حضرت امام ابو حنیفہ اور سفیان ثوری

بدرجی

وفقہ اللہ
رکن
نعیم بھائی
خوب جواب دیاآپ نے تھانوی بھائی کو وہ خود تو نہ جانے کہاں جاکے سوگئے. شاید انہیں شیعوں کے چھوٹے بھائیوں سے پالا نہیں پڑا اوریہ ان کے ہاتھی کے دانت کھانے کے اوردکھانے کے اوراصولوں سے واقف نہیں
 
M

Malang009

خوش آمدید
مہمان گرامی
میرا خیال تھا یہ فورم بحث کے لیے ہے ، لیکن بہت معذرت کے ساتھ ابن بشیر صاحب بحث کی بجائے اپنے مولویوں کی کتابوں سے مواد چھاپ رہے ہیں اور ادھر اُدھر سے مضامین اٹھا کر چھاپے جا رہے ہیں ۔ جس سے موضوع بڑھتا ہی جاتا ہے ۔ ایک ہی دھاگے میں ایک ہی ساتھ اتنے زیادہ مضوعات پر بحث ہو رہی ہے صرف اس وجہ سے کہ ابن بشیر صاحب سلیقے سے بحث نہیں کر رہے ۔ بات امام ابو حنیفہ اور سفیان ثوری کے بارے میں تھی بجائے اسکے کہ ابن بشیر صاحب اسکا رد کرتے انہوں نے مجموعی طور پر امام ابو حنیفہ کے اجتہاد پر بات کر دی ۔ اب اس میں انہوں نے فقہ حنیفہ کو بھی گھسیڑ دیا ۔ابن بشیر صاحب میری آپ سے درخواست ہے کہ پہلے آپ یہ طے کر لیں کہ آپ نے بات کس موضوع پر کرنی ہے پھر اس پر بات کرتے ہیں ۔ آیا آپ نے فقہ حنفیہ کے ان مسائل پر بات کرنی ہے جنکا رد آپ نے جونا گڑھی صاحب کی کتابوں میں پڑھا ہے یا ان مسائل پر کرنی ہے جنکا رد آپ نے یوسف جے پوری صاحب کی کتابوں میں پڑھا ہے ۔ یا پھر امام ابو حنیفہ کی اجتہادی حثیت پر بات کرنا چاہتے ہیں ۔
 

ابن بشیر الحسینوی

وفقہ اللہ
رکن
بدر جی ،پیامبر،ملنگ اور نعیم صاحب السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
مختصرا عرض ہے کہ ہم ثقہ محدثین کی گواہی پیش کررہے ہیں اور سچے شخص کی گواہی قبول کرنا قرآن سے ثابت ہے۔ لہٰذا ہم اپنے اصول یعنی قرآن اور حدیث سے باہر نہیں گئے۔
 
M

Malang009

خوش آمدید
مہمان گرامی
آپ کی مختصر پوسٹ سے میں سمجھا ہوں کہ آپ امام ابو حنیفہ کی مجتہدانہ حثیت پر بات کرنا چاہتے ہیں لہذا میری درخواست یہ ہے کہ دیگر پوسٹس میں جو موضوع سے غیر متعلقہ باتیں ہیں آپ انکو نکالیں اگر آپ انکو کرنا چاہتے ہیں تو ایک الگ دھاگہ بنائیں اور وہاں گفتگو ہو ۔ یہاں گفتگو کا مقصد چونکہ عوام تک معلومات کو پہنچانا ہے اور عوام پڑھنے میں کتنا شوق رکھتے ہیں یہ میں اور آپ اچھی طرح جانتے ہیں لہذا طریقہ کار اور پوسٹس کا سائز ہمیں ایسا رکھنا ہے جس سے دوسرے بیزار نہ ہوں لہذا آپ کو اپنی پوسٹس پر نظر ثانی کرنی چاہیے ۔ تاکہ ہماری گفتگو ایک اچھے انداز میں مزید آگے بڑھ سکے ۔
 

بدرجی

وفقہ اللہ
رکن
ابن بشیر الحسینوی
بدر جی ،پیامبر،ملنگ اور نعیم صاحب السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
مختصرا عرض ہے کہ ہم ثقہ محدثین کی گواہی پیش کررہے ہیں اور سچے شخص کی گواہی قبول کرنا قرآن سے ثابت ہے۔ لہٰذا ہم اپنے اصول یعنی قرآن اور حدیث سے باہر نہیں گئ
آہا مزاآگیابھائی ابن بشیر.کیا بات کہی اس سے ملتی جلتی بات آپ کے مجتہد العصر بٹالوی صاحب نے حضرت شیخ الہند کے سامنے رکھی جس کے جواب میں حضرت شیخ الہند مولانا محمودالحسن رحمہ اللہ نے ادلہ کاملہ صفحہ 67میں وہ بات ارشاد فرمائی جسے آپ نے ایک گذشتہ پوسٹ میں نامکمل نقل کیا
میں بھی اسی سے روشنی لیکر یہ کہتاہوں ہم نے تو ان محدثین کو جنہیں آپ ثقہ کہہ رہے ہیں نہیں دیکھا اوران کی ثقاہت کے متعلق جو اقوال کتابوں میں درج ہیں وہ امتیوں کے اقوال ہیں ہمارے لیے اگر وہ حجت ہیں تو امام ابوحنیفہ ان سے بڑھ کر حجت ہیں مگر حیرت تو آپ پر ہے انہوں نے اپنے اقوال کی دلیل میں قرآن کی آیات اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث پیش نہیں کیں پھر بھی ان کے بلادلیل اقوال سے آپ سند پکڑتے ہیں اوریوں تقلیدی شرک کے مرتکب ہوتے ہیں مگر
جو چاہے آ پ حسن کرشمہ ساز کرے
میراآپ سے مطالبہ ہے کہ پہلے ان محدثین کی ثقاہت امتی اقوا ل کے بجائے قرآن اورحدیث سے ثابت کردیں پھرآپ یہ کہنے کےمجاز ہوں گے کہ سچے شخص کی گواہی قبول کرنا قرآن سے ثابت ہے اورتب میں بلاتامل آپ کی بات تسلیم کرلوں گا. بل کہ یہ تیسری آفر کرتاہوں کہ آپ مصنفین صحاح ستہ کی تعدیل وٹقاہت قرآن کی کسی آیت یا رسول اللہ کی کسی صحیح حدیث سے نام بنام ثابت کردیں میں آ پ کا مسلک قبول کرنے کو تیارہوں

یہ آدھا مطالبہ ہے حضرت شیخ الہند کا مطالبہ ابھی تک آپ پر ادھار ہے وہ میں بعد میں ذکرکروں گا
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
Malang009 نے کہا ہے:
آپ کی مختصر پوسٹ سے میں سمجھا ہوں کہ آپ امام ابو حنیفہ کی مجتہدانہ حثیت پر بات کرنا چاہتے ہیں لہذا میری درخواست یہ ہے کہ دیگر پوسٹس میں جو موضوع سے غیر متعلقہ باتیں ہیں آپ انکو نکالیں اگر آپ انکو کرنا چاہتے ہیں تو ایک الگ دھاگہ بنائیں اور وہاں گفتگو ہو ۔ یہاں گفتگو کا مقصد چونکہ عوام تک معلومات کو پہنچانا ہے اور عوام پڑھنے میں کتنا شوق رکھتے ہیں یہ میں اور آپ اچھی طرح جانتے ہیں لہذا طریقہ کار اور پوسٹس کا سائز ہمیں ایسا رکھنا ہے جس سے دوسرے بیزار نہ ہوں لہذا آپ کو اپنی پوسٹس پر نظر ثانی کرنی چاہیے ۔ تاکہ ہماری گفتگو ایک اچھے انداز میں مزید آگے بڑھ سکے ۔

محترم ابن بشیر صاحب
بھائی ملنگ صاحب کا مشورہ صحیح ہے .آپ ایسا کر لیں مناسب رہے گا .قاری کو کوئی الجھن بھی پیش نہ آئیگی اور بحث بھی احسن انداز میں چلے گی.
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
ابن بشیر الحسینوی نے کہا ہے:
یعنی ابو حنیفہ پر جرح ثابت کریں۔واضح ہو یہ جرح اللہ اور اسکے رسول سے ثابت ہو۔کیونکہ آپکےیہاں امتی کا قول حجت نہیں۔ مودبانہ التماس ہے اس سے فرار کی کو شش نہ کریں ۔ہمارے مطالبہ کو پورا کریں اسکے بعد آگے۔
...................................................
نعیم صاحب !
آل بدعت کی یہ چال ہے کہ وہ لوگوں کو صراط مستقیم سے ہٹانے کے لئے پروپیگنڈا کرتے رہتے ہیں قرآن و حدیث جس مقصد کے لئے ہے کہ اس میں بیان کردہ احکامات کو مانا جائے احناف قرآن وحیث کے مقابلے میں تقلید امام کو لیتے ہیں خواہ قول امام بے سند ہو ،یا قرآن و حدیث کے صریح خلاف ہو غور سے مطالعہ اور عبرت پکڑیں
محمود الحسن دیو بندی فرماتے ہیں کہ لیکن سوائے امام کے قول سے ہم پر حجت قائم کرنا بعید از عقل ہے(ایضاح الادلہ ص۲۷۴)
۲ محمد قاسم نانوتوی فرماتے ہیں کہ دوسرے یہ کہ میں مقلد امام ابو حنیفہ کا ہوں اس لیئے میرے مقابلے میں آ پ جو قول بہی بطور معارضہ پیش کریں وہ امام ہی کا ہونا چاھیئے
( سوانح قاسمی ۲/۲۲)
۳ احمد یار نعیمی بریلوی لکھتے ھیں کہ اب ایک فیصلہ کن جواب عرض کرتے ہیں وہ یہ کہ ہمارے دلائل یہ روایات نہیں ہماری اصل دلیل تو ابو حنیفہ امام اعظم کا فرمان ہے ۔
( جآء الحق ۲/۹۱ )
۴ رشید احمد لدہیانوی دیو بندی کہتے ہیں کہ غرض یہ کہ یہ مسئلہ اب تشنہ تحقیق ہے لہذا ہمارا فتوی اور عمل قول امام رحمہ اللہ کے مطابق ہی رہے گا ۔اس لیئے کہ ہم امام رحمہ اللہ کے مقلد ہیں اورمقلد کے لیئے قول امام حجت ہوتا ہے نہ کہ ادلہ اربعہ کہ ان سے استدلال وظیفہ مجتہد ہے
(ارشاد القاری ۴۱۲)
۵ عامر عثمانی دیو بندی (ایڈیٹر ماھنامہ ،، تجلی جو دیو بند سے جاری ہوتا ہے )سوال کا جواب دیتے ہوئے لکھتے ہیں کہ یہ تو جواب ہوا اب چند الفاظ اس فقرے کے بارے میں بھی کہ دیں جو آپ (سائل ) نے سوال کے اختتام پر سپرد قلم کیا ہے یعنی حدیث رسولﷺ سے جواب دیں،،اس نوع کا مطا لبہ اکثر سائلین کرتے رہتے ہیں یہ در اصل اس قاعدے سے ناواقفیت کا نتیجھ ہے کہ مقلدین کے لیئے حدیث و قرآن کے حوالوں کی ضرورت نہیں بلکہ آئمہ و فقہاء کے فیصلوں اور فتووں کی ضرورت ھے
( ماہنامہ تجلی ص ۹ شمارہ نمبر ۱۱ ماہ جنوری فروری ۱۹۶۷ ص ۴۷)
۶ ۵/۲۷۷ فتاوی عالمگیری میں لکھا ہوا ھے کہ،، طلب الا حادیث حرفۃ المفالیس،، یعنی کہ حدیث کو طلب کرنا مفلسوں کا کام ہے۔
۷ محمد تقی عثمانی دیو بندی لکھتے ہیں کہ اور آئمہ مجتھدین کے بارے میں تمام مقلدین کا عقیدہ یہ ہے کہ انکے ہر اجتھاد میں خطا ء کا احتمال ہے
(تقلید کی شرعی حیثیت ص ۱۲۵)
۸ تذکرۃ الرشید (۲/۱۷میں رشید احمد گنگوھی کے متعلق لکھا ہوا ہے کہ : ‘‘ آپ نے کئی مرتبہ بحیثیت تبلیغ یہ الفاظ زبان فیض ترجمان سے فرمائے ، سن لو حق وہی ہے جو رشید احمد کی زبان سے نکلتا ہے اور بقسم کہتا ہوں کہ میں کچھ نہیں مگر اس زمانے میں ہدایت و نجات موقوف میری اتباع پر...‘‘
۹ محمودالحسن ایک مسئلہ میں شافعی کے موقف کو ترجیح دیتے ہوئے کہتے ہیں ’’ ونحن مقلدون یجب علینا تقلید امامنا ابی حنیفہ ‘‘ یعنی ’’ اور ہم مقلد ہیں ہم پر اپنے امام ابو حنیفہ کی تقلید واجب ہے ‘‘
( تقریرالترمزی ص۳۶ مع ترمزی )
۱۰ محمود الحسن دیوبندی نے کہا کہ : ’’ کیونکہ قول مجتہد بھی قول رسول اللہ ﷺ ہی شمار ھوتا ہے ‘‘ ( تقاریر حضرت شیخ الہند : ۲۴ )
۱۱ محمود الحسن دیوبندی نے اہلحدیث عالم محمد حسین بٹالوی کا جواب دیتے ہوئے لکھا کہ : ‘‘ آپ ہم سے وجوب تقلید کے طالب ہیں ، ہم آپ سے وجوب اتباع محمدی ﷺ و وجوب اتباع قرآنی کی سند کے طالب ہیں ‘‘
( ادلہ کاملہ : ص ۷۸)
۱۴ مفتی محمد دیوبندی سوال کا جواب لکھتے ہیں کہ ،، عوام کا دلائل طلب کرنا جائز نہیں نہ آپس میں مسائل شرعیہ پر بحث کرنا جائز ہے بلکہ کسی مستند
مفتی سے مسئلہ معلوم کر کے اس پر عمل کرنا ضروری ہے
( ہفت روزہ ضرب مومن کراچی جلد ۳ شمارہ ۱۵ص ۶)
۱۳مفتی رشید احمد لدھیانوی نے لکھا ہے کہ تبرعا لکھ دی ہے ورنہ رجوع الی
الحدیث وظیفہ مقلد نہیں ،،
( احسن الفتاوی ۳/۵۰)
۱۴ قاضی زاہد الحسینی دیوبندی لکھتے ہیں کہ حالانکہ ہر مقلد کے لیئے آخری دلیل مجتھد کا قول ہے۔جیسا کہ مسلّم الثبوت میں ہے ،، اما المقلد فمستندھ قول المجتھد،، اب ایک شخص امام ابو حنیفہ کا مقلد ہونے کا مدعی ہو اور ساتھ وہ امام ابو حنیفہ کے قول کے ساتھ یا علیہدہ قرآن و سنت کا بطور دلیل مطالبہ کرتا ہے تو وہ بالفاظ دیگر اپنے امام اور رہنما کے استدلال پر یقین نہیں رکھتا
(مقدمہ کتاب ،،دفاع امام ابو حنیفہ از عبدالقیوم حقانی صفحہ ۲۶)
۱۵ احمد سرہندی لکھتے ہیں کہ مقلد کو لائق نہیں مجتھد کی رائے کے بر خلاف کتاب وسنت سے احکام اخذ کرے اور ان پر عمل کرے
(مکتوبات امام ربانی،، مستند اردو و ترجمہ ۱/۶۰۱مکتوب ۲۸۶)
ابو الحسن الکرخی الحنفی نے کہا ہے کہ ، الاصل ان کل آیۃ تخالف اصحابنا فانھا تحمل علی النسخ أو علی التر جیح والاولی ان تحمل علی التأویل من جھۃ التوفیق ‘‘ یعنی ’’ اصل یہ ہے کہ ہر آیت جو ہمارے ساتھیوں (فقھاء) کے خلاف اسے منسوخیت پرمحمول یا مرجوح سمجھا جائے گا بہتر یہ ہے کہ تطبیق کرتے ہوئے اس کی تاویل کر لی جائے
(اصول الکرخی ۲۹ )
ٓ یاد رہے کوئی فتاوی دارالعلوم دیوبند (۳/۲۰۳)کی اس عبارت سے دھوکہ نہ کھائے جو انہوں نے احناف کو اھلسنت والجماعۃ کہنے کی وجہ تسمیہ بیان کرتے ہوئے لکھا ھے کہ اس گروہ (احناف) اھلسنت والجماعت اس وجہ سے کہتے ھیں کہ یہ فرقہ اھل حق و متبع سنت آنحضرت اور طریقہ صحابہ کو مظبوط پکڑے ھوئے ھے سبحنک ھذا بھتان عظیم ۔۔ مقلد (احناف) کو مرنا تو منظور ہے مگر اس بات پر عمل کرنا گوارا نہیں یہ خالی دعوے ہیں اور اس دعوی کی کوئی حنفی بھی حمایت نہیں کرتا جیسا آپ نے پچھلے اقوال سے بخوبی سمجھ لیا ہے
۲ اصول احناف کی روشنی میں اعلاء السنن ،آثارالسنن ،فیض الباری ،درس ترمذی ،المرقاۃ وغیرہ کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے جنہوں نے حدیث ماننی ہی نہیں پھر احادیث پر کتابوں کا لکھنا کیا حیثیت رکھتا ھے
(صرف اور صرف تقلید ، اول اورآخر تقلید ، دن اور رات تقلید ، چھوٹا اور بڑا تقلید ، عامی اور عالم تقلید ، مسجد اور مدارس میں تقلید ، نماز اور روزہ میں تقلید ، حج اور عمرہ میں تقلید ، زکوۃ اور بیوع میں تقلید ، خوشی اور غمی میں تقلید ،وضو اور غسل میں تقلید ، قضائے حاجت اور پیشاب کرنے میں تقلید ، آگے اور پیچھے تقلید ، اوپر اور نیچے تقلید ،دائیں اور بائیں تقلید ، سونے اور جاگنے میں تقلید ، گھر اور لیٹرین میں تقلید ، مرنا اور جینا تقلید پر آخر کیا کہوں تو پہر کیوں نہ کہوں کہ دیوبندیوں بریلویوں اور حنفیوں کا انحصار زندگی، انحصار موت ،انحصار عبادات تقلید پر ہے نہ انہیں قرآن کی پرواہ نہ حدیث کی پرواہ نہ اجماع امت کی پرواہ اللہ نے تو نمونہ محمدﷺ کو بنا کر مبعوث فرمایا مگر انھوں نے امام ابو حنیفہ کوفی کو اپنا نمونا بنا لیا اے اللہ تیرے لئے کیا مشکل ہے کہ اگر تو انہیں صراط مستقیم کی توفیق دے دے )
مذکورہ مستند کتب احناف کے حوالہ جات سے معلوم ہوا کہ ان کی دلیل صرف امام ابو حنیفہ کا قول ہے
الحاصل : نتیجہ آپ نے نکالنا ہے کہ قرآن حدیث کو ماننے والے (اھلحدیث) حق پر ھیں یا صرف اپنے امام کے قول کو ماننے والے (احناف) حق پر ھیں ؟
( ابن بشیر الحسینوی )

مولانا میری گزارش ہے سنجیدگی کے ساتھ بحث کریں.بحث کے اختتام پر قاری خود ہی فیصلہ کرلیں گے . حق وہ ہے جو سر چڑھ کر بولے.
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
نعیم نے کہا ہے:
محترم
ابن بشیر صاحب
راہ فرار اختیار کر سےقبل میرا مطالبہ اور اپنے وعدہ کو پورا کریں.
امام صاحب علیہ الرحمۃ پر جرح ''اللہ اور اسکے رسول سے'' سے ثابت کریں. جناب عالی
جب آپ امتی کے قول کو حجت ہی نہیں مانتے تو کیوں ایسی چیز کیلئے اپنی توانائی ضائع کر رہے ہیں جو آپ کے گلے کا پھندا جائے.
کج فہمی کی باتیں چھوڑیں اور اصل موضوع پر آجائیں.ورنہ مجھے کہنا پڑے گا.
نہ خنجر اٹھے گا نہ تلوار تم سے
یہ بازو میرے آزمائے ہوئے ہیں

منتظمین الغزالی سے التماس ہے ،محترم کو قاعدے کے رو سے میری گزارشات پر جواب دینے کا پابند بنایا جائے.

مولانا آپ نعیم صاحب کی گزارشات قبول فر کر جواب عنایت فر مائیں..
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
پیامبر نے کہا ہے:
بحث و مباحثہ سے اس فورم کے اصول و ضوابط پڑھ لیے جائیں۔
ذاتیات پر حملے سے پرہیز کریں۔ اور اسلاف کو کسی اور لحاظ سے نہیں تو کم از کم اس لیے اچھے ناموں سے یاد کیا جائے کہ وہ اب ”سلف“ ہیں۔
بہتر ہے کہ ایک نکتے کو لے کر اس پر سیر حاصل بحث کی جائے، نہ کہ اندھا دھند حوالہ جات جمع کرکے ڈال دیئے جائیں۔
اگر کوئی مطالبہ کیا جاتا ہے تو اسے پورا کیا جائے۔

فریقین سے گزارش ہے .ان ہی اصول کی روشنی میں اپنی بحث آگے بڑھائیں
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
نعیم نے کہا ہے:
محترم
ابن بشیر صاحب
راہ فرار اختیار کر سےقبل میرا مطالبہ اور اپنے وعدہ کو پورا کریں.
امام صاحب علیہ الرحمۃ پر جرح ''اللہ اور اسکے رسول سے'' سے ثابت کریں. جناب عالی
جب آپ امتی کے قول کو حجت ہی نہیں مانتے تو کیوں ایسی چیز کیلئے اپنی توانائی ضائع کر رہے ہیں جو آپ کے گلے کا پھندا جائے.
کج فہمی کی باتیں چھوڑیں اور اصل موضوع پر آجائیں.ورنہ مجھے کہنا پڑے گا.
نہ خنجر اٹھے گا نہ تلوار تم سے
یہ بازو میرے آزمائے ہوئے ہیں

منتظمین الغزالی سے التماس ہے ،محترم کو قاعدے کے رو سے میری گزارشات پر جواب دینے کا پابند بنایا جائے.

نعیم صاحب ہاتھ ذرا ہلکا رکھیں. محترم ابن بشیر صاحب آل رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ہیں.الغزالی پر ان کا خاص مقام ہے .
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
ابن بشیر الحسینوی نے کہا ہے:
اہمیت اور یہ انصاف نہیں ہے آپ سے گزارش ہے کہ باسند صحیح محدثین سے امام ابوحنیفہ کی توثیق ثابت کریں


دوسری اینٹ پہلی سے بھی زیادہ ٹیڑھی ہے،سوال یہ ہے کہ کیا آپ امام صاحب کو مجتہد تسلیم کرتے ہیں ؟اگر جواب نہیں میں ہے تو پھر ثابت کیجئے کہ درج ذیل وجوہ کی بنا پر امام صاحب مجتہد نہیں،اوراگرآپ انہیں مجتہدسمجھتے ہیں تو مجتہد کو توثیق کی ضرورت نہیں
دوسری بات یہ ہے کہ آپ انہیں مجتہد تسلیم کریں یا نہ کریں پوری امت اجماعی طورپران کو مجتہد کہتی ہے اوراس کا ثبوت یہ ہے کہ اہل علم کا کوئی بھی قابل ذکر طبقہ ان کی مجتہدانہ حیثیت سے انکا رنہیں کرتا.اورمجتہد کے لیے بھی توثیق ضروری قراردی جائے تو یہ اس کے منصب اجتہادکا انکارہے اورامام صاحب کے لیےاس منصب کاانکارکرنا دراصل اجماع امت کاانکارکرناہے.تیسری بات یہ کہ جرح وتعدیل کا فن رواۃ حدیث کے لیے ہے یا مجتہد کے لیے بھی ؟اگر مجتہد کے لیے بھی اس کی ضرورت ہے تو اپنے اصول کے مطابق بسند متصل کوئی مرفوع صریح روایت پیش فرمائیں،
..........................................................................................................................................................................................
بدر جی صاحب کیا آپ اصول محدثین سے بھی بے خبر ہیں اور ایس باتیں کر رہے ہیں جن سے آپ کی علمیت پر دھبہ لگتا ہے آپ زیادہ جانتے ہیں یا محدثین .
1:کس نے کہا ہے کہ مجتہد کا تعلق جرح وتعدیل سے نہیں ہوتا گویا آپ کے بقول امام ابوحنیفہ مجتہد نہیں اسی لئے تو تمام محدثین نے ان پر جرح کر رکھی ہے !!!آپ کے بقول(اورمجتہد کے لیے بھی توثیق ضروری قراردی جائے تو یہ اس کے منصب اجتہادکا انکارہےٕٕٕٕٕ)گویا ائمہ محدثین نے ابو حنیفہ کے منصب اجتہاد کا انکار کیا ہے !!!اسی لئے تو شدید جرح کی ہے .
2:دوسری بات یہ ہے کہ آپ انہیں مجتہد تسلیم کریں یا نہ کریں پوری امت اجماعی طورپران کو مجتہد کہتی ہے اوراس کا ثبوت یہ ہے کہ اہل علم کا کوئی بھی قابل ذکر طبقہ ان کی مجتہدانہ حیثیت سے انکا رنہیں کرتا.
ان کے مجتہد ہونے پر امت مسلمہ کا اجماع کا دعوی باطل ہے اس پر کوئی حوالہ ہی پیش کر دیں؟؟!!!کیا آپ کو علم نہیں کہ اکثر مناقب غیر ثابت ہیں اور منگھڑت ہیں امام ابوحنیفہ کے متعلق .
ان کی تفصیل بھی ذکر کروں گا .

أبو حامد محمد بن محمد الغزالي الطوسي (المتوفى: 505) نے کہا:
وأما أبو حنيفۃ فلم يكن مجتہدا لانہ كان لا يعرف اللغۃوعليہ يدل قولہ ولو رماہ بابو قبيس وكان لا يعرف الاحاديث ولہذا ضري بقبول الاحاديث الضعيفۃ ورد الصحيح منۃ ( المنخول من تعليقات الاصول ص: 581)

اصول احناف کے نزدیک جو شرائط ایک مجتہد میں پائی جاتی ہیں ان کو ایک ایک کرکے بادلائل پورا کریں تاکہ ہمارے علم میں بھی اضافہ ؟؟
ہل من مجیب !

محترم ابن بشیر صاحب . آپ بھی مخاطب کی رعایت کرتے ہوئے .جملوں کا انتخاب فر مائیں .
بے شک آپ احناف کا رد کریں پر جار حیت اختیار نہ کریں. شکریہ
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
بدرجی نے کہا ہے:
:محدثین جنھوں نے ہم تک احادیث کو پہنچایا آپ کے انداز سے ان کا مجروح ہونا لازم آتا ہے اور اس کی وجہ یہ ھے کہ انھوں نے امام ابوحنیفہ پر جرح کی ہے یہ بات آپ ہی نہیں بلکہ تمام مقلدین حضرات کرتے ہیں
محترم افسوس ہے کہ آپ نے بنیاد کی پہلی اینٹ ہی ٹیڑھی رکھی ہے اس کا جواب دوطرح سے دیاجاسکتاہے
ایک یہ کہ محدثین نے امام بخاری پر بھی جرح کی ہے.کیا آپ اس کو درست قراردیں گے یاغلط
صحیح کہا تو امام بخاری مجروح اورغلط کہا تو جارحین مجروح دونوں صورتوں میں آپ کے آصول پر محدثین کا مجروح ہونا لازم آگیا
باجماع امت امام ابوحنیفہ مجتہد اورمسائل دین کے مدون ہیں محدثین نے اگرحدیث پہنچائی ہے تو امام صاحب نے شرع کی تدوین کی ہے اورمحدثین کی جرح سےایک مسلمہ مجتہد کا مجروح ہونا لازم آتاہے اگرمحدثین کا مجروح ہونا غلط ہے تو امام صاحب کا مجروح ہونا غلط درغلط ہے
اور یہ انصاف نہیں ہے آپ سے گزارش ہے کہ باسند صحیح محدثین سے امام ابوحنیفہ کی توثیق ثابت کریں
دوسری اینٹ پہلی سے بھی زیادہ ٹیڑھی ہے،سوال یہ ہے کہ کیا آپ امام صاحب کو مجتہد تسلیم کرتے ہیں ؟اگر جواب نہیں میں ہے تو پھر ثابت کیجئے کہ درج ذیل وجوہ کی بنا پر امام صاحب مجتہد نہیں،اوراگرآپ انہیں مجتہدسمجھتے ہیں تو مجتہد کو توثیق کی ضرورت نہیں
دوسری بات یہ ہے کہ آپ انہیں مجتہد تسلیم کریں یا نہ کریں پوری امت اجماعی طورپران کو مجتہد کہتی ہے اوراس کا ثبوت یہ ہے کہ اہل علم کا کوئی بھی قابل ذکر طبقہ ان کی مجتہدانہ حیثیت سے انکا رنہیں کرتا.اورمجتہد کے لیے بھی توثیق ضروری قراردی جائے تو یہ اس کے منصب اجتہادکا انکارہے اورامام صاحب کے لیےاس منصب کاانکارکرنا دراصل اجماع امت کاانکارکرناہے.تیسری بات یہ کہ جرح وتعدیل کا فن رواۃ حدیث کے لیے ہے یا مجتہد کے لیے بھی ؟اگر مجتہد کے لیے بھی اس کی ضرورت ہے تو اپنے اصول کے مطابق بسند متصل کوئی مرفوع صریح روایت پیش فرمائیں،
ورنہ ہم محدثین سے با سند صحیح امام ابو حنیفہ پر جرح ثابت کرتے ہیں
،
یہ گھوڑایہ میدان آپ کو روکا کس نے ہے ،آپ کے حصے میں یہ کا م آیاہے آپ یہ کام کیجیے ہمارے حصے میں اجماع امت کے دفاع کا .آپ اپنا کام کیجیے ہم اپناکام کریں گے یہ خدانی تقسیم ہے .مگراوپر کی معروضات کو پیش نظررکھیے گا
جرح وتعدیل کا ایک مستقل امت مسلمہ کے پاس فن ہے جس میں جو صحیح ثابت ہو جائے وہ مانا جائے گا
اس کا جواب میں ابھی دے چکا ہوں پھر پڑھ لیں
اگر آپ کی بات مان لیں کہ محدثین کو ابوحنیفہ سے تعصب تھا تو اس علت کی وجہ سے یہ اہم ترین فن جس پر حدیث رسول کی بنیا دہے دہڑم کر کے گر جاتا ہے انا للہ وانا الیہ راجعون
کیا ہماری تحریر میں محدثین کا من حیث الطبقہ ذکرہے ؟؟؟؟
2:آپ نے جو کچھ پیش کیا وہ (انوا الباری شرح بخاری جلد اول ص 142تا 143)سے لیا گیا ہے اور یہ کتاب کیسی ہے محدثین کے خلاف کیا لکھا گیا ہے آپ کو بھی شاید علم ہو گا اور فقہ حنفی کا دفاع کذب و افترا سے کیا ہے جس کا حقیقت سے دور سے بھی تعلق نہیں وکیل سلفیت رئیس احمد ندوی رحمہ اللہ نے اس کا تار پول کھول دیا ۔ہے
آپ کے زعم اورگمان کے مطابق ورنہ حقیقت میں ایسا نہیں
3
:جب بھی بات کی جائے عدل و انصاف سے کی جائے ورنہ نقصان ہے فائدہ نہیں ہے
کاش آپ خود بھی اس پر عمل پیراہوتے
امید ہے کہ راقم کی گزارشات پر غور و فکر کیا جائے گا
اور مجھے فورم میں اظہار رائے کی اجازت دی جائے گی ۔
جی ہاں مگر علمی متانت اوردیانت کے ساتھ .


بہت خوب ،واقعی دلائل کی روشمی میں متانت وسنجیدگی سے آپ نے جواب تحریر فر مایا .آگے بھی اسی طرح سے تو قع رکھتے ہیں .شکریہ
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
ماشاء اللہ علمی انداز میں جواب دیا جزاک اللہ خیرا
مجھے امید ہے محترم ابن بشیر صاحب بھی علمی انداز میں متانت وسنجیدگی کے ساتھ جواب رقم فر مائیں گے .
 

شرر

وفقہ اللہ
رکن افکارِ قاسمی
ابن بشیر الحسینوی نے کہا ہے:
احمد قاسمی صاحب کچھ گزارشات کرنا چاہتا ہوں اگر برا نہ مانیں تو؟
1:محدثین جنھوں نے ہم تک احادیث کو پہنچایا آپ کے انداز سے ان کا مجروح ہونا لازم آتا ہے اور اس کی وجہ یہ ھے کہ انھوں نے امام ابوحنیفہ پر جرح کی ہے یہ بات آپ ہی نہیں بلکہ تمام مقلدین حضرات کرتے ہیں اور یہ انصاف نہیں ہے آپ سے گزارش ہے کہ باسند صحیح محدثین سے امام ابوحنیفہ کی توثیق ثابت کریں ورنہ ہم محدثین سے با سند صحیح امام ابو حنیفہ پر جرح ثابت کرتے ہیں ،جرح وتعدیل کا ایک مستقل امت مسلمہ کے پاس فن ہے جس میں جو صحیح ثابت ہو جائے وہ مانا جائے گا اگر آپ کی بات مان لیں کہ محدثین کو ابوحنیفہ سے تعصب تھا تو اس علت کی وجہ سے یہ اہم ترین فن جس پر حدیث رسول کی بنیا دہے دہڑم کر کے گر جاتا ہے انا للہ وانا الیہ راجعون
2:آپ نے جو کچھ پیش کیا وہ (انوا الباری شرح بخاری جلد اول ص 142تا 143)سے لیا گیا ہے اور یہ کتاب کیسی ہے محدثین کے خلاف کیا لکھا گیا ہے آپ کو بھی شاید علم ہو گا اور فقہ حنفی کا دفاع کذب و افترا سے کیا ہے جس کا حقیقت سے دور سے بھی تعلق نہیں وکیل سلفیت رئیس احمد ندوی رحمہ اللہ نے اس کا تار پول کھول دیا ۔ہے
3:جب بھی بات کی جائے عدل و انصاف سے کی جائے ورنہ نقصان ہے فائدہ نہیں ہے

غیر مقلدوں کی زبان سے عدل وانصاف کا لفظ اسی طرح احناف کو کذب وافتراء کا الزام بجائے خود عدل وانصاف کا خون اور کذب وافتراء کی واضح مثال ہے .
غیر مقلدیت کی شناعت ،قباحت اور اسکی برائی کیلئے اتنا ہی کافی ہے کہ نیچری فرقہ کا جنم اس( غیر مقلدیت) کے بطنِ نامبارک سے ہوا .
مرزا غلام احمد قادیانی غیر مقلدیت ہی کی کوکھ سے پیدا ہواجس نے کبھی خود کو خدا کہا ،کبھی نبی ولی،کبھی ہندوؤں کا اوتارکہا .حد یہ ہے کہ اس نے خدا کی ''جورو'' ہونے اور نعوذ با اللہ ثم نعوذ با اللہ خدا سے ہمبستر ہونے کا بھی دعویٰ کیا .غیر مقلدیت کی حقیقت کا آپ کو کیا علم .آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا؟
 
ش

شاہد نذیر

خوش آمدید
مہمان گرامی
اللہ اکبر! میں تو حیران و پریشان ہوں کہ یہ دیوبندی علماء کا حال ہے کہ ایسے مطالبے کر رہے ہیں جو ایک عامی کو بھی زیب نہیں دیتے. سمجھ میں آگیا مقلد تو کہتے ہی اس کو ہیں جو عامی ہوتا ہے عالم کب مقلد ہوتا ہے! تو اب مقلدین کی جانب سے ایسے اور اس سے بھی بڑھکر مطالبے آنا کوئی حیرت انگیز بات نہیں.

اسماء رجال کے فن پر امت مسلمہ کا اجماع ہے. اور اہل حدیث اجماع کو مانتے ہیں اس لئے کہ اجماع قرآن و حدیث سے ثابت ہے اور قرآن و حدیث کے ماننے میں اجماع کا ماننا خود بخود آجاتا ہے. معلوم ہونا چاہیے کہ ابوحنیفہ کے ضعف یا مذمت پر ہم جو بھی روایت پیش کرتے ہیں وہ کسی ایرے غیرے امتی کا قول نہیں ہوتا بلکہ اسماء رجال کے فن کے ماہر محدیثین کی گواہی ہوتی ہے. بتایا جا چکا ہے کہ فن حدیث اجماع سے ثابت ہے. پس اجماع کو پیش کرنا دراصل قرآن و حدیث کو پیش کرنا ہے.تحقیق دیوبندیوں کے اعتراض کا خاتمہ ہوا اور ہم نے ثابت کر دیا کہ ہم نے قرآن و حدیث سے ابوحنیفہ پر جرح کی ہے۔

یادرہے کہ امتی کے قول اور امتی کی گواہی میں فرق ہے امتی کا قول حجت نہیں ہوتا۔ جبکہ امتی کی گواہی مقبول ہوتی ہے اگر وہ فاسق و فاجر نہ ہو۔

چونکہ قرآن و حدیث بھی ہم تک امتیوں کے ذریعے سے پہنچا ہے اس لئے ہم امتی کے کسی ایسے قول کو تسلیم نہیں کرتے جو کہ بلادلیل ہو. جیسا کہ امام ابوحنیفہ کے اقوال اور مذہب چونکہ بے دلیل ہے اس لئے ہم انہیں تسلیم نہیں کرتے. البتہ امتی کے ایسے قول کو جو دلیل سے مزین ہو ہم سر آنکھوں پر رکھتے ہیں اس لئے کہ وہ دلیل کو ماننا ہوتا ہے ناکہ امتی کے قول کو. اور یہ دلیل کبھی قرآن ہوتی ہے کبھی حدیث کبھی اجماع وغیرہ

دیوبندیوں سے گزارش ہے کہ ہمیں ہمارے اصول یاد نہ دلائیں کیونکہ ہم ہمیشہ اپنے اصول نہ صرف یاد رکھتے ہیں بلکہ اپنے اصولوں سے روگردانی بھی نہیں کرتے. دیوبندیوں کو اپنی فکر کرنی چاہیے کیونکہ نہ انہیں اپنی حدود یاد ہیں اور نہ ہی اپنے اصول. مقلد کی دلیل صرف اور صرف قول امام ہے اس لئے آپ لوگ جو کچھ پیش کریں وہ صرف اور صرف قول امام ہو اس کے علاوہ دلائل کے چکر میں نہ پڑیں کیونکہ دلائل میں پڑ کر انسان مقلد نہیں رہتا بلکہ غیر مقلد ہوجاتا ہے جیسا کہ آپ کی اپنی معتبر کتابوں میں اس کی صراحت موجود ہے. امید ہے آپ لوگ دیانت کو ملحوظ رکھتے ہوئے اپنے تسلیم شدہ اصولوں سے بغاوت نہیں کرینگے.
 

نعیم

وفقہ اللہ
رکن
اور ہم نے ثابت کر دیا کہ ہم نے قرآن و حدیث سے ابوحنیفہ پر جرح کی ہے۔
جناب وہ جرح کہاں ثابت کی ۔اپنے گھر میں یا اپنی دیڑھ اینٹ کی مسجد میں ۔اس فورم پر کہیں ثابت کی ہو تو بتائیں۔یا تم آپ خود مجموعہ محدث ہیں؟
الجھا ہے پاؤں یار کا زلف دراز میں۔۔لو آج اپنے دام میں صیاد آگیا۔
میں پھر ایک مرتبہ گذارش کرتا ہوں ۔جس پوسٹ میں جرح ثابت کی ہے اس کا لنک دیں۔
 
M

Malang009

خوش آمدید
مہمان گرامی
یادرہے کہ امتی کے قول اور امتی کی گواہی میں فرق ہے امتی کا قول حجت نہیں ہوتا۔ جبکہ امتی کی گواہی مقبول ہوتی ہے اگر وہ فاسق و فاجر نہ ہو۔
اسکی دلیل یا تو قرآن سے دیں یا صحیح حدیث سے دیں

دلائل میں پڑ کر انسان مقلد نہیں رہتا بلکہ غیر مقلد ہوجاتا ہے جیسا کہ آپ کی اپنی معتبر کتابوں میں اس کی صراحت موجود ہے

یہ صراحت کسی اصول کی کتاب سے دکھائیں
 
ش

شاہد نذیر

خوش آمدید
مہمان گرامی
نعیم نے کہا ہے:
اور ہم نے ثابت کر دیا کہ ہم نے قرآن و حدیث سے ابوحنیفہ پر جرح کی ہے۔
جناب وہ جرح کہاں ثابت کی ۔اپنے گھر میں یا اپنی دیڑھ اینٹ کی مسجد میں ۔اس فورم پر کہیں ثابت کی ہو تو بتائیں۔یا تم آپ خود مجموعہ محدث ہیں؟
الجھا ہے پاؤں یار کا زلف دراز میں۔۔لو آج اپنے دام میں صیاد آگیا۔
میں پھر ایک مرتبہ گذارش کرتا ہوں ۔جس پوسٹ میں جرح ثابت کی ہے اس کا لنک دیں۔

محترم ذرا سلیقے سے گفتگو فرمائیں یہ بد اخلاقی، ادب اور اخلاق کے دعویداروں کے منہ سے اچھی نہیں لگتی. لیجیے لنک پیش خدمت ہے. یہ اسی تھریڈ کی پوسٹ نمبر 9 ہے.
http://www.algazali.org/gazali/showthread.php?tid=2769&pid=15865&mode=threaded
اگر آپ کو کوئی اعتراض ہو تو برائے مہربانی اپنے اصول کے مطابق کیجئے گا یعنی صرف قول امام کے ذریعے.
 

نعیم

وفقہ اللہ
رکن
شاہد نذیر نے کہا ہے:
نعیم نے کہا ہے:
اور ہم نے ثابت کر دیا کہ ہم نے قرآن و حدیث سے ابوحنیفہ پر جرح کی ہے۔
جناب وہ جرح کہاں ثابت کی ۔اپنے گھر میں یا اپنی دیڑھ اینٹ کی مسجد میں ۔اس فورم پر کہیں ثابت کی ہو تو بتائیں۔یا تم آپ خود مجموعہ محدث ہیں؟
الجھا ہے پاؤں یار کا زلف دراز میں۔۔لو آج اپنے دام میں صیاد آگیا۔
میں پھر ایک مرتبہ گذارش کرتا ہوں ۔جس پوسٹ میں جرح ثابت کی ہے اس کا لنک دیں۔

محترم ذرا سلیقے سے گفتگو فرمائیں یہ بد اخلاقی، ادب اور اخلاق کے دعویداروں کے منہ سے اچھی نہیں لگتی. لیجیے لنک پیش خدمت ہے. یہ اسی تھریڈ کی پوسٹ نمبر 9 ہے.
http://www.algazali.org/gazali/showthread.php?tid=2769&pid=15865&mode=threaded
اگر آپ کو کوئی اعتراض ہو تو برائے مہربانی اپنے اصول کے مطابق کیجئے گا یعنی صرف قول امام کے ذریعے.

جن کے پاس سرے اصول ہی نہیں وہ اصول کا پہاڑا پڑھا رہے ہیں سبحان اللہ۔
محترم !کیا خوب لنک دیا ۔اس میں کتنے محدثین جرح ثابت کی عدد میں بتادیں۔
 
ش

شاہد نذیر

خوش آمدید
مہمان گرامی
نعیم نے کہا ہے:
جن کے پاس سرے اصول ہی نہیں وہ اصول کا پہاڑا پڑھا رہے ہیں سبحان اللہ۔
محترم !کیا خوب لنک دیا ۔اس میں کتنے محدثین جرح ثابت کی عدد میں بتادیں۔

جناب والا اگر آپ صرف اس ایک جرح کا ہی جواب دے دیں تو بہت بڑی بات ہے۔ چلیں جی اگر ہمارے پاس اصول نہیں تو کوئی بات نہیں آپ کو اپنے اصولوں پر بڑا فخر ہے۔ محترم ان فخریہ اصولوں کے امتحان کا وقت آن پہنچا ہے۔ اب آپ اس واحد جرح کا اپنے اصول پر جواب عنایت فرمادیں۔ سب کو معلوم ہوجائے گا کہ کون بااصول ہے اور کس کےپاس سرے سے اصول نہیں۔
 
Top