ایک روز حضرت علی کرم اللہ وجہہ بصرہ تشریف لائے ۔آپ نے ذاکروں کو وعظ سے منع فر مایا ۔آپ کے حکم سے سب منبر تو ڑ دیئے گئے ۔پھر آپ خواجہ حسن بصری کی مجلس پر تشریف لائے اور پو چھا کہ تم عالم ہو یا متعلم ۔ خواجہ نے کہا میں کچھ بھی نہیں ۔ میں نے جو آنحضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اسے خلق خدا تک پہنچا رہا ہوتا ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فر مایایہ ایک شائستہ جواب ہے جب خواجہ منبر سے نیچے اترے تو امیرا لمؤمنین کے پیچھے ہو لئے ان کا دامن تھام کرکہا ۔ خدا کیلئے مجھے وضو کرنے کا صحیح طریقہ سکھا دیجئے ۔ کہتے ہیں طشت لایا گیا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ نے انہیں اس مقام پر وضو کرنا سکھا یا جسے باب الطشت کہتے ہیں ۔ نقل کرتے ہیں کہ خواجہ بصری خوف خدا سے بہت زیادہ رویا کرتے تھے۔ راقم الحروف نے سلطان المشائخ کے ہاتھ کی ایک تحریر دیکھی لکھا تھا ۔ خواجہ حسن بصری کی وفات کی رات نظر آئی ۔ ان اللہ اصطفیٰ آدم ونوحا واٰل ابراہیم واٰل الحسن ۔ اللہ تعالیٰ نے آدم ونوح وابراہیم اور آل حسن کو پسند کر لیا ہے ۔اسی رات ایک بزرگ نے خواب دیکھا کہ آسمان کے دروازے کھلے ہیں ۔ منادی ہو رہی ہے کہ خواجہ اپنے خالق کے حضور میں پہنچ گئے ۔ خدا ان سے خوش ہے ۔خواجہ حسن بصری سے شیخ الشیوخ ، علامہ دہر ،قطب عالم خواجہ عبد الواحد زید نے خرقہ ارادت پہنا ۔آپ بہت صاحب کرامت وعظمت تھے سیر الاولیاء۔
بشکریہ
الصمد
بشکریہ
الصمد