حضرت خواجہ حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ

اسداللہ شاہ

وفقہ اللہ
رکن
ایک روز حضرت علی کرم اللہ وجہہ بصرہ تشریف لائے ۔آپ نے ذاکروں کو وعظ سے منع فر مایا ۔آپ کے حکم سے سب منبر تو ڑ دیئے گئے ۔پھر آپ خواجہ حسن بصری کی مجلس پر تشریف لائے اور پو چھا کہ تم عالم ہو یا متعلم ۔ خواجہ نے کہا میں کچھ بھی نہیں ۔ میں نے جو آنحضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اسے خلق خدا تک پہنچا رہا ہوتا ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فر مایایہ ایک شائستہ جواب ہے جب خواجہ منبر سے نیچے اترے تو امیرا لمؤمنین کے پیچھے ہو لئے ان کا دامن تھام کرکہا ۔ خدا کیلئے مجھے وضو کرنے کا صحیح طریقہ سکھا دیجئے ۔ کہتے ہیں طشت لایا گیا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ نے انہیں اس مقام پر وضو کرنا سکھا یا جسے باب الطشت کہتے ہیں ۔ نقل کرتے ہیں کہ خواجہ بصری خوف خدا سے بہت زیادہ رویا کرتے تھے۔ راقم الحروف نے سلطان المشائخ کے ہاتھ کی ایک تحریر دیکھی لکھا تھا ۔ خواجہ حسن بصری کی وفات کی رات نظر آئی ۔ ان اللہ اصطفیٰ آدم ونوحا واٰل ابراہیم واٰل الحسن ۔ اللہ تعالیٰ نے آدم ونوح وابراہیم اور آل حسن کو پسند کر لیا ہے ۔اسی رات ایک بزرگ نے خواب دیکھا کہ آسمان کے دروازے کھلے ہیں ۔ منادی ہو رہی ہے کہ خواجہ اپنے خالق کے حضور میں پہنچ گئے ۔ خدا ان سے خوش ہے ۔خواجہ حسن بصری سے شیخ الشیوخ ، علامہ دہر ،قطب عالم خواجہ عبد الواحد زید نے خرقہ ارادت پہنا ۔آپ بہت صاحب کرامت وعظمت تھے سیر الاولیاء۔

بشکریہ
الصمد
 
Top