہ اس وقت کے حالات میں ان دونوں باتوں کی زیادہ ضرورت تھی ، لوگوً کی ناداری کی حالت تھی اور تالیف قلب کی بھی مصلحت تھی .
حضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ فر ماتے ہیں کہ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو لوگ آپ کی خدمت میں جلد جلد پہنچنے لگے میں بھی حاضر ہوا اور چہرہ مبارکہ دیکھتے ہی یقین ہو گیا کہ یہ منور چہرہ جھوٹے کا نہیں ہو سکتا ،اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سب پہلا ارشاد میں یہ سنا'' ایھا لناس افشواالسلام واطعموا الطعام وصلو ابالیل والناس نیام تدخلو الجنۃ با لسلام .