شاہد نذیر نے کہا ہے:
شرر نے کہا ہے:
میں اس سے پہلے سورہ بقرہ کی آیت نمبر 193 پیش کرتا ہوں ۔ فمن اعتدیٰ علیکم فاعتدوا علیہ بمثل مااعتدیٰ علیکم ۔ ترجمہ: سو جو تم پر زیادتی کرے تو تم بھی اس پر زیادتی کرو جیسی اس نے تم پر زیادتی کی ہے ۔
قرآن کی اس آیت سے شرر صاحب کا استدلال تو درست ہے لیکن اس کا استعمال غلط ہے۔
محترم شرر صاحب صرف بدلے تک ہی محدود رہتے تو انکی عاقبت کے لئے اچھا ہوتا لیکن انہوں نے بدلے سے آگے بڑھتے ہوئے ظلم اور ناانصافی کے ذریعے اپنا نامہ اعمال سیاہ کر لیا۔
شرر صاحب کی جوابی تحریر کو بدلہ اس لئے نہیں کہا جاسکتا کہ اہل حدیث اور شرردیوبندی کی تحریرات کے تقابل سے پتا چلتا ہے کہ اہل حدیث عالم نے سخت زبان استعمال کی لیکن شر نے زیادتی کرتے ہوئے گالم گلوچ شروع کردی حتی کہ اہل حدیث کو بدکار،بدکردار اور زانی تک قرار دے دیا۔انااللہ وانا الیہ اجعون۔
الغزالی کے سیدھے سادھے معلمین اخلاق اور خود ساختہ شرافت کے علمبردار اور غیر مقلدین میرے معروضات پڑھیں اس کے بعد انصاف سے جو لکھنا ہو لکھیں ۔
جناب من مولوی رحیم بخش پنجابی کے صرف دو مصرعے میں نے نقل کئے تھے جو غلطی سے شعر درج ہو گیا ہے۔مولوی صاحب کی یہ پوری نظم ہے۔چند اشعار ملا حظہ ہوں( بقیہ اشعار بوقت ضرورت)
کیا ہے بے حیا اس مرتبہ تقلید نے ان کو
کہ ہردم افترا کر نے کو ہیں تیار بد مذہب
مقلد افترا وکذب کے ہر دم پو جاری ہیں
گلے میں ڈال کر تقلیدکا زنار بد مذہب
ازل کے روز سے ہے جھوٹ یارو ان کی طینت میں
نہ بولیں گے کبھی سچ فاجرو بد کار بد مذہب
تراب اب ہو گیا شہرہ یہ عالم میں بحمد للہ
کہ ہیں مشرک مقلد جھوٹے بے تکرار بد مذہب ( اشاعۃ الدین المتین ۔ص 55)
(نشان زدہ الفاظ بار بار پڑھیں )
میں تمام احباب کو دعوت دیتا ہوں چاہے غیر مقلد ہوں یا مقلد ،حنفی ہوں یا کوئی اور۔ آئیں اور بتائیں کہاں زیادتی ہوئی ہے ۔ بے غیرتی اور گروہی تعصب نے کس کو اندھا کیا ہے ۔کس کے اخلاق کا دیوالیہ نکلا ہے ۔ علمائے دیوبند کی فکر بعد میں ،پہلے غیر مقلدوں کے اخلاق کا ماتم کیا جائے ۔
میں نے غیر مقلدیت کا مطالعہ کیا ہے۔ اس فرقے کی بنیادوں میں جھانک کر دیکھا ہے میں جانتا ہوں غیر مقلدیت کیا ہے ۔جو خود کو غیر مقلد کہتے ہیں وہ اپنے مولویوں کی اندھی تقلید کرتے ہیں ۔
مولانا ابو الکلام آزاد غیر مقلد تھے وہ خود اپنے بارے میں لکھتے ہیں ‘‘تا ہم میں خود سر سید کا نہ صرف مقلد اعمیٰ ( اندھی تقلید کرنے والا) تھا بلکہ تقلید کے نام سے پرستش کرتا تھا ‘‘(آزاد کی کہانی ص384) بحوالہ سوانح اعلیٰ حضرت ص 54
میں نے غیر مقلدوں کو بد کار لکھا ہے اس کی پانچ دلیلیں ہیں ۔
(1)غیر مقلدوں نے مقلدوں کو فاجر وبد کار لکھا ہے ۔میں نے صرف بد کار لکھا ہے (2) غیر مقلدین تین طلاقیں دے کر بھی مطلقہ بیوی کو رکھ لیتے ہیں اور قرآن وحدیث کی مخالفت کرتے ہیں اس طرح بد کاری کرتے ہیں۔(3) میں نے ایک غیر مقلد کی تین بچیوں کو پڑھا یا ہے ان بچیوں کی سب سے بڑی بہن ایک مقلد وہ بھی حنفی کے ساتھ بھاگ گئی تھی ۔
بال بچے والے جوان بیٹے کی ایک غیر مقلد ماں غیر مقلد شوہر کے ہوتے ہوئے ایک ‘‘قصائی‘‘ کے ساتھ بھاگ نکلی ۔وہ بھی حنفی مقلد تھا ۔یہ کون سا نیک کام ہے ؟
(4) حافظ عبد اللہ غازی پوری اہل حدیث کا فتویٰ ہے ۔
فتویٰ : رنڈی نے زنا سے مال کمایا اور اس کے بعد اس نے تو بہ کرلی تو وہ مال اس کے اور تمام مسلمانوں کیلئے حلال اور پاک ہو جاتا ہے ۔ مؤرخہ 23 ربیع الاخر 1329ھ (بحوالہ قطع الوتین)
کیا اب بھی احناف کو زنا کی کمائی حلال کرنے کا جھوٹا طعنہ دیں گے ؟
(5) سیاحت الجنان بمناکحۃ اہل الایمان کے چند اقتباسات ۔
(1) اہل حدیثوں کی کیسی بے غیرتی اور بے شرمی ہے کہ ان سب فر قوں کو گمراہ بھی جانتے ہیں اور پھر ان سے منا کحت بھی کرتے ہیں جب یہ مشرک اور بدعتی ہیں تو پھر ان سے محبت کی مجالست اور مناکحت کس طرح روا ہو سکتی ہے کچھ غیرت سے جواب دو،ص 10
(2) حنفیوں کی لڑکیاں مراسم شرکیہ کر نے والیاں چوں کہ عند الشرع ‘‘کافرہ‘‘ ہیں لہذ امؤحدین اہل حدیث کو ان کو نکاح میں لانا اور ان کے نکاح پر اقامت رکھنا حرام ہوا ۔ص 17
(3) اس زمانہ کے نام نہاد اہل حدیث حسب ونسب مال وجمال پر فریفتہ ہو کر نکاح کرتے ہیں اور زات پرستی کا اس قدر رواج ہے کہ ہندوؤں کا نمونہ بنے ہوئے ہیں ۔ص 18
اب آئیں غیر مقلدین ۔خم ٹھوکیں اور پہلوانی فر مائیں ہم بھی دیکھیں گے زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے۔
فقہ پر اعتراض کرنے والے قرآن وحدیث پر اعتراض کرتے ہیں ۔اللہ اور پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کرتے ہیں ۔
قرآن میں ہے لیتفقھوا اس کا اصل مادہ ہے فقہ ۔ دوسری آیت ہے الذین یستنبطونہ منھم ۔ پہلی آیت میں فقہ سیکھنے کا حکم ہے ۔دوسری آیت میں فقیہ کی طرف رجوع کرنے کا حکم ہے اور حدیث میں ہے من یرد اللہ بہ خیر ایفقہ فی الدین( اللہ جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتے ہیں اس کو فقہ فی الدین عطا فر ماتے ہیں۔
بتائیے کہ مشرک اور کافر اور بدعتی اور فاجر وبدکار کہنا شرافت کی کون سی قسم ہے اور کیسے اخلاق کا نمونہ ہے ۔جو غیر مقلد نہیں ہیں وہ ان غیر مقلدوں کی ان گالیوں کے جواب میں اپنی شرافت کا ڈھنڈورہ پیٹتے رہیں اور مجھے ائمہ اسلاف کا ۔ تمام مسلمانوں کا دفاع کرنے سے منع مت فر مائیں۔کرم ہوگا