انگریزوں کے ہندوستان میں قدم رکھنے کے بعد علماء حق نے ان پر جہاد شروع کردیا ایک معرکہ میں حاجی امداد اللہ --مولانا رشید احمد گنگوھی رح مولانا قاسم ناتوی رح اور حافظ ضامن ہمراہ تھے بندو قچیوں سے مقابلہ ہوا یہ جماعت بھاگ جانے والی یا ہٹ جانے والی نہ تھی اس لئے پہاڑ کی طرح جم کر مقابلہ پر ڈٹ گئے دوسرے فریق نے ان پر فائر کھول دیئے مقابلہ میں حافظ ضامن رح نے زیر ناف گولی کھائی اور شہید ہوئے حضرت مولانا محمد قاسم یکایک سر پکڑ کر بیٹھ گئے جس نے دیکھا جانا کہ کنپٹی پر گولی لگی ہے اور دماغ سے پار کرکے نکل گئی ہے حضرت صاحب نے لپک کر زخم پر ہاتھ رکھ کر فرمایا کہ میاں کیا ہوا عمامہ اتار کر سر جو دیکھا کہیں گولی کا نشان نہیں تعجب یہ تھا کہ خون سے کپڑے تر تھے اسی گھمسان کے میدان میں حضرت حافظ ضامن نے مولانا رشید احمد گنگوھی رح کو اپنے پاس بلایا اورفرمایا میاں رشید جب میرا دم نکلے تو آپ میرے پاس ہوں یہ کہہ کر دھم سے زمین پر گرے حضرت مولانا رشید احمد گنگوھی رح نے لپک کر اٹھایا خون کا فوارہ شروع ہوا حضرت نے سر مبارک اپنے زانوں پر رکھ کر تلاوت شروع کی اورآنکھوں میں آنسو تھے یہاں تک کہ وصال پاگئے
بیس بڑے مسلمان(ص199)
بیس بڑے مسلمان(ص199)